|

وقتِ اشاعت :   February 22 – 2016

گنداواہ: بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے مرکزی جنرل سیکرٹری سینٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری قبول نہیں کرینگے جو کہ چالیس لاکھ افغان مہاجرین مکمل سسٹم کا حصہ بن چکے ہیں ہمارے روزگار اور دیگر وسائل پر بوجھ ہیں ان کا انخلاء وقت کی ضرورت بن چکا ہے بلوچستان معدنیات سے مالا مال صوبہ ہے لیکن افسوس کہ بلوچستان کے وسائل بلوچستان پر خرچ نہیں کئے جا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گنداواہ میں بی این پی ضلع جھل مگسی کے زیر اہتمام تربیتی ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر تربیتی ورکرز کنونشن سے بی این پی (مینگل) کے مرکزی رہنماء میر امان اللہ زہری سی اے سی کی ممبر فوزیہ مری ، پروفیسر ڈاکٹر شہناز نصیر بلوچ ، ڈاکٹر شاہنواز مینگل ، میر نذیر احمد کھوسہ ، غلام علی بنگلزئی ضلعی صدر سید ننگر شاہ و دیگرنے ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے ساحل و سائل کا حق بلوچستان کے عوام کاہے یہ سر زمین چاکر و گہرام اور نواب یوسف عزیز کی سر زمین ہے شہیدنواب نوروز خان اور یوسف عزیز مگسی کے فلسفے کو ساتھ لے کر چلنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کے اختیارات بلوچ عوام کو دینے چاہیے اور وہاں پر شناختی کارڈ ووٹر لسٹ میں اندراج اور لوکل سرٹیفکیٹ بنانے پر پابندی عائد کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ 1952ء سے قدرتی گیس سوئی سے نکلی ہے اور سوئی سے نکل کر پنجاب کے کونے کونے تک پہنچ گئی مگر افسوس کہ بلوچستان کے دس کلو میٹر کے علاقے اس قدرتی گیس سے محروم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو 2350 میگاواٹ بجلی کی ضرورت ہے مگر افسوس کہ صوبے کو 500 میگاواٹ بجلی فراہم کی جا رہی ہے جو کہ بلوچستان کے عوام کے ساتھ سرا سر نا انصافی و زیادتی ہے ۔