|

وقتِ اشاعت :   February 2 – 2016

اسلام آباد/کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام کے مرکزی جنرل سیکرٹری وڈپٹی چیئرمین سینیٹ مولاناعبدالغفورحیدری نے بعض اخبارات میں قائدجمعیت مولانافضل الرحمن کے بیان کومنفی اندازاورحقیقت کے برخلاف شائع کرنے کی وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ قائدجمعیت نے کہاتھاکہ جولوگ جہاداوربندوق کے ذریعے اسلام چاہتے ہیں ریاست کی نظرمیں وہ دہشت گردہیں جولوگ آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے جمہوری جدوجہدسے اسلام کانفاذچاہتے ہیں انہیں بھی اسلام نہیں دیاجارہاان کی راہ میں انتخابات میں رکاوٹیں پیداکی جاتی ہیں اب توتبلیغ کی پرامن دعوت پربھی پابندی لگانے کی کوشش کی جارہی ہے حکمران بتائیں کہ پھرہم کس طریقے سے اسلام کے لئے جدوجہدکریں لیکن بعض اخبارات میں اس خبرکومنفی اندازاورتوڑمروڑکرکے شائع کی گئی ہے جس سے غلط تاثرپیداہواہے انہوں نے کہاکہ مرکزی مجلس شوری کے دوروزہ اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے جس میں جمعیت اورجمعیت نظریاتی کی جانب سے تشکیل کردہ کمیٹی کی سفارشات کوطورپرمتفقہ طورپرمنظورکیاگیاالبتہ جن سفارشات کے نتیجے میں اگرکوئی دستوری ترمیم لازم آتی ہے تواس کومنظوری کے لئے مرکزی مجلس عمومی کے سامنے پیش کیاجائے گاجس کافیصلہ سب کے لئے قابل قبول ہوگا مرکزی مجلس عمومی کااہم اجلاس بارہ،تیرہ اورچودہ مارچ کولاہورمیں طلب کرلیاگیاانہوں نے کہاکہ جمعیت علماء اسلام کے سوسال پورے ہورہے ہیں،جمعیت کی تاسیس کی صدسالہ تقریب7/8/9اپریل 2017میں پشاورمیں منعقدکی جائے گی کانفرنس میں پاکستان کے علاوہ دیگرممالک کے اسلامی جماعتوں کے قائدین اوردنیابھرسے جمعیت علماء کی تنظیمی سرابراہان شرکت کریں گے کانفرنس کی کامیابی کے لئے مولاناعبدالغفورحیدری کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گئی جس میں چاروں صوبوں کے امراء،نظماء عمومی اورمرکزی سالارشامل ہیں جوکانفرنس کی سرگرمیوں کی نگرانی کرے گی اورکانفرنس کے لئے فنڈجمع کرے گی انہوں نے کہاکہ شوری کے اجلاس میں برادراسلامی ممالک سعودی عرب اورایران کے درمیان جاری کشیدگی کوختم کرنے کے لئے حکومت پاکستان کی مصالحانہ کوششوں کوسراہاگیااوراس عزم کااظہارکیاگیاکہ حرمین شریفین کی طرف بڑھنے والاہرہاتھ کاٹ دیاجائے گاانہوں نے کہاکہ شوری کے اجلاس میں پنجاب میں دینی مدارس پرچھاپوں،علماء کی گرفتاری اورتبلیغ کی دعوت پرپابندی کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہاگیاکہ حکومت خوداپنی موت کودعوت نہ دے ایسے تمام اقدامات ناقابل قبول ہیں۔