کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ساڑھے پانچ لاکھ افغان مہاجرین کے انخلاء کے بغیر بلوچستان میں مردم شماری قبول نہیں کریں گے بلوچستان حکومت افغان مہاجرین کے متعلق اپنی پالیسی واضح کرے مرکزی حکومت اور تین صوبوں نے اس متعلق واضح پالیسی اپنائی خیبرپختونخواء کے وزیراعلی نے افغان مہاجرین سے متعلق دوٹوک پالیسی اپنائی بلوچستان میں یہی پالیسی اپنائی جائے نادرا کی حالیہ پیش کی جانے والی رپورٹ کو بھی مد نظر رکھنا چاہئے بیان میں کہا گیا ہے کہ لاکھوں کی تعداد میں افغان مہاجرین کی موجودگی ،مخدوش صوبائی صورتحال میں مردم شماری بلوچوں کے خلاف گھناؤنی اور منظم سازش ہوگی مرکزی حکومت حالات کا ادراک کرتے ہوئے درج بالا مسائل کو حل کرنے کے باوجود مردم شماری کروائے بلوچستان کی سابقہ دور حکومت میں افغان مہاجرین سے متعلق ایک واضح پالیسی نہیں اپنائی گئی جبکہ وفاقی اور دیگر تین صوبوں میں افغان مہاجرین کو باعزت طریقے سے اپنے وطن بھیجنے کے حوالے سے واضح پالیسی ہے لیکن بلوچوں میں گروہی اور ذاتی مفادات کی خاطر غیر ملکی کو بلوچستان کی آبادی کا حصہ بنانا چاہتے ہیں ساڑھے پانچ لاکھ مہاجرین بلوچوں کیلئے نہیں بلکہ بلوچستانیوں خصوصا پشتونوں کیلئے مسائل پیدا کریں گے انہی مہاجرین کی وجہ سے مذہبی جنونیت ، انتہاء پسندی ، فرقہ واریت جیسے مسائل جنم لے رہے ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخواء سے افغان مہاجرین کو باعزت بھجوانے کے فیصلے کے بعد اب بلوچستان حکومت کو بھی واضح پالیسی دینی چاہئے مردم شماری جو رواں سال ہونے جا رہی ہے ہم حکمرانوں پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے بیشتر علاقوں مکران ڈویژن ، کوہلو ، آواران ، ڈیرہ بگٹی ، جھالاوان ، بارکھان اور نصیر آباد سمیت دیگر بلوچ علاقوں سے بیشتر لوگ بلوچستان کے مخدوش حالات کی وجہ سے اپنے علاقوں سے دوسرے علاقوں میں آباد ہو چکے ہیں سابق آمر جنرل مشرف کے دور کی ظلم و زیادتیوں کی بدولت حالات بدتر ہوئے اور ساڑھے پانچ لاکھ غیر ملکی مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری کو کسی صورت میں قبول نہیں کریں گے اور نہ ہی یہ قانونی تصور ہونگے اتنی بڑی تعداد میں مہاجرین اور ان حالت میں مردم شماری کا مقصد بلوچوں کو اپنے ہی وطن میں اقلیت میں بدلنا ہے غیر ملکی مہاجرین کسی بھی قوم ، نسل ، زبان ، فرقے سے تعلق رکھتے ہوں انہیں فوری طور پر واپس بھیجا جائے بلوچستان کے حالات بہتر ہوئے بغیر مردم شماری نہ کرائی جائے کیونکہ مردم شماری کا عملہ آپریشن زدہ علاقوں تک رسائی نہ کر سکیں گے تو مردم شماری کیسے ہو گی ۔