کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ شیخ زید ہسپتال کو دانستہ طور نظر انداز کرنے ، فنڈز کی عدم فراہمی اور ڈاکٹروں اور ٹیکنیکل سٹاف کی کمی کے باعث مریض پریشانی سے دوچار اور کروڑوں روپے کی جدید مشینری ناکارہ ہو رہی ہے ہسپتال کو دانستہ طور پر اس لئے نظر انداز کیا جا رہا ہے کیونکہ یہ بلوچ علاقے میں ہے ایک جانب حکومت تعلیم اور صحت سے متعلق بڑے دعوے کر رہی ہے لیکن شیخ زید ہسپتال جو جدید سہولیات سے لیس ہے فنڈز کی عدم فراہمی اور سٹاف کی کمی کے باعث ہسپتال کا کوئی پرسان حل نہیں حکومت دعوے کرنے کے بجائے عملی اقدامات پر توجہ دے شیخ زید ہسپتال کو فوری فنڈز کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے ڈاکٹر اور ٹیکنیکل سٹاف فوری طور پر فراہم کی جائے تاکہ جدید مشینریوں کو آپریٹ کر کے غریب عوام کے خدمت کو یقینی بنایا جا سکے ادوایات کی کمی بھی قابل افسوس ہے محکمہ صحت میں کروڑوں روپوں کی کرپشن کی جا رہی ہے لیکن شہر کے بڑے ہسپتالوں میں عوام ادویات اور طبی سہولیات سے محروم ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ اسی طرح دانستہ طور پر حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے اربوں روپے لیپس ہو رہے ہیں جبکہ بلوچ علاقے انسانی بنیادی ضروریات ناپید ہو چکی ہیں کوئٹہ میں سریاب کی گنجان آبادی آج بھی زندگی کی تمام سہولیات سے محروم ہے تعصب کی بنیاد پر ترقیاتی کام چند مخصوص اور محدود علاقوں میں کروائے جا رہے ہیں جس کی وجہ سے بیشتر علاقوں کے عوام مشکلات سے دوچار ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم پیکیج کے حوالے سے پانچ ارب روپے کی خطیر رقم کوئٹہ کیلئے رکھی گئی ہے اس میں بھی پسند ، ناپسند لسانی بنیادوں پر سریاب کے دو انڈر پاس کے سکیموں کو غیر بلوچ علاقوں میں منتقل کیا جا رہا ہے جو قابل مذمت عمل ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر ان دو بڑے سکیموں کو دوسری جگہ منتقل کیا گیا تو پارٹی سخت احتجاج کریگی بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک تو بلوچ پہلے سے مختلف مصائب کا شکار تھے اور رہتی کسر موجودہ حکومت نے پوری کر دی ہے دانستہ طور پر ہر بلوچ طبقہ فکر کو پسماندہ ، بدحال رکھ کر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں گزشتہ ڈھائی سالوں میں اگر دیکھا جائے تو پورے بلوچ علاقے میں ترقیاتی کام اور سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں صرف بلوچستان کا بجٹ چند علاقوں تک محدود ہے کوئٹہ میں بھی تمام بلوچ علاقے مسلسل نظر انداز کئے جا رہے ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ سریاب جو آبادی اور رقبے کے لحاظ سے بڑا علاقہ اور زیادہ پسماندہ ہے اسے وزیراعظم پیکیج میں نظر انداز کرنے کے خلاف سخت احتجاج کیا جائیگا بیان میں کہا گیا ہے کہ اڈہ تو ہزار گنجی منتقل کر دیا گیا مگر مسافروں کیلئے پک اینڈ ڈراپ کا مسئلہ اب تک حل نہیں کیاگیا نہ ہی ہزار گنجی میں ٹرانسپورٹروں کو کسی قسم کی سہولیات میسر کی گئی ہیں بزور طاقت حکومت اپنی من مانی کر رہی ہے کوئٹہ کے ٹرانسپورٹرز کو سہولیات میسر ہی نہیں اندرون بلوچ علاقوں سے آنے والے مسافروں ہزار گنجی سے کوئٹہ تک پہنچنے کیلئے خطیر رقم خرچ کرنی پڑ رہی ہے جو ان کا معاشی استحصال ہے حکمران اور انتظامیہ اپنی مان مانی اور ہٹ دھرمی سے پیچھے نہیں فوری طور تمام سہولیات ٹرانسپورٹرز کو مہیا کی جائیں اور کوئٹہ کے ترقیاتی کاموں میں نظر انداز نہ کیا جائے ورنہ پارٹی سخت احتجاج کرے گی۔