|

وقتِ اشاعت :   February 16 – 2016

کوئٹہ: بلوچ ریپبلکن پارٹی کے چیئرمین نوابزادہ براہمدغ بگٹی کا کہنا ہے کہ ہم پہلے دن سے مذاکرات کے حق میں ہیں اور بلوچستان کے مسئلے کا سیاسی حل نکالا جا سکتا ہے۔ نجی ٹی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبداالمالک بلوچ سے ملاقات ہوئی تھی جس میں انہوں نے مذاکرات کے حوالے سے رائے مانگی تھی ہمارے مثبت جواب کے بعد اب تک کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ براہمداغ بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کی سیاست قیادت مذاکرات کی اہل نہیں کیونکہ بلوچستان کے حالات تو طاقتور قوتوں کے ہاتھ میں ہیں اگر وہ بات چیت کے ذریعے بلوچستان کے مسئلے کا حل چاہتے ہیں تو ہم بھی سیاسی لوگ ہیں اور بات چیت کے لئے تیار ہیں۔ براہمدغ بگٹی کا کہنا تھا کہ اسٹیبلمنٹ چاہتی تھی کہ وہ ہمیں مذاکرات کی دعوت دیں اور ہم انکار کریں تو بلوچستان کی حالات کی خرابی کا ذمہ ہمیں ٹہرایا جائے پر ہماری آمادگی کے بعد اب حکومت خود پھنس چکی ہے۔ پاک چائنا اقتصادی راہدی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے لوگوں کو اس اربوں ڈالر کے معاہدے کا پتہ ہی نہیں کہ یہ کیا ہے اور کون اس سے سب سے زیادہ مستفید ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مستقبل کا فیصلہ بلوچستان کے عوام کو دینا چاہئے کیونکہ بلوچستان کے لوگ پنجاب کے مسائل سے واقف نہیں اور وہ اْن کا حق ہے کہ اُسے اپنے طور پر حل کریں اسی طرح بلوچوں کو اپنے فیصلے کا خود اختیار دینا ہو گا۔ پاکستان واپسی کے سوال پر بی آر پی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ ہم بلوچستان کے مسائل کا پر امن حل چاہتے ہیں چاہے وہ یہاں بیٹھ کر ہو یا کہیں بھی اور ویسے بھی فی الحال پاکستان واپیس آنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ اْن کا کہنا تھا کہ آئے روز حکومت کی جانب سے فراریوں کے ہتھیار ڈالنے کے حوالے سے جھوٹے بیانات جاری کئے جاتے ہیں جو کہ عوام کے ساتھ دھوکہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہتھیار ڈالنے والے فراریوں کی تعداد شمار کی جائے تو ان کی تعداد ہزاروں میں ہے جو کہ ایک جھوٹ کے سوا کچھ نہیں۔