|

وقتِ اشاعت :   January 22 – 2016

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے افغان صدر اشرف غنی ٗ چیف ایگزیکٹو عبد اللہ عبد اللہ اور اتحادی افواج کے کمانڈر کو ٹیلیفون کر کے چار سدہ حملہ کی تفصیلات کا تبادلہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ حملہ کو افغانستان سے کنٹرول کیا گیا ٗ حملہ آوروں کے پاس افغان سمیں موجود تھیں ٗ ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے تعاون کیا جائے ۔جمعرات کو ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل عاصم سلیم باجوہ کے مطابق باچا خان یونیورسٹی چارسدہ میں ہونے والے دہشتگردانہ حملے کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ حملہ کو افغانستان سے کنٹرول کیا جارہا تھا اپنے بیان میں پاک فوج کے ترجمان نے کہاکہ چار سدہ میں ہونے والے دہشتگردانہ حملے کی تحقیقات اور شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ تحریک طالبان پاکستان کا ایک فرد افغان موبائل فون کے ذریعے حملے کو افغانستان کے ایک مقام سے کنٹرول کر رہا تھا ۔ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے افغان صدر اشرف غنی ٗ چیف ایگزیکٹو ڈاکٹر عبد اللہ عبد اللہ اوراتحادی افواج کے کمانڈر جنرل جان کیمبل کو ٹیلیفون کیا اور ان کے ساتھ چار سدہ حملہ سے متعلق معلومات اور تفصیلات کا تبادلہ کیا ۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے افغان رہنماؤں اور اتحادی افواج کے کمانڈر سے ٹیلیفونک گفتگو کے دور ان حملے کے ذمہ داروں کو تلاش کر نے اور اس بہیمانہ اقدام کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کیلئے تعاون کیلئے کہا ۔واضح رہے کہ گزشتہ روز چار سدہ کی باچا خان یونیورسٹی پر دہشتگردانہ حملے میں 20افراد شہید اور گیارہ زخمی ہوئے تھے سکیورٹی فورسز کی جوابی کارروائی میں چار حملہ آور مارے گئے ۔