|

وقتِ اشاعت :   February 15 – 2016

اوتھل: ضلع لسبیلہ قحط سالی کی لپیٹ میں بارشیں نہ ہونے سے پہاڑی علاقوں میں لوگ نقل مکانی پر مجبور حب ڈیم میں قلت آب سطح ڈیڈ لیول سے بھی نیچے آگئی کراچی کے مکینوں کو عنقریب سپلائی بند کرنے کا خدشہ کنراج میں قحط سالی سے مختلف اقسام کے امراض پھیلنے کا خدشہ مال مویشی مر چکی ہیں علاقائی مکین سخت مایوس اللہ پاک سے دعا ہے کہ باران رحمت برسائے توایک دفعہ پھر رونقیں بحال ہو جائیں تفصیلات کیمطابق بلوچستان کے صنعتی ضلع لسبیلہ کے پہاڑی علاقے شدید قحط سالی کی لپیٹ میں ہیں تحصیل کنراج ،درگاہ سسی پنوں ،موضع ڈرگہ ،موضع ماکوڑہ ،موضع سالاریگ ،موضع میل وسائی ،موضع کھڑڑی ،موضع چک کھڑڑی ،موضع کہنواری ،موضع پون اور تحصیل دریجی ،سارونہ میں گزشتہ کئی سالوں سے بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں اور ضلع لسبیلہ میں پانی کا ذخیرہ بنانے والا واحد حب ڈیم خشک ہونے کا خدشہ ہے اور اس دوران صورتحال یہ ہے کہ حب ڈیم میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول سے بھی نیچے آچکی ہے اور حب ڈیم میں پانی کی سطح گرنے جانے سے ڈیم میں موجود مچھلیاں بھی مرنے کا خدشہ ہے اور کراچی کو پمپینگ کے ذریعے پانی فراہم کیا جارہا ہے جو صرف چند دنوں کیلئے ہے اور عنقریب کراچی کو پانی کی فراہمی بند کی جائے گی اور اس طرح کراچی کی ایک بڑی آبادی پانی سے محروم ہو جائیگی اور کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن ،سرجانی ٹاؤن ،اورنگی ٹاؤن ،مواچھ گوٹھ ،یوسف گوٹھ ،سعید آباد ،فقیر کالونی ،اتحاد ٹاؤن ،خیر آباد سمیت دیگر علاقے شامل ہیں جہاں پر قلت آب پیدا ہونے کا خدشہ ہے اور ادھر لسبیلہ کے صنعتی شہر حب میں ساکران ،حسن پیر ،سمیت پوری آبادی میں قلت آب پیدا ہوسکتی ہے عوامی حلقوں نے اللہ پاک سے دعا کی ہے کہ اپنی رحمت باران برسائے تاکہ علاقے کی خوشحالی واپس لوٹ آئے انشاء اللہ عوام کی دعائیں رنگ آئینگی اور اللہ پاک کی ذات مہربان ہوگی اس طویل قحط سالی کے باعث کنراج میں غذائی قلت پیدا ہونے کا خطرہ لاحق ہے اور علاقائی مکین نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوچکے ہیں اور روزانہ مال مویشی مررہی ہیں اور پینے کیلئے صاف وشفاف پانی کا بھی سنگین بحران ہے بلکہ کنراج کے علاوہ دریجی اور سارونہ میں بھی قحط سالی سے عوام پریشان ہیں اور قحط سالی کے باعث گرد آلود مٹی اڑتی رہتی ہے جو ایک مضر صحت ہے اور جنگلات اور جنگلی حیات میں ناپید ہوتے نظر آرہے ہیں پہاڑی علاقوں میں سبز وشادابی نہ ہونے کے باعث چرند و پرند مایوس ہیں اور ماضی کی نسبت حال میں کافی تک جنگلی جانور اور پرندے نایاب بنتے جارہے ہیں جیسے کے تلور ،تیتر ،بٹیر ،کوہا ،بلبل ،فاتح ،چڑھا ،کوہل ،شاہین ،کبوتر ،چیل ،گج ،شتر مرغ ،باز سمیت دیگر جنگلی جانور ،چیتا ،شیر ،ہرن ،خرگوش ،گیدڑ ،لومڑی ،بھیڑیا،گدھے اور پالتو جانور گائے ،اونٹ ،بیل ،بکریاں ،بھینس ،گھوڑے ،بھیڑ ودیگر جانور قحط سالی کے باعث کم ہوتے دکھائی دیں رہے ہیں اور دوسری جانب ملک کے بڑے کنڈ ملیر ہنگول نیشنل پارک میں بھی جنگلی حیات کی تحفظ کیلئے تو خصوصی اقدامات کیئے گئے ہیں مگر وہاں پر بھی قحط سالی سے نمٹنے کیلئے کوئی اقدمات نہیں ہیں اور اس پارک میں بھی جانور نایاب ہوچکے ہیں بالخصوص مگر مچھ جو پانی کے بغیر نہیں رہ سکتے ہیں لیکن بارشوں کا پانی ختم ہونے سے وہ بھی نایاب بن چکے ہیں اور اوتھل ،بیلہ ،وندر میں باغات کیلئے جو واٹر بور لگائے گئے ہیں ان کی سطح بھی دن بدن نیچے گرتی جارہی ہے اور پانی کڑ واہ بنتا جارہا ہے جس کی اصل وجہ یہ ہے کہ علاقے میں بارشیں کافی عرصے سے نہیں ہوئی ہیں اور کافی حد تک سمر سیبل بور ناکام ہوچکے ہیں اگر آئند ہ چند سالوں تک یہی صورتحال رہی تو تھر سندھ جیسی صورتحال لسبیلہ میں بھی پیدا ہوسکتی ہے لیکن عوام الناس سے پر زور اپیل ہے کہ نماز استعقادہ پڑھے اور خدا زوالجلال سے دعا کریں کہ باران رحمت برسے اور اللہ پاک ہمیشہ ہمارے ضلع لسبیلہ کو خوشحال سبز وشاداب رکھے اور چاروں سمت خوشحالی ہو ۔