|

وقتِ اشاعت :   February 7 – 2016

کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان دیرینہ تنازعہ ہے جو ابھی تک حل طلب ہے۔ بھارت بضد ہے کہ اس کو دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے جبکہ پاکستان اور اس کے عوام کی یہ رائے کہ اقوام متحدہ کی نگرانی میں ریفرنڈم کرایا جائے جس میں کشمیری عوام کو یہ حق ملنا چاہئے کہ وہ بھارت میں رہنا چاہتے ہیں یا پاکستان میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ یہ کشمیری عوام کی مرضی ہے۔ اس مرضی پر کوئی ملک یا ادارہ مسلط نہ ہو اور یہی وہ حق رائے دہی کہ قومیں فیصلہ خود کریں کہ وہ پاکستان میں آنا چاہتے ہیں یا بھارت میں۔ حق رائے دہی اور حق خودارادیت کو اقوام متحدہ کے اندر بھارت نے تسلیم کیا تھا اور اقوام متحدہ کے دو قرار دادیں اس کی گواہ ہیں کی بھارت کشمیر میں اقوام متحدہ کی زیرنگرانی استصواب رائے کرانے کا پابند ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ پورے کشمیر میں ایسا آزادانہ ماحول قائم کیا جائے تاکہ لوگ آزادانہ طور پر اپنا حق رائے دہی استعمال کریں۔ اس کے لئے پورے کشمیر سے بھارتی افواج کا فوری انخلاء ضروری ہے بلکہ پورے تمام غیر ملکی افواج سوائے آزاد کشمیر ریجمنٹ کشمیر سے واپس بلالی جائیں تاکہ پورے کشمیر میں لوگوں کو یکساں حق رائے دہی مل جائے۔ بھارتی انتخابات اور خصوصاً کشمیر اسمبلی کے انتخابات استصواب رائے کا نعم البدل نہیں ہیں۔ بھارت اکثر ا س کو استصواب رائے کا نعم البدل گردانتا ہے جو ایک فریب سے زیادہ نہیں ہے۔ استصواب رائے کے بعد مقامی انتخابات کے کوئی معنی ہوسکتے ہیں۔ فوج اور پیرا ملٹی فورسز کی نگرانی میں سرکاری مراعات یافتہ لوگ ہی انتخابات جیت جاتے ہیں۔ ان کو مالی امداد کے علاوہ انتظامی مشینری کی بھی حمایت حاصل ہوتی ہے۔ اس لئے حکومت کا نمائندہ ہی ایسے انتخابات میں کامیاب ہوتا ہے۔ اس لئے ان انتخابات کی کوئی سیاسی اہمیت نہیں ہے بلکہ ان کو مقامی کونسلوں کے انتخابات ہی تصور کئے جائیں اور ان کو زیادہ اہمیت نہ دی جائے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان زیادہ بہتر اور دوستانہ تعلقات کے لئے کشمیر کا مسئلہ حل کرنا انتہائی ضروری ہے۔ بلکہ اچھے تعلقات کی وجہ سے پورے خطے میں امن اور استحکام آئے گا اور ملکوں کے درمیان معاشی تعاون اور تجارت میں اضافہ ہوگا جس سے خطے میں مجموعی طور پر خوشحالی بڑھے گی۔ لوگ زیادہ خوشحال ہوں گے اس لئے ضروری ہے کہ بھارت کے رہنما کشمیر کے مسئلے کا آبرو مندانہ حل تلاش کریں اور اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ کشمیر کے لوگوں کو قومی حق رائے دہی ضرور حاصل ہو بلکہ وہ اس کو آزادانہ طور پر استعمال بھی کریں۔ یوم یک جہتی کشمیر منانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ ہم اس بات کی تجدید کریں کہ ہم جدوجہد اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک کشمیریوں کو ان کا حق استصواب رائے نہیں ملتا۔ پاکستان کی حکومت اور عوام اس حق کی حمایت کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ بھارت بہت جلد یہ حق بھی تسلیم کرے گا تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بہتر طور پر استوار ہوں اور ان میں گرم جوشی بھی پیدا ہو۔