|

وقتِ اشاعت :   February 16 – 2016

کوئٹہ: سیکرٹری داخلہ بلوچستان اکبر حسین درانی نے کہا کہ بلوچستان کی حکومت نے زیر زمین قدرتی وسائل کی تلاش کے کام کو وسعت دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس مقصد کے لیے دو درجن سے زائد ملکی و بین الااقوامی کمپنیوں کو لائسنس جاری کیے گئے ہیں جن میں اس وقت 11 کمپنیاں بلوچستان کے مختلف علاقوں میں تیزی سے کام کر رہی ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے غیر ملکی رساں ادارے سے بات چیت کر تے ہوئے کیاانہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف نے رواں ماہ بلوچستان کے علاقے ہوشاب میں سڑک کے ایک منصوبے کے افتتاح کے موقع پر کہا تھا کہ ان کی حکومت نے بلوچستان کے قدرتی وسائل کو بروئے کار لانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اس صوبے میں ترقی کے عمل کو تیز کیا جا سکے۔یہ بلوچستان کے خزانے ہیں اس سے بلوچستان میں خوشحالی پھیلے گی اور اس سے بلوچستان بہت فیضیاب ہو گابلوچستان رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا مگر آبادی کے لحاظ سے سے چھوٹا صوبہ ہے۔ ماضی میں صوبائی اور وفاقی حکومت کی طرف سے بلوچستان میں قدرتی وسائل کی تلاش کو تیز کرنے کے بیانات سامنے آتے رہے لیکن عملی طور پر اس بارے میں کوئی نمایاں پیش رفت نہیں ہو سکی۔صوبائی حکومت کے محکمہ داخلہ کے سیکرٹری اکبر حسین درانی نے کہاکہ صوبے کے کسی بھی ضلع میں کوئی نوگو ایریا یا ایسا علاقہ نہیں جہاں تک رسائی ناہو کہ صوبے میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع موجود ہیں اس وقت بھی کئی کمپنیاں یہاں اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں لائسنس تو جی بہت ساری کمپنیوں کو جاری کیا گیا ہے وہ تقر یبا دو درجن سے زیادہ ہیں لیکن اس وقت جو کام کر رہی ہیں وہ گیارہ کمپنیاں ہیں کوئی بھی ایسی جگہ بلوچستان میں نہیں جس کو ہم نو گو ایریا کہیں۔بلوچستان معدنی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے اور خاص طور پر اس صوبے سے حاصل ہونے والی قدرتی گیس کو بہت اہم تصور کیا جاتا ہے۔حکام کے مطابق صوبے کے مختلف اضلاع میں اس وقت تک باقاعدہ طور پر تصدیق شدہ 42 قدرتی وسائل کے بڑے بڑے ذخائر موجود ہیں جن میں سونے، تانبے اور تیل و گیس کے وسائل شامل ہیں۔