|

وقتِ اشاعت :   January 23 – 2016

ڈیووس : وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں دہشتگردی کو مکمل طورپر ختم کر کے ہی دم لینگے افغانستان سمیت تمام پڑوسی ممالک میں پائیدارامن چاہتے ملک میں سرمایہ کاری کے بہترین اور پرکشش مواقع موجود ہیں غیر ملکی سرمایہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں حکومت تجارتی سرگرمیوں میں ہر ممکن امداد فراہم کرے گی چین پاکستان راہداری منصوبہ خطے میں تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں انقلاب برپا ہوگا ترقی کیلئے امن اور پائیدار امن کے لئے ترقی ناگزیر ہے بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے فروغ کیلئے پاکستان کی خواہش دونوں ممالک اور خطے کے عوام کے مفاد میں ہےپاکستان افغانستان میں مختلف تعمیر نو اور ترقیاتی منصوبہ جات میں معاونت کر رہا ہے۔جمعہ کو ڈیووس میں تاجروں اور سرمایہ کاروں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف نیشنل ایکش پلان کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔ ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔وزیراعظم نے کہاکہ داخلی سلامتی کی صورتحال میں بہتری سے معیشت مستحکم ہوئی ہے۔ پائیدار ترقی کے لیے معاشی اصلاحات کی جا رہی ہیں اس وقت پاکستان کی شرح نمو دنیا میں چوالیسویں نمبر پر ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت خود انحصاری اور نجکاری کی پالیسی پر گامزن اور توانائی کے مسائل حل کیلئے کئی ایک منصوبوں پر کام کر رہی ہےپاکستان میں میڈیا آزاد اور سول سوسائٹی متحرک ہے۔وزیر اعظم نے سرمایہ کاروں کو پاکستان میں موجودہ حکومت کے وژن کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے شراکت داروں کی حیثیت سے سرمایہ کاری کی دعوت دیتے ہوئے کہاکہ ہمارا وژن ایک ایسا پاکستان ہے جو کاروبار دوست ہو جہاں غیر ملکی سرمایہ کار خود کو محفوظ تصور کریں اور ایسا پاکستان جو جدید، ترقی پسند اور روشن خیال ہو۔ انہوں نے یقین دلایا کہ موجودہ کاروبار دوست حکومت پاکستان میں انہیں تجارتی سرگرمیوں میں ہر ممکن امداد فراہم کرے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کی مراعات متنوع ہیں اور تاجر دوستانہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا بنیادی مقصد سرمایہ کاری کے بہاؤ کے لئے سازگار فضاء قائم کرنا ہے۔ ہم نے ایک آزادانہ سرمایہ کار پالیسی پیش کی ہے جس میں 100 فیصد ایکویٹی ملکیت، سرمایہ کی مکمل واپسی، ٹیکسوں میں چھوٹ اور مشینری اور خام مال کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی میں مراعات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مقامی شراکت داروں اور مشترکہ مارکیٹنگ انتظامات کے ساتھ مشترکہ پیداوار اور مشترکہ منصوبوں کے امکانات کی پیشکش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطہ میں ٹیکسیشن نظام سب سے کم ترین ہے اور ایک بڑے مربوط ٹیکس ادائیگی یونٹ کے ذریعے ٹیکس وصول ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خصوصی تجارت کے لئے ٹیکس چھوٹ سمیت متعدد ٹیکس مراعات موجود ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے سرمایہ کاروں کو بتایا کہ پاکستان کی معاشی ترقی کی عالمگیر سطح پر تعریف اور پذیرائی کی جا رہی ہے۔ بین الاقوامی ممتاز جرائد، فنڈ منیجرز اور ریٹنگ ایجنسیوں نے ہماری معاشی ترقی کے متعلق مثبت تجزیئے دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں پاکستان آبادی کے لحاظ سے چھٹا بڑا ملک ہے جس کی 18 کروڑ آبادی ہے۔ پاکستان قوت خرید کے لحاظ سے 26 ویں بڑی معیشت اور حقیقی مجموعی داخلی پیداوار کے لحاظ سے 44 واں بڑا معاشی ملک ہے اور افرادی قوت کے حجم کے لحاظ سے دنیا کا دسواں بڑا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھرپور جمہوریت، مستحکم معاشی پالیسیوں، نوجوان آبادی، قدرتی وسائل کی فراوانی اور اسٹریٹجک محل وقوع کے باعث پاکستان خطے میں اقتصادی قوت کے لحاظ سے ابھرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ہم احتساب، جوابدہی، شفاف گورننس کو فروغ دے رہے ہیں جہاں آزاد میڈیا، آزاد عدلیہ اور سرگرم سول سوسائٹی موجود ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ میری حکومت نے پاکستان کو درپیش موجودہ چیلنجوں بشمول معیشت، سیکورٹی اور توانائی سے موثر طور پر نمٹنے کا عزم کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے ایک جامع نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس منصوبے میں ایک کثیر جہتی حکمت عملی شامل ہے جو مشترکہ فوجی کارروائی، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے آپریشنز، دہشت گردوں کو مالی معاونت کا خاتمہ اور انتہاء پسند ذہنیت کے خاتمے پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان سے ملک میں سیکورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے اور پرامن اور مستحکم فضاء قائم ہوئی ہے جہاں تجارت اور کاروباری سرگرمیاں فروغ پا سکتی ہیں اور پروان چڑھ سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پراعتماد اور محفوظ ملک ہے۔ تجارت اور سرمایہ کاری کے لئے کشادہ ہے۔ انہوں نے سرمایہ کاروں کو تجارت میں آسانیاں پیدا کرنے اور سرمایہ کاری پر صحت مند منافع کا یقین دلایا۔ انہوں نے کہا کہ میری حکومت نے قومی سطح پر وژن 2025ء کا آغاز کیا جس میں عوام کی معاشی ترقی کو اولین حیثیت حاصل ہے۔ وزیراعظم نے جامع ترقی اور روزگار کے حوالے سے حکومت کے بعض اقدامات سے بھی آگاہ کیا جن میں جامع معاشی ڈھانچہ جاتی اصلاحات شامل ہیں اور ان کا مقصد بجٹ خسارہ میں کمی لانا، افراط زر کم کرنا اور خودانحصاری میں اضافہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سرکاری اداروں میں اسٹریٹجک شراکت داری کے ذریعے نجکاری کے عمل کو آگے بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامع پالیسی اقدامات کے ذریعے موجودہ حکومت انسانی سرمایہ کو ترقی کے ذرائع میں منتقل کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تقریباً 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے جو آبادی کے اس حصے کے بھرپور فوائد کی حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ میری حکومت نے کالج طلبہ کے لئے انٹرن شپ پروگرام شروع کیا۔ انہوں نے نوجوانوں کے لئے قرضہ پروگرام کا بھی حوالہ دیا تاکہ وہ اپنے لئے چھوٹا کاروبار شروع کر سکیں اور دوسرے لوگوں کو روزگار کے مواقع حاصل ہو سکیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ میری حکومت خواتین کو تعلیم اور معاشی وسائل اور روزگار کے مواقع کیلئے زیادہ رسائی فراہم کرنے کے لئے پرعزم ہے تاکہ وہ معاشی ترقی میں مساوی شراکت دار ہو سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی اخراجات 2016ء کے تیسرے مالی سال میں دوگنے سے زائد ہیں اور خصوصی توجہ سماجی تحفظ کے شعبے کو حاصل ہے تاکہ پسماندہ اور کمزور آبادی کے لوگوں کی مدد کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لئے 2013ء سے بجٹ بیس لائن میں بتدریج 300 فیصد اضافہ کیا گیا ہے جس میں کیش انکم سپورٹ میں 50 فیصد اضافہ اور پروگرام کے تحت مستحق خاندانوں کی تعداد میں 60 فیصد سے زائد اضافہ شامل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ میری حکومت بالخصوص توانائی کے شعبہ، علاقائی روابط اور سرمایہ کاری کے فروغ پر توجہ دے رہی ہے۔ ہم توانائی کے شعبے کو مربوط بنانے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں جس میں بجلی کی پیداوار میں اضافہ، پاور ڈسٹری بیوشن میں بہتر ٹیکنالوجی کا استعمال، لائن لاسز پر قابو پانا، توانائی کا تحفظ اور متنوع انرجی مکس شامل ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے تیل و گیس تلاش کرنے والی کمپنیوں کے لئے پرکشش مواقع کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے تلاش کی سرگرمیوں میں مزید دلچسپی پیدا ہوئی ہے۔ گھروں اور صنعتوں کے لئے قدرتی گیس کی درآمد کے لئے نئے ٹرمینلز اور پائپ لائنز بچھائی جا رہی ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت اگلے دو برسوں میں ملک کی بجلی کی پیداوار میں تقریباً 10 ہزار میگاواٹ بجلی کا اضافہ کر رہی ہے جبکہ مالی سال 2018ء سے آگے تقریباً 14 ہزار میگاواٹ اضافی بجلی پر بھی سرگرمی سے پیشرفت کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کی پالیسی کا ایک کلیدی ستون علاقائی ہم آہنگی اور مواصلاتی رابطوں کا فروغ اور حوصلہ افزائی کرنا ہے جس سے عوام کی بہبود کے لئے امن کے ثمرات سے مستفید ہونے کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت نے تجارتی اور اقتصادی راہداریوں کے ذریعے خطے کو ہم آہنگ کرنے کی پالیسی وضع کی ہے کیونکہ وہ اس امر پر پختہ یقین رکھتی ہے کہ حقیقی خوشحالی مشترکہ خوشحالی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے اسٹریٹجک محل وقوع کی بناء پر ہم علاقائی مواصلاتی روابط کے فروغ کے لئے بنیادی محرک کی حیثیت رکھتے ہیں۔ وزیراعظم نے سرمایہ کاروں کے ساتھ پاک چین اقتصادی راہداری، تاپی گیس پائپ لائن، کاسا 1000 منصوبے، طورخم ۔ جلال آباد روڈ سمیت حال ہی میں شروع ہونے والے کئی علاقائی منصوبہ جات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاک چین اقتصادی راہداری توانائی، بنیادی ڈھانچے، صنعتی و تجارتی زونز سمیت کثیر النوع بنیادی ڈھانچے اور ترقیاتی منصوبوں کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہداری منصوبہ جات کے پہلے مرحلے سے 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا تخمینہ ہے جو بنیادی طور پر توانائی اور ریل و سڑک انفراسٹرکچر شعبوں میں ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ یہ عظیم الشان منصوبہ خطے اور اس سے باہر امن، تعاون اور ترقی کے نئے دور کا آغاز کرتے ہوئے گیم چینجر ثابت ہوگا۔ اس سے پاکستان کے ساتھ چین کے مغربی حصوں کو منسلک کرتے ہوئے جدید انفراسٹرکچر، توانائی اور مواصلاتی نیٹ ورک کو فروغ دیا جائے گا۔ مجھے یقین ہے کہ راہداری منصوبہ خطے میں تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبے میں انقلاب برپا ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان موجودہ حکومت کی طرف سے اٹھائے جانے والے اقدامات کے ثمرات سے مستفید ہونا شروع ہو گیا ہے۔ ملک کی جی ڈی پی مالی سال 2015ء میں 4.24 فیصد رہی جو گزشتہ سات برسوں میں سب سے زیادہ ہے۔ اسی سال افراط زر 4.6 فیصد رہا اور موجودہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں یہ تقریباً 2 فیصد کی تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فی کس آمدنی حکومت کے پہلے دو سال میں 12.9 فیصد بڑھی ہے، بجٹ خسارے کو مالی سال 2013ء کے 8.8 فیصد سے 2015ء میں 5.3 فیصد تک لایا گیا اور 2016ء کے رواں مالی سال میں 4.3 فیصد تک مزید نیچے لائے جانے کا امکان ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پہلے دو مالی سالوں کے دوران ٹیکس وصولیوں میں 33 فیصد اضافہ ہوا جس کی وجہ ٹیکس دائرے کو وسعت دینا اور خصوصی استثنات کو ختم کرنا ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان کی تینوں اسٹاک ایکسچینجز کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے نام سے ضم کیا گیا ہے۔ گزشتہ کراچی اسٹاک ایکسچینج جو مئی 2013ء میں عام انتخابات کے وقت 19916 پوائنٹس پر تھی اب بڑھ کر 30 ہزار پوائنٹس پر پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے اسٹاک مارکیٹ کی حالیہ ابتر صورتحال میں دیگر علاقائی منڈیوں کے مقابلے میں وسیع تر استحکام دکھایا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ مستقبل کی خوشحالی اور اقتصادی ترقی بہت حد تک خطے میں امن و سلامتی کے ساتھ منسلک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کے لئے امن اور پائیدار امن کے لئے ترقی ناگزیر ہے۔ پرامن ہمسائیگی کا فروغ علاقائی امن اور اقتصادی خوشحالی کے لئے پاکستان کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لئے مرکزی حیثیت کا حامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے فروغ کے لئے پاکستان کی خواہش دونوں ممالک اور خطے کے عوام کے مفاد میں ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لئے آگے بڑھنے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں جس سے جنوبی ایشیاء کی شاندار ترقی کی صلاحیت سے پوری طرح استفادہ کی راہ ہموار ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 25 دسمبر کو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے پاکستان میں مختصر قیام کا خیرمقدم کرتے ہوئے فوری اور مثبت جواب دیا۔ افغانستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ پاکستان اپنے مغربی ہمسایہ کے ساتھ امن اور استحکام کے لئے مخلصانہ طور پر پرعزم ہے۔ انہوں نے افغانستان کے ساتھ مل کر ہارٹ آف ایشیاء ۔ استنبول وزارتی کانفرنس کی میزبانی کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں مختلف تعمیر نو اور ترقیاتی منصوبہ جات میں معاونت کر رہا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ بین الاقوامی برادری افغانستان کی تعمیر نو اور اقتصادی ترقی میں معاونت کرتی رہے۔ ہم پاک افغان راہداری تجارتی معاہدے پر پوری طرح عمل درآمد کے لئے بھی پرعزم ہیں ہم دیگر وسطی ایشیائی ریاستوں کو اس میں شامل کرنے کے لئے بھی تیار ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے سرمایہ کاروں کے ساتھ ملک میں بہتر ہوتی داخلی سلامتی کی صورتحال اور شاندار معاشی اشاریوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ اس ملاقات کا اہتمام پاتھ فائنڈر گروپ ’’پاکستان ۔ تجارتی مواقع کی سرزمین‘‘ کے چیئرمین اکرام سہگل نے کیا تھا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر، معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی اور مفتاح اسماعیل نے ورلڈ اکنامک فورم کے سینکڑوں شرکاء کے ہمراہ اجلاس میں شرکت کی۔