|

وقتِ اشاعت :   February 17 – 2016

کوئٹہ: صوبائی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ ن کے رہنماء میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ میں ذاتی طورپر افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری کرانے کے حق میں نہیں ہوں تاہم پارٹی کے فیصلے کا پابند ہوں افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری سے بلوچ اقلیت میں تبدیل ہوجائینگے ۔انہوں نے یہ بات بلوچی نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔دریں اثناء بلوچستان صوبائی اسمبلی میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرو ں کا مار چ میں ہونے والی مردم شماری کے بارے میں الگ الگ موقف سامنے آئے ہیں پشتونخواء ملی عوامی پارٹی ، اے این پی ، جمعیت علماء اسلام ف ، بی این پی عوامی ، نیشنل پارٹی ، بلوچستان نیشنل پارٹی کا الگ الگ موقف سامنے آچکا ہے سیاسی حلقوں کا دعویٰ ہے کہ جب تک تمام سیاسی جماعتوں کا موقف تقریباً ایک حد تک سامنے نہیں آتا ہے اس وقت تک بلوچستان میں مردم شماری جو مار چ میں ہونے کا امکان ہے مشکل نظر آرہی ہے وفاقی حکومت نے مرد م شماری کرانے کیلئے 12ارب روپے مختص کئے ہیں مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کے تحت صوبائی حکومتیں آزادانہ منصفانہ اور شفاف اندازمیں مردم شماری کرانے لئے افرادی قوت فراہم کرے گی دوسری جانب سیکورٹی مقاصد کے لئے فوجی اہلکاروں کی دستیابی کی صورت میں اگلے مہینے مردم شماری کرانے کیلئے وفاقی حکومت پر عزم ہے نیشنل پارٹی ، اور بلوچستان نیشنل پارٹی ، بی این پی عوامی عوامی کا موقف واضح طورپر سامنے آچکا ہے ان کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری کرانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے بلوچ اقلیت میں تبدیل ہوجائینگے جو ہمیں کسی صورت میں قابل قبول نہیں ہے مارچ کے مہینے میں تمام سیاسی جماعتوں کے خد شات سامنے آجائینگے اور حکومت کے لئے ایک چیلنج ہوگا کہ اسمبلی میں موجود مختلف سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر کس طرح لایا جاسکے تاکہ مار چ میں ہونے والی مردم شماری کے بارے میں کوئی اختلافات پیدا نہ ہوسکے موجودہ صوبائی حکومت کا مرد م شماری کے حوالے سے تمام سیاسی جماعتوں کے خد شات کو دورکرنا اہم ہوگا ۔اور حکومت کا یہ پہلا امتحان ہوگا جس میں اس کی کامیابی بہت ضروری ہے ۔