|

وقتِ اشاعت :   February 12 – 2016

کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کے طول و عرض میں آپریشن جاری ہے۔ گزشتہ دنوں بولان کے کئی علاقوں میں نہتے بلوچوں کے گھروں کو جلا کر خاکسترکیا گیا۔ آج آواران کے علاقوں تیرتیج، گورستانی، ہارونی ڈن، چیدگی و گرد و نواع میں ایک بہت بڑے آپریشن میں درجنوں گھروں کو جلایا گیا۔ جس میں شہید رضا جہانگیر کے گھر بھی شامل ہیں۔ رضاجہانگیر کو اگست 2013 کو فورسزنے تربت میں ایک گھر پر مارٹر حملہ کرکے بی این ایم کے امداد بجیر کے ساتھ شہید کیا تھا۔ بی این ایم اور بی ایس او آزاد و سرے آزادی پسند رہنماؤں کے خلاف کارروائیاں روز اول سے جاری ہیں۔پہلے شہدا کے مقبروں کو مسمار کیا جاتا رہا، آج شہید رضا جہانگیر کے گھروں کو جلایا گیا۔ اس کے علاوہ آج آواران میں بی ایس او آزاد کے مرکزی وائس چیئر مین ڈاکٹر سگار بلوچ و بی این ایم کے ایک مرکزی رہنما سمیت کئی بلوچوں کے گھروں کو جلا کر بچوں اور عورتوں پر تشدد کی ۔ایک دکان کو جلا کر راکھ کا ڈھیر بناڈالا۔ کئی مال مویشیوں کو بھی کو جلا کر مار دیا گیا۔آواران آپریشن میں گزشتہ سال عیدالفطر سے تیزی لائی گئی جو آج بھی اسی شدت سے جاری ہے، جس میں ہزاروں گھر جلاکر ہزاروں خاندانوں کو بے گھر کرکے نقل مکانی پر مجبور کیا گیاہے۔ بلوچستان میں مذہبی رجحان کو پروان چڑھا کر بلوچ قومی تحریک کو کاؤنٹر کیا جاسکے ۔ اسی آڑ میں کوئٹہ کے بلوچ آبادیوں پر یلغار کرکے چالیس سے زائد بلوچوں کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا۔ ترجمان نے کہا کہ 30 جنوری کو بی این ایم کے سیکرٹری جنرل اور ممتاز سیاستدان ڈاکٹر منان بلوچ ، ممتاز دانشور و بی این ایم کے سرگرم رکن بابو نوروزبلوچ اور ساتھیوں کو فورسزنے مستونگ میں گھر کے مہمان خانے میں گھس کرشہید کیا گیا۔ ان کی شہادت کے خلاف بیرون ملک احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ 12 فروری کو امریکہ میں وائٹ ہاؤس کے سامنے مظاہرہ کیا جائیگا۔ 13 فروری کو سویڈن اور فرانس میں مظاہرے کئے جائیں گے۔ تمام تنظیموں، انسان دوست اداروں سے شرکت کی اپیل کی جاتی ہے۔