|

وقتِ اشاعت :   February 24 – 2016

سبی: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری وسینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے کہا ہے کہ غیر ملکی مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری قبول نہیں موجود بلوچستان کے سلگتے حالات میں کوئی سرکاری ملازم گھر گھر جاکر مردم شماری نہیں کرسکتا گوادر میں باہر سے آنے والے لوگ مزدوری ملازمت اور کاروبار تو کرسکتے ہیں ووٹر لسٹوں میں نام اندراج کرانے مقامی شناختی کاڈر ز لوکل سرٹیفکیٹ بننے کی اجازت کبھی نہیں دیں گے بلوچستان کی عوام کو اقلیت میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا اگر اس پر توجہ نہیں دی تو آنے والی حکومت میں بلوچستان کی عوام پر قریشی بوٹا آرائیں نمائندگی کریں گے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سبی میں ووکرزکانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا قبل ازیں مرکزی قائدین کا ٹول پلازہ پرشایان شان انداز سے استقبال کیا گیا جلوس کی شکل میں لوکل گورنمنٹ ریسٹ ہاؤس سبی لایا گیا جہاں پر کارکناں سے ملاقات کرنے کے بعد غریب میں ووکرز کانفرنس میں شرکت کیلئے لے جایا گیا ووکرز کانفرنس کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پا ک سے ہوا۔ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ملک سلطان دہپال نے سرانجام دےئے پروقار تقریب میں بی این پی سینٹرل کمیٹی کے ممبر واجہ یعقوب بلوچ، بی این پی مینگل سبی کے صدر حمید اللہ بلوچ، جنرل سیکرٹری درمحمد بلوچ، سینئر نائب صدر ماسٹرعبدالمجید ڈپٹی جنرل سیکرٹری گل زمان مینگل ،جوانیئر نائب صدر گل رحمن ، انفارمیشن سیکرٹری یار علی بلوچ، سیکرٹری ماہی گیری امام بخش بلوچ، کونسلر میر غلام رسول دھرپالی ، بابو فیض مینگل ، سینئر رہنما علی احمد بلوچ کے علاوہ سینکڑوں تعداد میں کارکنا ں نے شرکت کی ووکرز کانفرنس سے ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ، واجہ یعقوب بلوچ، حمید اللہ بلوچ ،درمحمد بلوچ ،گل زمان مینگل ملک سلطان دہپال ،میر غلام رسول دھرپالی ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہبی این پی نفرت کی بجائے امن و بھائی چارے کی فضاء کی سیاست کو فوغ دے رہی ہے اپنے حقوق ساحل وسائل کی جنگ اور سرزمین بلوچستان کے دفاؑ کیلئے ٹھوس دلدئل کے ساتھ اپنے موقف کو منوانے کیلئے عملی طور پر جدوجہد کررہی ہیں کارکن جذبات کے بجائے دلائل سے کے ساتھ ضلعی سلح پر ووکرز کانفرنس کراکے عوام میں شعور وآگہی فراہم کریں بی این پی کا پیغام گھر گھر لے جائیں بی این پی بلوچستان میں بسنے والے تمام قبائل کو عزت احترام کے ساتھ دیکھتی ہیں انہوں نے کہا کہ چاکر اعظم کی سرزمین سبی جو بلوچ قدیم روایات کی امین بھی سمجھی جاتی ہے سبی کی پسماندگی غریب بے روزگاری سے عوام تباہ حال ہے عوام ایسے نام نہادلیڈر کو ٹھکرا دیں اور اپنے حقوق کے حصول مسائل کے حل کیلئے بی این پی کے پلیٹ فارم پر متحد ومنظم ہوجائیں مقررین نے کہا کہ اس وقت بلوچستان کئی مسائل کا شکار ہے دہشت گردی مذہبی فرقہ واریت حکمرانوں کی نااہلی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان کا مثالی امن تباہ وبرباد ہوچکا ہے ایسی نازک صورت حال میں ہمارے حکمران مثبت سوچ کو اپناکر لائحہ عمل اختیار کریں مقررین نے کہا کہ بی این پی حق خوداردیت کی جدوجہد سے کبھی دستبراد نہیں ہوگی شہدائے بلوچستان کے فلسفہ سوچ فکر کے اصولوں پر کاربند رہ کر بلوچستان کی عوام کی ترجمانی ہرصورت کرے گی 40سال تک بلوچستان میں غیر ملکی افراد کو برادشت کیا 40لاکھ سے زائد افغان مہاجریں بھائی ہمارے سسٹم کا حصہ بن چکے ہیں لاکھون کی تعداد میں جو سرزمین بلوچستان میں پیدا ہوئے لیکن ان کا اصل ملک تو وہی ہے جس کے باشدے ہیں آج بلوچستان کے کونے کونے کے علاوہ ملک بھر میں افغان مہاجرین کاروبار کرتے ہوئے آباد ہیں لیکن جب ان کا شناختی کارڈ دیکھا جائے تو بلوچستان کے جاری ہیں۔دریں اثناء کرمان سے ڈیرہ غازی خان تک بلوچستان تھا سازش کے تحت تقسیم کیا گیاامیر ترین خطہ کے لوگ اکیسویں صدی میں بھی کسمپرسی کی حالت میں ہیں نو ہزار سے گیارہ ہزار سال قبل مسیح مہر گڑھ کے نوادرات سے بلوچ ثقافت کی نشادندہی ثابت ہوتی ہے کہ بلوچ قوم اس خطے کے ہزاروں سالوں سے مالک ہیں بلوچ قوم کو دیدہ دانستہ پسماندہ رکھ کر انکی آبائی سرزمین سے سازش کے تحت بیدخل کرکے اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے حکمران خطے پر قبضہ گیریت کو دوام بخش رہے ہیں مگر اب بلوچ قوم کی فکر سوچ میں وسعت آچکی ہے ۔موجودہ گورنر تعصب پرست ہیں ہٹایا جائے ۔ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری،سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے ڈھاڈر میں ضلع کچھی کی ورکر کنویشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر سینیٹرل کمیٹی کے ممبران میر نزیر کھوسہ،میر واجہ محمد یعقوب بلوچ،عبدالغفور مینگل ،ضلع کچھی کے آرگنائزر ملک اسد اللہ بنگلزئی سبی کے صدر حمید اللہ،میر غلام رسول ،میر حیدر بلوچ،محمد رفیق بلوچ کے علاوہ سینکڑوں پارٹی ورکرز موجود تھے۔سینیٹر ڈاکٹر میر جہانزیب جمالدینی نے کہا کہ ہمیں اپنے وطن سے بے دخل کیا جارہا ہے نو سے گیارہ ہزار سال قبل مسیح سے بلوچستان بلوچوں کی میراث ہے اسکی مثال مہر گڑھ ہے فرانیسیسوں نے کھدائی کے دوران یہاں سے بلوچی پوشاک،برتن،کشیدہ کاری کے نوادرات دریافت کیئے تھے۔انہوں نے کہا کہ کرمان سے ڈیرہ غازی خان تک کاوسیع عریض علاقہ بلوچستان پر مشتمل تھا جسے سازش کے تحت الگ کرکے بلوچ قوم کو تقسیم کیا گیا ہماری سیاست بلوچ قوم کیلئے ہے اسکی ساحل وسائل پر بلوچ کا حق حاکمیت تسلیم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان حالت جنگ میں ہے اس صورتحال میں مردم شماری کی ہرگز قبول نہیں چالیس لاکھ سے زائد افغان مہاجرین آباد ہیں اور مزید آٹھارہ لاکھ کو پناہ دینے کیلئے مردم شماری کا سہارہ لیا جا رہا ہے غیر ملکیوں کو باعزت واپس بھیجا جائے اور حالات سازگار بناکر بعد میں مردم شماری کی جائے تو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔انہوں نے سی پیک پرتحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ گوادر آنے والے دنوں میں ترقی کا منبع ہوگا ایک سازش کے تحت گوادر پر یلغار کرکے ایک کروڑ کی آبادی کو مستقل بنیادوں پرآبادکرکے بلوچوں کو اقلیت میں تبدیل کرنیکا پلان تیار کیا جاچکا ہے جس سے بلوچ کی تاریخ اور جغرافیہ کو خطرات لاحق ہیں اس حوالے سے قانون سازی کرکے دیگر صوبوں کے آنے والوں کا نام ووٹر لسٹ میں نہ ڈالا جائے اور انہیں نادرا کارڈ جاری نہیں کیا جائے۔