گزشتہ دور میں حزب مخالف کے سیاستدانوں اور مزدور رہنماؤں پر یہ الزام لگایا جاتا تھا کہ وہ اشتعال انگیزی میں ملوث ہیں اور اپنے سیاسی اور دوسرے اہداف حاصل کرنے کے لئے اشتعال نگیزی کا حربہ آئے روز استعمال کرتے رہتے تھے۔ مگر آج کل یہ بات حکومت وقت اور اس کے وزراء پر عائد ہوتی ہے جو جلتی آگ پر تیل چھڑکنے کا کام کررہے ہیں اور ملک میں اشتعال پھیلارہے ہیں۔ ایک طرف تو گولیاں مار کر پی آئی اے کے دو سینئر ملازمین کو بے دردی سے شہید کیا اور اس کے بعد رینجرز کو حکم دیا کہ تحقیقات کریں تاکہ الزام ہڑتالیوں پر یا ان کے رہنماؤں پر عائد ہو۔ پی آئی اے کے تمام ملازمین پڑھے لکھے ہیں۔ ان میں کوئی جاہل نہیں کہ مسلح ہوکر جلوس اور احتجاج میں شامل ہوں۔ البتہ سرکاری اہلکار جو احتجاج کچلنے کے دیوٹی پر مامور تھے جدید ترین اسلحہ سے لیس تھے۔ ان کا ریکارڈ رہا ہے کہ ان میں Trigger Happyسپاہی بھی ہیں جو گزشتہ کئی واقعات میں معصوم انسانوں کا جان لے چکے ہیں اور ان پر مقدمات بھی قائم ہیں کراچی کے ایک واقعہ کو ٹی وی کیمرہ نے محفوظ کرلیا کہ کس طرح ایک معصوم انسان کو صرف شک کی بنا پر قتل کردیا گیا۔ جس سے پورا پاکستان اور دنیا لرز اٹھا تھا تاہم اشتعال انگیز بیانات وزراء کی طرف سے جاری ہیں جن کا طرز عمل صرف سیٹھ صاحب کی ذاتی خدمت اور اس کی خوشنودی حاصل کرنا ہے۔ ایک طرف حکمران کہتے ہیں کہ کمپنی چلانا یا جہاز اڑانا حکومت کا کام نہیں ہے دوسری سانس میں یہ اعلان ہورہا ہے کہ حکومت ایک نئی اےئرلائن بنائے گی پی آئی اے کے مالی بحران کو حل کرنے کے بجائے سیٹھ کے ملازمین نے یہ رائے نکال لی ہے کہ لیز پر حاصل کئے ہوئے تمام طیارے واپس کئے جائیں تاکہ پی آئی اے مکمل طور پر دیوالیہ ہوجائے۔ یہ انداز فکر کسی جاہل سیٹھ کی ہوسکتی ہے کہ اگر میرا حکم نہیں چلتا تو ہر چیز کو تباہ کیا جائے اس کی حکومت کا حکم نہیں مانا گیا اس لئے پی آئی اے کو تباہ و برباد کرنا انتہائی ضروری ہے۔ ایسے لوگ کس منہ سے کہتے ہیں کہ ان کے پاس ملک پر حکمرانی کا وژن، عقل و شعور موجود ہے۔ اگر ان کے پاس وژن ہے تو وہ اس کا آبرو مندانہ حل نکالیں تاکہ پی آئی اے کے ملازمین جو اس ملک کے شہری ہیں اور اس ملک پر ان کا اتنا ہی حق ہے جتنا کہ نواز شریف یا اس کے کسی وزیر کا حق ہے۔ وہ یہ حق رکھتے ہیں کہ اپنے روزگار کا تحفظ حاصل کریں۔ حکومت کے ہاتھ روک دیں جب وہ پی آئی اے کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔ قومی ائیر لائن کو بچانا عین قومی خدمت ہے۔ ملک دشمنی نہیں ہے۔ اس وجہ سے بڑی بڑی سیاسی جماعتیں نج کاری کے مخالف ہیں۔ اس کے نقصان زیادہ ہیں فائدہ کچھ نہیں۔ وزراء صاحبان لوگوں کو بے وقوف بنارہے ہیں کہ اتنے ارب کا نقصان ہوا۔ ترکش ائیر لائن نے 8ارب ڈالر سے زیادہ کمالیا۔ آپ بھی اپنے فلیٹ میں 300جہاز رکھیں اور 8ارب ڈالر کمائیں۔ آپ سازش کررہے ہیں کہ پی آئی اے تباہ ہو اور ملک کو نقصان ہو تاکہ اپنے من پسند شخص کو ادارہ فروخت کیا جائے۔ یا خود اس ادارے کو خریدے تاکہ ان کا خاندان 8ارب ڈالر سالانہ اس ائیرلین سے کمائے۔ حکومت کا رویہ عوام الناس کے ساتھ معاندانہ ہے اور وہ عوام سے ہر وہ سہولیات کو چھیننا چاہتے ہیں جو گزشتہ دور میں حاصل ہوئے۔ حکمران اپنے ذاتی مفادات اور بزنس سے زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں اور اس کے لئے تاجروں اور صنعت کاروں کا بڑا مافیا حکمرانی کررہا ہے۔ ایسی پالیسی سے ملک کی یکجہتی اور اتحاد کونقصان پہنچے گا۔ حکومت قومی اہمیت کے ادارے فروخت کرنا بند کردے اور اس پر تجارت نہ کرے۔