کراچی: سابقہ وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلو چ قوم اپنے اندر تعلیمی جذبہ پیدا کرے تو انہیں کوئی قوت پسماندہ اور غلام نہیں رکھ سکتی اکیسویں صدی علم و آگاہی کی صدی ہے آج کے ترقی پسند دور میں عوام چاہئے کہ علم حاصل کریں۔ اور مقابلے کے دنیا میں آگئے آئیں، ترقی کے اس دور میں قوم کی قوم کی بچیوں کا کلیدی کردار ہے ۔یہ بات انہوں نے منگل جام مراد علی بوائز ہائی سکول ملیر میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ اس موقع پر جام آف ملیر سردار عبدالکریم جوکیو بھی موجود تھے ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ بلوچ اور سندھی اقوام کراچی میں امن وسکون اور اپنی ثقافت کے ساتھ رہتے تھے 1947کے بعد شہر کے سیاسی و معاشی اور معاشرتی حالات یکسر تبدیل ہوگئے کراچی شہر میں سندھی بلوچوں کا سب سے بڑا مسئلہ ذریعہ معاش ہے اس ملک کی مقتدر قوتیں کراچی شہر میں مقامی لوگوں کو کسی بھی طرح روزگار دینے کے موڑ پر نہیں ہے اس لئے مقامی سندھی او ربلوچوں کو چاہئے کہ وہ تعلیم کو ہتھیار بنار روائتی مخالفین کا مقابلہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ کراچی میں بلوچوں کی تاریخ ثقافت ادب اور قومی وجود خطرے میں ہمارے طلبہ او رطلبات کو چاہئے کہ اپنے اندر تعلیمی قابلیت اور شعور پیدا کریں۔ انہوں نے کہاکہ 21صدری علم و آگاہی کاد ور ہیں۔ ترقی پسند دور میں ہمارے لوگوں کو چاہئے علم حاصل کریں اور دنیا کا مقابلہ کریں۔ بلوچ اور سندھی اپنے اندر علم کے ذریعے قابلیت پیدا کریں۔ تو انہیں کوئی قوت غلام اور پسماندہ نہیں رکھ سکتی۔ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہاکہ خواتین کو چاہئے کہ وہ تعلیم حاصل کریں اورکراچی جیسے شہر میں اپنی قومی بقاء اور وجود زندہ رکھیں اور شہر کے چیلنجز کا مقابلہ کریں ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جان مراد علی گورنمنٹ بوائز سکول کے ہیڈ ماسٹر اسلم بلوچ نے کہا کہ پروگرام کا مقصد ہمارے پسماندہ معاشرے میں نفسیاتی الجھنوں کو کم کرنا اور درست سمت اختیار کرنے کیلئے کوششیں کرنا ہے ۔انہوں نے کہاکہ آج کے پروگرام میں جن بلوچ قومی ہیروز کو مدعو کیا گیا ہے ۔انہوں نے کسی جرائم پیشہ افراد کو اپنا آئیڈیل بنانے کے بجائے تعلیم کو اپنا یا اور اس موقع پر پہنچے ہیں۔