حکومت بضد ہے کہ پی آئی اے جو ایک قومی اثاثہ ہے اس کو ضرور نیلام کرے گی کیونکہ یہ آئی ایم ایف کا حکم ہے ۔ہوسکے تو حکمران یا اس کے کارندے پی آئی اے خرید کر اربوں ڈالر خود کمانا شروع کردیں۔ البتہ یہ دولت ریاست پاکستان کے پاس نہیں آنی چاہئے۔ یہ تاجر لیگ کا فیصلہ ہے تاجر لیگ کی حکومت کو یہ بڑی غلط فہمی پیدا ہوگئی ہے کہ وہ پی آئی اے کے ملازمین کے اتحاد کو توڑدے گی چند ایک پروازیں چلانے سے یہ اتحاد ٹوٹ سکتا ہے اور ہڑتال ناکام ہوسکتی ہے اور وہ آسانی کے ساتھ پی آئی اے کو اپنے من پسند سوداگروں کے ہاتھ فروخت کرسکیں گے۔ حکومت نوشتہ دیوار پڑھ لے کہ ملک کی تمام بڑی سیاسی پارٹیوں نے پی آئی اے ملازمین کی جائز ہڑتال کی حمایت کی ہے بلکہ یہ اعلان کیا ہے کہ ان کے کارکن اس ہڑتال میں بھی شریک ہوں گے جو صرف تاجر لیگ کی حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگا اگر حکمرانوں نے عقل کے ناخن نہیں لئے۔ ملک کی تمام بڑی اور عوامی سیاسی پارٹیاں پی آئی اے کے کارکنوں کے ساتھ ہیں اور عنقریب وہ ان ہڑتالوں اور مظاہروں میں شریک ہوں گے بلکہ ملک کے نامور سیاسی رہنماؤں نے ان کے جلسوں اور جلوسوں سے خطاب بھی کرنا شروع کردیا ہے۔ گزشتہ دنوں عمران خان، ڈاکٹر فاروق ستار اور اس طرح سے ملک کے سیاسی رہنما اس ہڑتال میں براہ راست کردار ادا کررہے ہیں جو نواز لیگ کی حکومت کے لئے پریشانی کا سبب بنے گا۔ موجودہ حکومت کا غیر آئینی اور غیر قانونی کارنامہ ان چار پی آئی اے رہنماؤں کو اسلحہ کے زور پریرغمال بنانا ہے۔ جب پی آئی اے ملازمین نے اس پر شدید احتجاج کی دھمکی دی تو کل پیر کی صبح کو ان یرغمالیوں کو رہا کیا گیا۔ کتنی بڑے شرم کی بات ہے کہ حکومت اپنے ہی شہریوں کو اغواء کرتی ہے اور ان کو یرغمال بناتی ہے اور مخالفین پر دباؤ ڈال کر ان سے اپنی باتیں منوانے کی کوشش کررہی ہے۔ اس سے حکومت کی ساکھ کو سخت نقصان پہنچا ہے کہ حکومت ہے کہ غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر اخلاقی ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔ پی آئی اے ملازمین کا اغواء اور ان کو یرغمال بنانا اس کی مثال ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت کے ہاتھ ایک آدھ پائلٹ آگئے تو اس نے دو پروازیں چلادیں جہازوں پر کاک پٹ کروو کے علاوہ کوئی ملازم نہیں تھا۔ جہاز کی مکمل دیکھ بھال کے بغیر اس کو استعمال میں لایا گیا اور اس طرح سے سینکڑوں مسافروں کے جانوں کو خطرے میں ڈالا گیا تاکہ حکومت ہڑتالی ملازمین کے خلاف اسکور کرے اور ظاہر کرے کہ ہڑتال ناکام ہوگئی۔ سینکڑوں پروازیں معطل اور حکومت نے صرف دو پروازیں چلائیں۔ حکومت کو یہ معلوم ہے کہ وہ 100فیصد کامیاب ہڑتال کے بعدوہ کوئی پرواز نہیں چلاسکتی۔ لہٰذا پی آئی اے کو قومی اثاثہ تسلیم کیا جائے اس کے فلیٹ میں کم سے کم 100جہازوں کا اضافہ کیا جائے تاکہ پی آئی اے نہ صرف اپنے قرضے ادا کرے بلکہ ملک اور قوم کے لئے اربوں ڈالر سالانہ کمائے اور دنیا بھر میں پاکستان کا نام بلند ہو۔