|

وقتِ اشاعت :   February 4 – 2016

کوئٹہ: وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ قوم کی تعمیر و ترقی کوئی کھیل تماشا نہیں، یہ عمل نعروں سے نہیں بلکہ گہرے غور و فکر ،ثابت قدمی اور حکمت عملی کے ساتھ کام کی صورت میں ہی ممکن ہے ،پاکستان کو حقیقی انقلاب کی ضرورت ہے ، پاک چین اقتصادی راہداری نہ صرف بلوچستان اور پاکستان بلکہ خطے کی ترقی کیلئے اہم سنگ میل ثابت ہوگا، دنیا کا مستقبل اس خطے سے وابستہ ہے ، ہم نے کاغذوں پر موجود منصوبے کو فوج کی مدد سے عملی جامہ پہنچایا، بلوچستان کی ترقی کو اولین ترجیح دی جارہی ہے ، صوبے میں سڑکوں کا جال بچھادیا ہے،بلوچستان کے خزانے کو نیک نیتی سے استعمال کرکے صوبے میں خوشحالی لائیں گے ۔وزیراعظم نواز شریف نے ان خیالات کا اظہار بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے ہوشاب میں ایم 8گوادر ۔تربت۔ ہوشاب شاہراہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔وزیراعظم نواز شریف نے اپنے خطاب میں کوئٹہ خضدار شاہراہ کو دو رویہ بنانے ،بسیمہ خضدار شہدادکوٹ اوربیلہ آواران ہوشاب شاہراہ شروع کرنے کا اعلان کیا۔ اس موقع پر پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری، وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ ،قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر خان جنجوعہ ، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، نیشنل پارٹی کے صدر سینیٹر حاصل بزنجو، صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال، صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز خان بگٹی ، پاک فوج کے انجینئرنگ چیف لیفٹیننٹ جنرل خالد اصغر،ڈی جی ایف ڈبلیو او میجر جنرل محمد افضل ، چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ اور دیگر حکام موجود تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم میا ں نواز شریف نے کہا کہ گوادر تربت ہوشاب شاہراہ بڑی قربانیوں سے تعمیر ہوئی ہے ، جب سڑک کی تعمیر شروع ہوئی تو اس علاقے میں سیکورٹی کی صورتحال انتہائی خراب تھی ۔ میں فرنٹیئر ورکس کے جوانوں، سول انجینئرز اور ملازمین سمیت ان تمام لوگوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے قربانیاں دیں۔ ان خاندانوں کے ساتھ بھر پور ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں جن کے پیارے بچے اور باپ شہید ہوئے ۔ یہ ان کا پوری قوم کو عظیم تحفہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شاہراہ گوادر سے لیکر خیبر پشتونخوا ملک کو جنوب سے شمال تک ملائے گی بلکہ وسطی ایشیا کو بھی اس سے جوڑے گی اور پھر یہ پاکستان کیلئے بہت سے فوائد لیکر آئے گی ۔ یہ بہت ہی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے ۔ اس منصوبے کو بنانے والے اور ان تمام لوگوں کو بھی مبارکباد پیش کرتا ہوں جو اس سے استفادہ کریں گے۔ جو اس راستے سے استفاد ہ کریں گے ان کیلئے سفر کی طوالت کم ہوگی۔ پاکستان کے ایک کونے کو دوسرے کونے سے ملانا کسی زمانے میں خواب تھا ۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے آج یہ خواب تعبیر کی شکل اختیار کررہا ہے۔ کبھی یہ منصوبہ صرف کاغذوں میں ہوتا تھا اور اس پر صرف بات ہوتی تھی ،کسی نے آج تک اس پر عمل کرنے کیلئے قدم نہیں اٹھایا لیکن اللہ کے فضل و کرم سے یہ پہلی حکومت ہے جو پاک فوج اور ایف ڈبلیو او کی مدد سے اس منصوبے کو تکمیل تک پہنچارہی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ یہ پاکستان اور بالخصوص بلوچستان کی خوشحالی کیلئے بڑا منصوبہ ہے،آج بلوچستان کو اتنی ہی اہمیت دی جارہی ہے جتنے پاکستان کے کسی اور علاقے کو ۔بلوچستان کیلئے برابری کے سطح کے فنڈز مختص ہورہے ہیں اور ترقیاتی کام بھی ہورہے ہیں۔ یہاں ترقیاتی عروج پر ہیں ۔ یہ ترقیاتی منصوبے صرف اس سڑک کی حد تک نہیں، بلکہ آگے جاکر اور کئی سڑکیں بنیں گی، صرف انفراسٹرکچر کے شعبے میں ہی نہیں بلکہ اور بھی شعبوں میں ترقیاتی کام بڑے زور و شعور سے مکمل ہوں گے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ایسے کام صرف نعروں سے نہیں ہوتے۔ ان کیلئے وژن ، صبر اور حکمت عملی کی ضرورت ہوتی ہے ۔پاکستان کو ایک حقیقی انقلاب کی ضرورت ہے۔ قوموں کی تعمیر کوئی کھیل تماشا نہیں۔ یہ گہرے غور و فکر اور یکسوئی کا متقاضی ہے۔ وزیراعظم نے بلوچستان میں سڑکوں کی تعمیر کے منصوبوں کی تفصیل بتاتے کہا کہ پہلے مرحلے میں گوادر تربت ہوشاب 193کلو میٹر پر شاہراہ مکمل کی ہے اس پر 19ارب روپے لاگت آئی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ 450کلو میٹر ہوشاب پنجگور ناگ بسیمہ سوراب شاہراہ بھی انشاء اللہ اسی سال مکمل ہوگی جس پر23ارب روپے خرچ ہوں گے۔8ارب روپے کی لاگت سے خضدار شہداد کوٹ شاہراہ کا 151کلو میٹر منصوبہ بھی اسی سال مکمل ہوگا۔ سوراب کوئٹہ چمن 116کلو میٹر شاہراہ 9ار ب روپے کی لاگت سے اسی سال مکمل ہوگا ۔قلعہ سیف اللہ لورالائی ویگم 128کلو میٹر پر بھی بہت جلد کام شروع ہوجائے گا جس پر 17.5ارب روپے سے خرچ ہوں گے ۔یک مچ خاران شاہراہ کی تعمیر کا منصوبہ تیاری کے مراحل میں ہے ۔10ارب روپے کے اس منصوبے پر جلد کام شروع ہونے والا ہے۔ اسی طرح 81کلو میٹرژوب مغل کوٹ 9ارب روپے کے منصوبے پر کام شروع ہوچکا ہے ۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اگلے آنے والے وقت میں بلوچستان میں اور بھی بہت سارے سڑکوں کے منصوبے شروع کئے جائیں گے لیکن میں ان میں سے بالخصوص تین منصوبوں کا اعلان کرنا چاہتا ہوں ۔وزیراعظم نے اعلان کیا کہ کوئٹہ خضدار شاہراہ کو دو رویہ بنایا جائے گا۔بسیمہ خضدار شہدادکوٹ شاہراہ اور اور پھر بیلہ آواران ہوشاب ہائی وے شروع کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ یہ پہلی مرتبہ سڑکوں اور ہائی ویز کا اتنا بڑا جال بچھایا جارہا ہے ،ان میں سے کئی سڑکیں چار رویہ ہیں ،وقت آنے پر ان کو چھ رویہ سڑکوں میں تبدیل کریں گے۔ اتنے بڑے منصوبے کسی نے سوچے بھی نہ تھے جس پر آج عمل ہورہا ہے ، ان منصوبوں سے بلوچستان کا نقشہ بالکل تبدیل ہوجائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ ژوب مغل کوٹ کو بہت وسیع شاہراہ بنانا چاہتے ہیں ، ایک وقت آئے گا کہ یہ بالکل موٹر وے کی شکل اختیار کرلے گی۔ ہم صرف بلوچستان کو باقی پاکستان سے نہیں جوڑنا چاہتے بلکہ وسطی ایشیا سے اس سے ملنا چاہتے ہیں ۔وسطی ایشیا ممالک کی شدید خواہش ہے کہ وہ اپنے سازو سامان گوادر تک لائیں اور گواد رسے سامان کو امپورٹ کو پانے ملک لے جائیں۔ ازبکستان، ترکمانستان اور کرغزستان نے اس خواہش اظہار کیا ہے ۔ کرغزستان دوسرا روٹ بھی استعمال کرنا چاہتا ہے۔ جب ہم اپنے ملک کو آپس میں ملائیں گے تو ہم دوسری طرف بھی کام شروع کرسکتے ہیں اور باقی ملکوں تک اس کو توسیع دے سکتے ہیں۔ اس وقت ہم پشاور سے آگے جلال آباد تک سڑک بنارہے ہیں۔ اس پر فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کام کررہی ہے۔ یہ سڑک جب مکمل ہوجائے گی تو افغانستان اور پاکستان ملکر جلال آباد سے آگے کابل تک بھی سڑک بنائیں گے اس کا فائدہ نہ دونوں ممالک بلکہ خطے کو بھی ہوگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ وسط ایشیا اور جنوبی ایشیا میں دنیا کی نصف آبادی رہتی ہے۔ اگر دنیا کی آباد ی اس وقت چھ ارب ہے توپاکستان ،بھارت، چین، بنگلہ دیش، سری لنکاکی آبادی ملاکر لگ بھگ تین ارب بنتی ہے ۔کہنے کا مقصد یہ ہے کہ دنیا کا مستقبل اس خطے میں ہیں ہم جتنی سرمایہ کاری کریں گے اس کے بدلے اتنے ہی فوائد ملیں گے۔ وزیراعظم نے بجلی کے منصوبوں کا ذکر کرتے ہوئے کہ اکہ ملک میں بجلی کے منصوبے تیزی سے مکمل ہورہے ہیں۔ کل میں ساہیوال اور اس سے پہلے پورٹ قاسم گیا تھا ، ان منصوبوں پر کام کرنے والے چائنیز نے بتایا کہ جتنی تیز رفتاری سے منصوبے پاکستان میں قائم ہورہے ہیں،اتنی رفتار سے تو چین میں بھی کام نہیں ہوتا۔ سندھ کے اندر تھر میں ہم کوئلہ استعمال کررہے ہیں،ستر سال میں کسی نے اس کوئلہ کو ہاتھ تک نہیں لگایا۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ہم وہاں کا کوئلہ حاصل کریں گے ۔ اس وقت تھر میں کوئلہ سے 600میگا واٹ بجلی کے منصوبے پر بڑی تیزی سے کام ہورہا ہے ۔مستقبل میں مجموعی طور پر 3400میگا واٹ کے بجلی کے منصوبے لگائے جائیں گے ۔فی الحال ہم باہر سے کوئلہ منگوارہے ہیں جب ہم تھر میں اپنا کوئلہ استعمال کرنے کی حالت میں آجائیں گے تو نہ صرف بجلی کی پیداوار میں اضافہ ہوگا بلکہ یہ بجلی سستی بھی ہوگی۔ یہ بہت بڑی بات ہے ۔ہمارا مقصد صرف بجلی کی پیداوارمیں اضافہ اور کمی کو پورا کرنا ہی نہیں بلکہ سستی بجلی کی پیداوار بھی ہے تاکہ ہم اپنے کاشتکاروں کو سستی بجلی دیں ،ان کے ٹیوب ویل کم قیمت پر چل سکیں۔ ہم صنعتوں کو سستی بجلی دینا چاہتے ہیں تاکہ ہم اپنی مصنوعات کے ذریعے دنیا کی مارکیٹ میں مقابلہ کرسکیں۔اسی طرح ہم گھریلو صارفین کو سستی بجلی دینا چاہتے ہیں تاکہ لوگوں کے بجلی بل کم آئے۔ یہ اہمیت کی حامل پالیسی ہے کہ بجلی بھی ہو اور سستی بھی ہو ۔ ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کے اندر خوشحالی تیزی کے ساتھ آئے ۔اقتصادی اشاریے بھی تیزی سے بہتر ہورہے ہیں۔ پاکستان کی اقتصادی ترقی کے بارے میں ہم نہیں بلکہ دنیا کی ایجنسیز اعتراف کررہی ہیں۔ یہ اللہ کا بڑا فضل ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کے اندر ترقی کا عمل بہت تیز ہے ۔گوادر پاکستان کا اہمیت کا حامل شہر بنے گا اور وہاں ترقیاتی کام بھی ہوں گے۔ گوادر میں پاکستان کا سب سے خوبصورت ، اچھا اور اسٹیٹ آف دی آرٹ ایئر پورٹ بننے والا ہے۔ گوادر بندرگاہ کو فعال بناکر ترقی دی جارہی ہے۔ یونیورسٹیز، اسکول اور کالجز،پینے کے صاف منصوبے ، سارے منصوبے لگائے جارہے ہیں۔ اسی طرح ایک اسٹیٹ آف دی آرٹ اسپتال بنایا جائیگا۔ وزیراعظم نے کہا کہ صرف بلوچستان ہی نہیں ملک کے باقی حصوں میں بھی تیزی سے کام ہورہا ہے۔ کراچی سے لاہور موٹر وے کا کام کا آغاز ہوچکا ہے۔ کراچی حیدرآباد موٹر وے زیر تعمیر ہے ،اس منصوبے پر بھی ایف ڈبلیو او کام کررہی ہے۔ حیدرآباد سے سکھر موٹر وے پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ سکھر ملتان ، ملتان سے لاہور تک موٹر وے بنائیں گے۔ لاہور سے اسلام آباد ار وہاں سے پشاور تک پہلے سے ہی ہی موٹر وے موجود ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ نوے کی دہائی میں ہم نے موٹر وے بنائی اور اب دوبارہ کراچی سے لاہور موٹر وے بھی ہم ہی بنارہے ہیں۔ باقی موٹر ویز پر بھی کام شروع ہوجائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان 2018ء تک بجلی کی کمی کو بھی پورا کرلے گااور سستی بجلی بھی پیدا کرے گا۔ ہم کئی بڑے منصوبے دریائے سندھ پر بنارہے ہیں جن میں دیامر بھاشااورداسو ڈیم شامل ہیں۔ بونجی کا منصوبہ بھی ہے۔ ان میں سے ہر ایک منصوبہ پاکستان کو چار چار ہزار میگا واٹ بجلی فراہم کرے گا۔ پاکستان کو ماشاء اللہ سے اللہ تعالیٰ نے بہت کچھ عطا کیا ہے۔ ہم نے ان چیزوں کو صحیح طرح سے استعمال نہیں کیا۔ بلوچستان میں معدنیات کے خزانے ہیں۔ ماضی میں حکومتوں نے ان کو اپنے مفاد کیلئے استعمال کیا۔ اس لئے یہ منصوبے پروان نہیں چڑھ سکے۔ اس لئے یہ سب چیزیں ادھوری رہ گئیں کیونکہ اس میں بد نیتی کا عمل شامل تھالیکن آج ہم نیک نیتی سے دوبارہ ان منصوبوں کو شروع کررہے ہیں۔ یہ بلوچستان کے خزانے ہیں اس سے بلوچستان میں خوشحالی پھیلے گی۔ یہ صوبہ اس سے بہت فیضیاب ہوگا۔ میں خاص طور پر جنرل راحیل کا میں مشکور ہوں اقتصادی راہداری کے منصوبے میں ذاتی دلچسپی لے رہے ہیں اور انہوں نے حکومت کی مدد کرنے کیلئے ساتھ ملکر چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمانڈر سدرن کمانڈ اور ان کے باقی ساتھیوں نے بھی اس میں بہت مدد کی ہے۔ کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض جب راولپنڈی میں تھے نے اس پر بہت کام کیا ۔ اب وہ خود کوئٹہ کے اندر موجود ہیں۔امید ہیں کہ وہ ان منصوبوں پر پہلے سے بہتر کام کریں گے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ اقتصادی راہداری بہت بڑا منصوبہ ہے۔ یہ منصوبہ جب شروع ہوجائے گا تو بلوچستان کو کسی قسم کی مالی کمی محسوس کبھی نہیں ہوگی ۔ وزیراعظم نواز شریف نے ڈی جی ایف ڈبلیو میجر جنرل محمد افضل اور ان کی ٹیم کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایف ڈبلیو او اور بہت سے منصوبوں پر کام کررہی ہے۔ لاہور اسلام آباد موٹر وے اوور لے کا کام بھی ایف ڈبلیو او کررہی ہے ۔ ایک طرح سے نئی موٹر وے دوبارہ سے بن رہی ہے۔ افسوس اس بات کا ہے کہ موٹر وے کا دس سال بعد ری سرفسنگ ہونی تھی لیکن 1998ء میں بننے والی اس موٹر وے کی مرمت پر پندرہ سال میں کسی نے کوئی توجہ نہیں دی تھی۔ آج ہماری حکومت ہی نے اس پر دوبارہ توجہ دی ہے۔ یہ بھی اربوں روپے کا منصوبہ ہے جس پر ایف ڈبلیو کام کررہی ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ ایف ڈبلیو او ٹیکنالوجی ایکسپرٹیز حاصل کررہی ہیں جو پہلے ہم باہر سے لیتے تھے ۔ گوادر تربت ہوشاب سڑک بھی ایف ڈبلیو او کے علاوہ کوئی نہیں بناسکتا تھا ، پرائیوٹ سیکٹر کیلئے یہ ناممکن تھا۔ قربانیاں دے کر یہ سڑک بنی ہے۔ پرائیوٹ سیکٹر کو بھی آگے آنا چاہیے ایف ڈبلیو او کے ساتھ ملکر کام کرنا چاہیے تاکہ پاکستان کی تعمیر و ترقی کا کام تیز ہو،ملک خوشحال ہو ،بے روزگاری اور غربت کا خاتمہ ہواور ہم سب ترقی کی راہ پر گامزن ہو ۔اللہ تعالیٰ پاکستان کی حفاظت فرمائے اور ہم سب کو اللہ تعالیٰ ملک کی خدمت کی توفیق عطا فرمائے۔ اس سے پہلے وزیراعظم میاں نواز شریف اسلام آباد سے خصوصی طیارے کے ذریعے پسنی پہنچے جہاں سے وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہوشاب پہنچے ۔ اس موقع پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف ، گورنر ، وزیراعلیٰ بلوچستان اوردیگر اعلیٰ حکام نے ان کا استقبال کیا۔ وزیراعظم میاں نواز شریف نے اس موقع پر19ماہ کے عرصے میں13ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی193کلو میٹر گوادر تا تربت تا ہوشاب ایم ایٹ شاہراہ کا افتتاح کیا۔وزیراعظم کو ڈی جی ایف ڈبلیو او میجر جنرل محمد افضل نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ شاہراہ پاک فوج کے تعمیراتی ادارے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن نے کی ۔ اس کی تعمیر کے دوران دہشتگردوں کی جانب سے207حملے کئے گئے جس میں ایف ڈبلیو اوکے 26سویلین ملازمین اور جوانوں اور18مزدور وں نے جام شہادت نوش کیا۔ یہ شاہراہ اقتصادی راہداری کے تمام روٹس یعنی شرقی، مغربی اور وسطی کا اہم حصہ ہوگی۔ بعد ازاں وزیراعظم نے آرمی چیف کے ہمراہ گاڑی میں نئی تعمیر ہونے والی اس شاہراہ کا معائنہ بھی کیا۔ گاڑی آرمی چیف ڈرائیور کررہے تھے اور فرنٹ سیٹ پر ان کے ہمراہ وزیراعظم محمد نواز شریف تھے۔ دریں اثناء بلوچستان کے ضلع کیچ کے علاقے ہوشاپ میں اقتصادی راہداری کے گوادر تربت ہوشاپ سیکشن شاہراہ کا افتتاح کر دیا گیا۔ تقریب میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی موجودتھے۔ 193 کلو میٹر طویل شاہراہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کا حصہ ہے ۔ تیرہ ارب روپے کی لاگت سے انیس ماہ کی قلیل مدت میں تیار ہوئی۔ شاہراہ کی تعمیر سے گوادر سے انڈس ہائی وے کا سفر 400 کلومیٹر کم ہو گیا۔193 کلو میٹر طویل گوادر تربت ہوشاب شاہراہ کا آج افتتاح ہوا۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے شاہراہ کا افتتاح کیا۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی اس موقع پر موجود تھے۔تقریب میں گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی، وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری، وفاقی وزیر سیفران لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقادر بلوچ ،قومی سلامتی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر خان جنجوعہ ، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ، نیشنل پارٹی کے صدر سینیٹر حاصل بزنجو، صوبائی وزیر تعلیم عبدالرحیم زیارتوال، صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز خان بگٹی ، پاک فوج کے انجینئرنگ چیف لیفٹیننٹ جنرل خالد اصغر،ڈی جی ایف ڈبلیو او میجر جنرل محمد افضل ، چیئرمین این ایچ اے شاہد اشرف تارڑ ، چیف سیکریٹری بلوچستان سیف اللہ چٹھہ اور دیگر حکام موجود تھے۔ہوشاپ تربت شاہراہ کو 13 ارب روپے کی لاگت سے19ماہ کی قلیل مدت میں تیار کیا گیا ہے۔ یہ شاہراہ پاک چین اقتصادی راہداری کا حصہ ہے،اس کی تعمیر سے گوادر سے انڈس ہائی وے کا سفر 400 کلومیٹر کم ہوگیا۔شاہراہ کی تعمیر میں پاک فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف نے خصوصی دلچسپی لی۔شاہراہ ایف ڈبلیو او نے تعمیر جس کے دوران ادارے کے26جوانوں اور18مزدوروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔