|

وقتِ اشاعت :   February 12 – 2016

کوئٹہ: سیکرٹری داخلہ اکبر حسین درانی نے کہا کہ حالیہ دہشتگردی حکومتی اقدامات کا رد عمل ہوسکتا ہے حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے ادارے مل کر دہشتگردی کو ختم کر کے صوبے میں امن کے قیام کو یقینی بنا رہے ہیں بلوچستان بھر میں حالیہ دہشتگردی ٹارگٹ کلنگ اور خودکش حملوں سمیت 33 واقعات میں سیکورٹی اہلکاروں سمیت50 افراد شہید اور سیکورٹی اہلکاروں سمیت84 افراد شدید زخمی ہوئے ہیں جبکہ انٹیلی جنس بیسڈآپریشن 50 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے تعلیمی اداروں کی سیکورٹی کو موثر بنا نے کیلئے ایک نئی فورس کا قیام عمل میں لا یا جا رہا ہے اور سیکورٹی انتظامات کو مزید موثر اور مضبوط بنا نے کیلئے ازسرنوجائزہ لیا جا رہا ہے- انہوں نے بتایا کہ حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے داروں نے صوبے سے دہشتگردی کا قلع قمع کر کے امن کو بحال کر نے کا تہیہ کر رکھا ہے اور روزانہ کی بنیاد پر انٹیلی جنس بیسڈ معلومات پر آپریشن کئے جا رہے ہیں اب تک دہشتگردی، ٹارگٹ کلنگ اور خودکش حملوں کے33 واقعات میں50 سے زائد افراد کو گرفتار کیا قانون نافذ کرنیوالے ادارے انٹیلی جنس معلومات کی بناء پر دہشتگردوں کی کمین گاہوں تک پہنچ گئے ہیں جس کا ماضی میں تصور نہیں کیا جا سکتا تھا انہوں نے کہا کہ دہشتگردی مقامی لو گوں اور سہولت کا روں کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں اس لئے حکومت اور انتظامیہ نے دہشتگردوں کو سہولت اور سرمایہ فراہم کرنیوالوں کے خلاف کارروائی کر نے کا فیصلہ کیا ہے اس لئے سخت کا رروائی عمل میں لائی جارہی ہے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کے دوران متعدد حملہ آور اپنے منطقی انجام کو پہنچ چکے ہیں جن کے قبضے سے بھاری مقدار میں اسلحہ ایمونیشن اور گولہ بارود برآمد ہوا ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ تعلیمی اداروں کی سیکورٹی کو مضبوط بنا نے کیلئے قانون سازشی کی جا رہی ہے جس کے تحت تعلیمی اداروں کے سیکورٹی کیلئے ایک نئے فورس کا قیام عمل میں لایا جا رہا ہے کیونکہ تعلیمی اداروں میں صبح8 سے2 بجے تک تعلیمی سرگرمیاں جاری رہتی ہے جبکہ کیڈٹ کالج ، یونیورسٹیز اور ریذیڈیشنل کالجز کے ہاسٹل کی سیکورٹی کو مضبوط بنا نے کیلئے یہ فورس تشکیل دی جا رہی ہے ایک تعلیمی ادارے اور ہاسٹل میں60 سیکورٹی اہلکار تعینات کئے جائینگے تاکہ نا خوشگوار واقعات سے نمٹا جا سکے۔