کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں بلدیاتی اداروں کو آئین اور قانون کے تحت مکمل اختیارات اوردستیاب وسائل کے مطابق فنڈز فراہم کرکے مضبوط بنایا جائے گا۔ بلدیاتی ادارے مضبوط ہوں گے توصوبائی حکومت بھی مضبوط ہوگی اور عوامی مسائل نچلی سطح پر حل ہوسکیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبے کی مختلف میونسپل کمیٹیوں اورڈسٹرکٹ کونسلوں کے چیئرمینوں کے وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کیا جس نے میئر کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن ڈاکٹر کلیم اللہ کی قیادت میں ان سے ملاقات کی۔ صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارتوال، ڈاکٹرحامد اچکزئی، رحمت صالح بلوچ، سردار محمد اسلم بزنجو، سینیٹر آغا شہباز درانی، رکن صوبائی اسمبلی میر امان اللہ نوتیزئی، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ، ڈپٹی میئرکوئٹہ محمد یونس بلوچ اور متعلقہ محکموں کے سیکریٹری بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وفد نے وزیراعلیٰ کو بلدیاتی اداروں کواختیارات کے استعمال اور فنڈز کی عدم دستیابی سمیت دیگرمسائل سے آگاہ کیا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ پارلیمنٹ اور بلدیاتی اداروں کے نمائندے عوام کے ووٹ سے منتخب ہوتے ہیں اورعوام ان پر اعتماد کرکے انہیں اپنا نمائندہ منتخب کرتے ہیں۔ عوامی نمائندوں کی حیثیت سے ہم پر عوام کی خدمت کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنے مدت اقتدارمیں صحیح طریقے سے اپنے فرائض منصبی ادا کرتے ہوئے صوبے اور عوام کے لئے کچھ بہتر کرکے جائیں گے تو عوام ہمیں اچھے نام سے یاد رکھیں گے۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلوچستان کے وسائل محدودہیں تاہم ہماری کوشش ہوگی کہ دستیاب وسائل کے مطابق بلدیاتی اداروں کو بھی فنڈز فراہم کئے جائیں اور بلدیاتی اداروں کو درپیش مسائل کو بتدریج حل کیا جائے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس جلد بازی میں بنایا گیا جس میں کافی ابہام اور خامیاں رہ گئی ہیں جنہیں دور کرنے کے لئے آرڈیننس میں ترامیم کے لئے قانون سازی کی جائے گی۔ اس حوالے سے انہوں نے محکمہ قانون اور محکمہ بلدیات کو فوری طور پر ضروری ترامیم کے حوالے سے سفارشات پیش کرنے کی ہدایت کی ۔وزیراعلیٰ نے یقین دلایا کہ بلدیاتی اداروں کے اختیارات اور دیگر مسائل کے حل کے لئے جہاں ان کے ایگزیکٹیو اختیارات کے استعمال کی ضرورت ہوگی وہ یہ اختیارات فوری طور پر استعمال کریں گے اور جہاں کابینہ کی منظوری کی ضرورت ہوگی تو انہیں کابینہ کے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلدیاتی اداروں میں صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کی نمائندگی موجود ہے جو اپنے اپنے علاقوں کے مسائل سے بخوبی آگاہ ہیں۔ہم صوبے کے وسیع تر مفاد میں بلدیاتی نمائندوں کو ساتھ لے کر چلیں گے اور ان کے مسائل اور شکایات کاازالہ کی جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے بلدیاتی نمائندوں پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے علاقوں میں تعلیمی اداروں، صحت کے مراکز اور آبنوشی کی اسکیموں کی مسلسل نگرانی کریں بالخصوص اساتذہ،ڈاکٹروں اور طبی عملے کی حاضری کو چیک کریں اور اس حوالے سے رپورٹ براہ راست وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کو بھیجیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں شکایات سیل کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے تاکہ کسی بھی شعبہ سے متعلق عوامی شکایات کاازالہ کیا جاسکے۔وزیراعلیٰ نے اس سال سبی میلہ میں تاریخی بلدیاتی کنونشن کے انعقاد کا اعلان بھی کیا جو گذشتہ کئی سال سے منعقد نہیں کیا جارہاہے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وہ خود بھی سبی میلہ اور بلدیاتی کنونشن میں شریک ہوں گے اور وزیراعظم محمد نواز شریف کو بھی مدعو کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ بلدیاتی اداروں کو فنڈز کی کمی کے مسئلہ سے وزیراعظم کو آگاہ کرتے ہوئے ان سے بلوچستان کے لئے اوکٹرائے ٹیکس کے حصول کے لئے خصوصی رعایت دینے کی درخواست کی جائے گی۔ اس موقع پر چیف سیکریٹری نے کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کے انتظامی ومالی مطالبات سے متعلق سمری جلد وزیراعلیٰ کو بھجوادی جائے گی۔ سیکریٹری خزانہ نے اس موقع پر بلدیاتی اداروں کے مالی امور اور فنڈز کی فراہمی سیکریٹری قانون نے بلدیاتی اداروں کے اختیارات کے حوالے سے قانونی امور جبکہ سیکریٹری بلدیات نے بلدیاتی اداروں کے دیگر امور سے آگاہ کیا۔وفدکی جانب سے ان کے مسائل کے حل سمیت دیگر امور پر وزیراعلیٰ کی جانب سے تعاون کی یقین دہانی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور یقین دلایا گیا کہ بلدیاتی نمائندے صوبائی حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کریں گے۔ اجلاس میں چارسدہ یونیورسٹی میں دہشت گردوں کے حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے شہداء کی مغفرت کے لئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔دریں اثناء وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے نادراحکام کو ہدایت کی ہے کہ بلوچستان کے عوام بالخصوص صوبے کے دور دراز علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو قومی شناختی کارڈ کے اجراء کے لئے خصوصی اقدامات کئے جائیں اور اس حوالے سے عوامی شکایات اور تحفظات کو فوری طور پر دور کیا جائے جبکہ ڈی جی نادرا بلوچستان میر عجم خان درانی نے یقین دلایا ہے کہ ان کاا دارہ بلوچستان کے عوام سے ہرممکن تعاون کرتے ہوئے انہیں قومی شناختی کارڈ کے حصول میں درپیش مشکلات کو دورکرے گا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کو نادرا حکام کی جانب سے اپنے ادارے کی کارکردگی اوربلوچستان کے عوام کو قومی شناختی کارڈ کے اجراء سے متعلق امور پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ صوبائی وزراء عبدالرحیم زیارتوال، ڈاکٹر حامد اچکزئی، سردار درمحمد ناصر، رکن صوبائی اسمبلی میر امان اللہ نوتیزئی، سیکریٹری داخلہ اکبرحسین درانی اور حکومت بلوچستان کے ترجمان انوارالحق نے بھی بریفنگ میں شرکت کی۔ ڈی جی نادرانے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ بلوچستان میں نادار کے 64مراکز جبکہ 28موبائل وین ہیں جن کے ذریعہ صوبے کے دور دراز علاقوں کے عوام کو شناختی کارڈکے اجراء کی سہولت فراہم کی جارہی ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ 1998ء کی مردم شماری کے مطابق بلوچستان کی آبادی تقریباً 65لاکھ ہے جس میں سے نادرا نے اب تک 38لاکھ 27ہزار 622شناختی کارڈ کا اجراء کیا ہے جبکہ نامکمل تصدیقی عمل اور ضروری دستاویزات کی عدم فراہمی کے باعث 92ہزار شناختی کارڈ بلاک کئے گئے ہیں۔ بلوچستان میں اب تک 22لاکھ26ہزار مردوں اور 16لاکھ سے زائد خواتین قومی شناختی کارڈ جاری کئے گئے ہیں۔ انہوں نے ضلع کی سطح پر قومی شناختی کارڈ کے اجراء اوربلاک کئے گئے شناختی کارڈوں کی تفصیل سے بھی آگاہ کیا۔ ڈی جی نادرا نے بتایا کہ بلوچستان کے عوام کی سہولت کے لئے صوبے میں نادرا کے مزید 22مراکز کے قیام کی منصوبہ بندی کی گئی ہے بالخصوص خواتین کوشناختی کارڈکے اجراء اور بچوں کے اندارج کی جانب خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بلاک کئے گئے شناختی کارڈوں کے اجراء کے لئے تصدیقی کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں جو تحصیل اوریونین کونسل کی سطح پر اجلاس منعقد کرکے تصدیقی عمل جاری رکھے ہوئے ہیں تاکہ موقع پرہی درخواست کنندہ کی شنوائی ہوسکے۔ اجلاس کو نادرا کے ذریعہ یونین کونسل کی سطح پر شادی، پیدائش، طلاق اور اموات کے اندراج اور کمپیوٹرائزڈ سرٹیفکیٹ کے اجراء کے منصوبے کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا اور بتایا گیاکہ اس منصوبے پر عملدرآمد کے لئے صوبے کی تمام یونین کونسلوں میں کمپیوٹرز کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ نے کمپیوٹروں کی فراہمی کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ حکومت قومی اور عوامی مفاد کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے گی۔ وزیراعلیٰ نے نادرا کے عملے کو خوفزدہ کرنے اوران سے ناروا سلوک روا رکھنے کے بعض واقعات کاسختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی رٹ کو چیلنج کرنے،سرکاری امور کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈالنے اورنادراکے عملے کیساتھ بدتہذیبی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ صوبے میں ایک ذمہ دار حکومت ہے اورنادرا کے عملے کاتحفظ کرناہماری ذمہ داری ہے۔انہوں نے سیکریٹری داخلہ کو ہدایت کی کہ ایسے واقعات میں ملوث عناصرکے خلاف کاروائی عمل میں لائی جائے تاکہ ان واقعات کا اعادہ نہ ہو۔ انہوں نے نادرا مراکز اور عملے کی سیکورٹی میں اضافے کی ہدایت بھی کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ نادرا کو صوبائی حکومت کا بھرپور تعاون حاصل رہے گا تاہم انہوں نے اس بات کی ضرورت پر بھی زور دیا کہ نادراسمیت تمام وفاقی ادارے ترجیحی بنیادوں پر بلوچستان کے عوام کو قانون وقواعد کے مطابق سہولیات اور آسانیاں فراہم کریں۔