|

وقتِ اشاعت :   February 3 – 2016

کوئٹہ: بی این پی بلوچوں کی نجات دہندہ سب سے بڑی جماعت ہے بلوچ فرزند پارٹی میں جوق در جوق شامل ہورہے ہیں پنجپائی سے سردار مولا گل ساسولی، سردارزادہ نذیر احمد ساسولی ، میر عبدالباقی ساسولی ،ولی محمد ساسولی ، اپنے سینکڑوں ساتھیوں سمیت بلوچستان نیشنل پارٹی میں شمولیت اختیار کئے اس موقع پر پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری ملک نصیر شاہوانی ، مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ،ضلع کوئٹہ کے قائمقام صدر یونس بلوچ،بی ایس او کے سابق چیئرمین امان اللہ بلوچ، غلام نبی ، محمد اکرم بنگلزئی، چیئرمین عبدالخالق مینگل حاجی نور احمد موجود تھے ،شمولیت کرنے والوں سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری ملک نصیر احمد شاہوانی مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ ، یونس بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ فرزندوں نے بی این پی کو اپنا نجات دہندہ پارٹی تصور کرتی ہے اسی لئے بلوچستان کے فرزندوں کا جوق در جوق پارٹی میں شمولیت اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کی قیادت وقت و حالات کی ضرورت ہے اور یہی پارٹی ماضی میں بھی اور ابھی مسلسل ثابت قدم ہوکر بلوچ عوام کی جدوجہد اور ان کے حقوق کے حصول اور حق ملکیت اور اپنے سرزمین پر مکمل واحق و اختیار کی جدوجہد کررہے ہیں اسی پاداش میں بؑ ڑی تعداد میں پارٹی اکابرین اور ورکروں کی شہادت بھی ہوئی لیکن اس کے باوجود بی این پی کو دیوار سے لگانا ممکن نہیں بن سکا انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مختلف اضلاع اور پنجپائی کے علاقے میں قبائلی عمائدین اور بلوچ فرزندوں کی سینکڑوں کی تعداد میں شمولیت سے پارٹی ایک سیسہ پلائی دیوار کی مانند مضبوط اور مستحکم بنتی جارہی ہے اور ایسے بلوچ فرزندوں کے شمولیت سے پارٹی مزید ان علاقوں میں فعال اور متحرک بنے گی کیونکہ آج بی این پی ہی ہیں جو بلوچ فرزندوں اور اپنے قومی تشخص بقاء اور سلامتی کی جدوجہد کو یقینی بنارہے ہیں اور اغیار کے تمام سازشوں کو قومی جمہوری انداز میں ناکام بنانے کی صلاحیت بھی بی این پی میں موجود ہیں آج بلوچستان کے مقامی بلوچ فرزندوں کے ساٹھ فیصد شناختی کارڈز اور سرکاری دستاویزات ہمیں میسر نہیں جبکہ چالیس لاکھ افغان مہاجرین جو غیر ملکی ہیں پیسوں اور سیاسی بنیادوں کی عیوض آج یہ کوشش کی جارہی ہے کہ مزید افغان مہاجرین کی شناختی کارڈز بنائے لیکن ہم یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ بی این پی بیرونی یلغار کی اتنی بڑی تعداد میں آباد کاری نہیں برداشت کرینگے بلکہ اس کے خلاف ہر فورم پر آواز بلند کرینگے اور نادرا حکام کی بھی یہی ذمہ داری ہے کہ وہ غیر ملکیوں کے شناختی کارڈز بلاک کریں اوردوسری جانب اپنی یہ کوشش کو بھی یقینی بنائے کہ بلوچ فرزندوں جو بلوچستان کے تمام علاقوں میں ساٹھ فیصد شناختی کارڈز بلوچ فرزندوں کو میسر نہیں اور حالیہ دنوں نادرا کے اعلیٰ حکام کی رپورٹ میں واضح ہوگئی کہ بلوچوں کو شناختی کارڈز کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں اسلام آباد کے ارباب اختیار اور نادرا حکام فوری طور پر موبائل ٹیمیں بلوچستان کے دوردراز علاقوں میں موبائل ٹیم بجھوائی جائے جو وہاں پر بلوچ فرزندوں اور خواتین کی جو بڑی تعداد میں شناختی کارڈز اب بھی نہیں بنے انہیں بنائی جائے حکومت کی ذمہ داریوں میں شامل ہے کہ وہ بنیادی سہولیات عوام کو دے لیکن آج بلوچ علاقوں کو دانستہ طور پر ترقی نہیں دی جارہی ہے آج انسانی بنیادی ضروریات ہمیں میسر نہیں بلوچستان جو با وسائل سرزمین ہے لیکن تعلیم صحت اوریہاں تک کے صاف پانی عوام کو میسر نہیں جبکہ بلوچ تمام علاقے ا بھی دانستہ طور پر نظر انداز کی جارہی ہے مقررین نے کہا کہ آج بلوچ قوم باشعور ہوچکے ہیں اسی لئے پارٹی کے سہہ رنگہ بیرک جو بلوچ بقاء اپنی زبان اور تہذیب اور تمدن کی خاطر مسلسل جدوجہد کررہی ہے اس بیرک کو سربلند کرکے یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ یہی پارٹی بلوچوں کے خلاف استحصال اور ہونے والے ناانصافیوں کے خاتمہ کی جدوجہد کررہی ہے مقررین نے کہا کہ ان قبائلی اکابرین کی شمولیت سے پارٹی ان علاقوں میں مزید فعال اور متحرک ہوگی مقررین نے دل کی گہرائیوں سے قبائلی بلوچ فرزندوں کی شمولیت کا خیر مقدم کیا اور توقع ظاہر کیا کہ وہ پارٹی کو فعال اور متحرک بنانے میں کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے ۔