|

وقتِ اشاعت :   February 2 – 2016

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان کے معاملات کو سیاسی بنیادوں اور افہام و تفہیم اور طاقت کا سہارا لئے بغیر حل کرنے کی کوشش کی جائے ماضی میں طاقت کا سہارا لیا گیا لیکن اس کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہ ہوئے قوموں کو بزور طاقت ختم کرنا ممکن نہیں ڈاکٹر منان بلوچ جو ایک پارٹی کے سیکرٹری جنرل تھے ان کے قتل کی مذمت کرتے ہیں ماورائے عدالت قتل و غارت گری اور گرفتاریاں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہیں بی این پی نے اس سے قبل بھی بلوچستان میں بے گناہ ، نہتے معصوم انسانوں کے قتل عام کی مذمت کی ہے چاہئے اس کا تعلق کسی بھی قسم نسل یا زبان سے ہو انسانوں کا قتل عام کسی بھی صورت درست اقدام قرار نہیں دیا جا سکتا اگر کوئی بھی شخص کسی بھی جرم میں ملوث ہے تو اس عدالتوں میں پیش کرکے تمام قانونی تقاضے پورے کئے جائیں تاکہ انصاف کے تقاضے ہوں سکیں جنرل مشرف کے دور میں طاقت کے بے جا استعمال سے بلوچستان کے حالات آج اس نہج تک پہنچ چکے ہیں بیان میں کہا گیاکہ ڈاکٹر منان بلوچ جو ایک پارٹی کے سیکرٹری جنرل تھے ان کا قتل قابل مذمت عمل ہے اس سے قبل بلوچستان میں مختلف ادوار میں آپریشن کئے گئے لیکن اس سے معاملات بہتری کی جانب نہیں گئے بلوچستان کے معاملات مزید پیچیدہ اور مسائل بڑھتے گئے اب حکمران جو ایک جانب بلوچستان کے معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کے دعوے کرتے ہیں لیکن معاملات کو حل کرنے کی بجائے اس قسم کے واقعات سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالی کی جا رہی ہے بی این پی ماورائے عدالت قتل و غارت گری ، کسی بھی قوم ، نسل ، زبان کے فرد کے ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتی ہے کیونکہ انسانی خون چاہے کسی کا بھی ہو وہ بہتر اقدام نہیں طاقت کا سہارا لینے سے معاملات مزید پیچیدہ اور بحرانی کیفیت سے دوچار ہونگے بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی اس سے قبل بھی بارہا یہ کہہ چکی ہے کہ بلوچستان کے معاملات کو افہام و تفہیم ، مذاکرات اور سیاسی بنیادوں پر حل کریں طاقت کا سہارا لینا مسائل کا حل نہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی بھی فرد کسی بھی جرم میں ملوث ہو تو کسی کو یہ اختیارنہیں ہونی چاہئے کہ وہ ماورائے عدالت اقدامات کرے کیونکہ اس سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے اور اکیسویں صدی میں انسانی شعور اور انسانی اقدار کے تقاضے بھی یہی ہیں کہ معاشرے میں انصاف پر مبنی اقدامات کئے جائیں اور کسی کو بھی یہ اختیار نہیں ہونا چاہئے کہ وہ قانون اور انصاف کے فیصلے طاقت کے ذریعے ہوں انہوں نے کہا کہ جنرل پرویز مشرف نے طاقت کا سہارا لے کر بلوچستان میں حالت جنگ کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا تھا اس روش کو اب تبدیل کرنے کی اشد ضرورت ہے اگر حکمران حقیقی طور پر بلوچستان میں حالت کو بہتری کی جانب گامزن کرنا چاہتے ہیں تو افہام و تفہیم سے کام لیتے ہوئے طاقت کا سہارا نہ لیں جو وقت وحالات کی ضرورت ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچوں کے احساس محرومی کے خاتمے اور ان کے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے ماورائے عدالت قتل و غارت گری اور ایسے واقعات سے مزید مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا حکمران جو جمہوریت کے دعوے کرتے ہیں ایسے واقعات کا رونما ہونا قابل مذمت ہے جو جمہوریت کے روح کے منافی اقدام کے مترادف ہے بیان کے آخر میں کہا گیا ہے کہ بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے اگر کوئی بھی کسی جرم میں ملوث ہے تو عدالتوں میں پیش کیا جائے بلوچستان کے معاملات کو سیاسی انداز میں افہام و تفہیم سے حل کیا جائے تاکہ بلوچستان کے معاملات بہتری کی جانب گامزن ہو سکیں ۔