کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں پانی کی سطح روز بروز گرتی جا رہی ہے جس کی وجہ سے پانی قلت کی وجہ سے عوام اور زرعی شعبے کو مزید مشکلات کا سامنا کرنے پڑے گا اب تو بعض شہروں کو پانی ناپید ہو چکا ہے ڈیلے ایکشن ڈیمز اگر بروقت بنائے جاتے اور مثبت انداز میں کام کو آگے بڑھایا جاتا اور مستقبل کی پالیسیاں مرتب کی جاتیں تو بلوچستان کی وسیع و عریض سرزمین پر پانی کا بحران کسی حد تک کنٹرول ہو سکتا تھا انہوں نے کہا کہ آنے والے چند سالوں میں بلوچستان کے بعض علاقوں کے لوگوں پانی کی قلت کی وجہ سے نقل مکانی پر مجبور ہونگے اکیسویں صدی میں کوئٹہ سمیت بعض علاقوں میں آبی وسائل اور قلت آب تشویشناک حد تک بڑھتی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ ہماری یہ کوشش ہے کہ بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے حکومت کے ارباب و اختیار اس اہم مسئلے کی جانب اپنی توجہ مبذول کرائیں اور اس حوالے سے فوری طور پر ڈیمز بنانے کے احکامات صادر کریں انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی ہم نے ایوان بالا کے فلور پر بلوچستان میں قلت آب اور زرعی شعبہ جو بحرانی حالات سے دوچار پر آواز بلند کی ان حالات کو ملحوظ خاطر رکھ کر فوری طور پر پالیسیاں مرتب کرنے کی ضرورت ہے حکومت بلوچستان کی بھی اولین ذمہ داری بنتی ہے کہ صوبے میں پانی کی قلت پر کنٹرول کرنے کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے بلوچستان کی اکثریتی آبادی قلت سے دوچار ہے اور جس تیزی کے ساتھ مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے اگر فوری طور پر اقدامات نہ اٹھائے گئے تو بلوچستان نئے بحران سے دوچار ہو جائیگا اور زرعی شعبہ بھی تباہی کے دہانے پہنچ جائے گا انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کے روزگار زرعی شغبے سے وابستہ ہے بارشوں کے نہ ہونے اور قحط سالی کی وجہ سے عوام نان شبینہ کے محتاج ہو چکے ہیں بلوچستان بھر میں بغیر کسی لیت و لال سے کام لینے کی بجائے اب عملی طور پر پانی کی قلت اور دیگر مسائل کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے ہر طبقہ فکر اپنا مثبت کردار ادا کرے ۔