|

وقتِ اشاعت :   February 23 – 2016

قلات: قلات اور گردنواح میں شدید قحط سالی سے مال داری کا شعبہ تباہ ہو گیا ہیں اگر صوبائی حکومت نے وفوری اقدامات نہیں کیئے تو قلات میں مال داری کا شعبہ مکمل ختم ہو جا ئے گی تفصیلات کے مطابق قلات اور گردنواح میں گزشتہ تین سالوں سے بارشیں نہ ہو نے کی؂ وجہ سے علاقہ قحط سالی کی لپیٹ میں ہیں بارشیں نہ ہو نے سے زمین مکمل خشک ہو چکی ہیں اور مالدااروں کو مال مویشیوں کے لیئے چارہ نہیں مل رہا ہیں جس سے ان کے مویشی کمزور اور بیمار ہو کر کر مر نے لگے ہیں جبکہ قحط سالی سے خشک آبہ علاقے بنجر زمین بن گئے ہیں ۔ اور علاقہ مکین انتہائی کسم پرسی کی زندگی گزرانے پر مجبور ہو گئے ہیں خصو صاََ دہی علاقوں کے مکین جن کا زریعہ معاش صرف گلہ بانی پر ہیں ان کو شدید مشکلات کا سامنا کر نا پڑ رہا ہیں دوسری جانب صوبائی حکومت اس حوالے سے خواب خرگوش کے مزے لو ٹ رہے ہیں قلات جوکہ گلہ بانی کے حوالے سے ملک کی بہت بڑی منڈی شمار ہوتی ہیں اور ہرسال بکرا عید پر ہزارورں مال مویشی قلات کی منڈی سے ملک کے دیگر علاقوں میں سپلائی کی جاتی ہیں اور اس سے قومی خزانہ میں ایک خطیر رقم ٹیکسوں کی شکل میں جمع ہو جاتی ہیں اگر اس جانب فوری طور پر توجہ نہیں دیا گیا تو نہ صرف ایک بڑا قومی نقصان ہو گا بلکہ اس پیشہ سے وابستہ ہزاروں لوگ بے روزگا ر ہو کر نان شبینہ کے لیئے محتا ج ہونگے قلات کے عوامی حلقوں نے بلوچستان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قحط سالی سے متاثرہ لوگوں کی بحالی کیلئے فوری طور پر اقدامات کریں ۔