کوئٹہ : وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے قائدین ماما قدیر بلوچ اور فرزانہ مجید بلوچ کا دورہ امریکہ جاری ہے۔ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئر مین ماما قدیر بلوچ اور جنرل سیکر ٹری فرزانہ مجید بلوچ واشنگٹن اور ہوبسٹن کا دورہ ختم کرکے نیویارک پہنچے۔ نیویارک پہنچنے کے بعد انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم امریکہ میں لاپتہ بلوچوں کے مسئلے کو اجاگر کرنا چاہتے ہیں تاکہ ہزاروں کی تعداد میں لاپتہ بلوچوں کو بازیاب کرانے میں مدد حاصل کی جاسکے۔ امریکہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ریاست کی مالی امداد بند کرے کیونکہ ریاست اسی امداد کو حمایت سمجھ کر بلوچ نسل کشی کا ارتکاب کر رہاہے۔ ’مارو اور پھینکو‘ پالیسی کے تحت ہزاروں بلوچوں کی مسخ شدہ لاشیں سڑک ، گلی و ویرانوں میں مل چکی ہیں، جو ہنوذ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی کانگریس ممبران، اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ و انسانی حقوق کے اداروں سے ملاقات کیلئے وقت اور شیڈول مرتب کر رہے ہیں، اُمید ہے کہ بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر امریکی اختیار دار اور انسانی حقوق کے ادارے ریاست کا احتساب کرکے ہمیں انصاف دلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم امریکہ سمیت تمام مہذب ممالک ، اقوام متحدہ، ایمنسٹی انٹر نیشنل و دوسرے انسان دوست اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں مداخلت کرکے ہزاروں لاپتہ بلوچوں کو ’ مارو اور پھینکو‘ پالیسی کی نظر ہونے سے بچائیں ۔