|

وقتِ اشاعت :   January 26 – 2016

اسلام آباد : پاکستان پیپلز پارٹی، تحریک انصاف ،عوامی نیشنل پارٹی اور عوامی مسلم لیگ کی طرف سے آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کے آئی ایس پی آر کے بیان کا خیر مقدم کیا گیا، پی ٹی آئی رہنماء شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آرمی چیف نے دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات اٹھائے، اس فیصلے سے ان کا قد اور بڑھا ،قمر زمان کائرہ نے کہا کہ کمان کے تبدیل ہونے سے آپریشن پر فرق نہیں پڑے گا، آرمی چیف جب سے آئے اپنا اور فوج کا وقار بلند کیا،ان کے بیان سے افواہوں کا خاتمہ ہو گا،فیصلے کو سراہتے ہیں، اے این پی رہنماء زاہد خان نے کہا کہ آرمی چیف نے خود کو سیاست سے دور رکھ کر اچھی روایت قائم کی،ان کے فیصلے سے اسٹیبلشمنٹ کی طاقت کا اثر دم توڑے گا،شیخ رشید نے کہا کہ عظیم خاندان کے عظیم بیٹے نے عظیم فیصلہ کیا، راحیل شریف قوم کا اثاثہ ہیں،نہ آرمی چیف مدت ملازمت میں توسیع لینے کے حق میں تھے نہ وزیراعظم دینے کے موڈ میں تھے۔ پیر کو آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے مقررہ وقت پر ریٹائرہونے سے متعلق آئی ایس پی آر کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ جو لوگ راحیل شریف کو جانتے تھے انہیں پتہ تھا کہ وہ مدت ملازمت میں توسیع نہیں لیں گے اور نہ ہی وزیراعظم نواز شریف انہیں توسیع دینے کے موڈ میں تھے، عظیم خاندان کے عظیم بیٹے نے عظیم فیصلہ کیا، ان کے فیصلے کی مکمل حمایت کرتا ہوں، فیصلے سے فوج کی عزت بڑھے گی ۔ رشید احمد نے کہا کہ حکمرانوں کی سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ آج چارسدہ پر میٹنگ تھی جس میں اعلی سیاسی و عسکری قیادت نے شریک ہونا تھا وزیر اعظم نواز شریف کو اس میں بھی شرکت کی توفیق نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ یہاں اداروں کی پالیسی چلتی ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ فیصلے سے آرمی چیف کی عزت میں اضافہ ہوا ،عزت ان کا مقدر ہے اور رہے گی۔ شیخ رشید نے کہا کہ آرمی چیف کی جہاں بھی ضرورت ہوتی ہے وہ پہنچتے ہیں، وہ قوم کا اثاثہ ہیں، شہیدوں کے خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، ان کے بیان سے افواہیں پھیلانے والوں کا منہ بند ہو گیا ہے، اب وزیراعظم نواز شریف جو بھی فیصلہ کریں قوم یہ نہیں سمجھے گی کہ آرمی چیف توسیع لینے کیلئے نیچے لگے ہوئے تھے، آرمی چیف بھرا میلہ چھوڑ کر جائیں گے، وہ واحد آرمی چیف ہوں گے جو ریٹائرمنٹ کے بعد بھی شہروں میں پھر سکیں گے، فوج اور حکومت ایک پیج پر نہیں۔پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماء قمرزمان کائرہ نے کہا کہ کمانڈو کا فیصلہ بہت اہم ہوتا ہے ، آرمی چیف نے بہت اچھی ذمہ داری سنبھالی، انہوں نے عوام کی توقعات کے مطابق درست فیصلہ کیا۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ آرمی چیف کے بیان سے افواہوں کا خاتمہ ہو گا، ان کی مدت ملازمت میں توسیع سے فوج کے ادارے کے امیج کو نقصان پہنچتا ، کمان کے تبدیل ہونے سے آپریشن پر فرق نہیں پڑے گا، آرمی چیف کے بعد جو سینئر ہو اسے کمان سونپی جائے۔ انہوں نے کہا کہ مدت ملازمت میں توسیع سے پہلے سابق آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کا وقارمدت ملازمت میں توسیع سے پہلے اچھا تھابعد میں نقصان پہنچا، موجودہ آرمی چیف نے اپنا اور ادارے کا وقار بلند کیا ہے۔تحریک انصاف کے رہنماء رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ توسیع نہ لے کر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے خود کو اصول پسند ثابت کردیاہے، ان کے اس فیصلے نے ان کا قدمزید بڑھادیا ہے، انہوں نے آگے بڑھ کر فوج کی قیادت کی اورجوانوں کا مورال بلند کیا، آرمی چیف نے دہشت گردی کے خلاف موثر اقدامات اٹھائے، نیشنل ایکشن پلان پر بھی آرمی چیف نے قوم کو اکٹھا کیا لیکن کچھ اداروں نے قومی لائحہ عمل پر کارکردگی نہیں دیکھائی، جس کی وجہ سے شہری آج بھی غیر محفوظ ہیں۔عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء زاہد خان نے کہا کہ آرمی چیف نے خود کو سیاست سے دور رکھ کر اچھی روایت قائم کی،ان کے فیصلے سے اسٹیبلشمنٹ کی طاقت کا اثر دم توڑے گا،آرمی چیف کے فیصلے سے فوج کی عزت و وقار میں اضافہ ہو گا، فوج کے ساتھ ساتھ سول قیادت کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، آرمی چیف نے اچھی روایت قائم کی ہے،امید ہے کہ آنے والے آرمی چیف بھی ان کے نقش قدم پر چلیں گے، آرمی چیف کے فیصلے سے ملک و قوم کو فائدہ ہو گا۔ تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے کہا کہ آرمی چیف کے مدت ملازمت میں توسیع نہ لینے کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں ، وہ تاریخ کے بہترین سپہ سالار ہیں، ان کے تمام فیصلوں کو عوام میں سراہا گیا، آئی ایس پی آر کا بیان قابل ستائش ہے۔پی ٹی آئی رہنما شفقت محمود نے کہا کہ جنرل راحیل شریف کا فیصلہ بہت خوش آئند ہے اور اس فیصلے کی قدر کی جانی چاہیے، ادارے تبھی چلتے ہیں جب سسٹم میں نیا خون شامل ہوتا رہے۔شیریں مزاری نے آرمی چیف کے توسیع نہ لینے کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پاکستان تحریک انصاف آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتی ہے، آرمی چیف کے بیان سے قیاس آرائیاں ختم ہوجانی چاہئیں۔