لورالائی: بی این پی کے رہنماؤں نے کہا کہ بلوچ پشتون اتحاد کو برقراررکھنے میں پارٹی کے بزرگ رہنماء سردار عطاء اللہ خان مینگل اور پارٹی کا ایک کلیدی اور تاریخی کردار ہے کیونکہ یہ دوبرادر اقوام نے ہمیشہ اپنے قومی حقوق واک واختیار زبان وجود کیلئے مشترکہ طور پر جدوجہد کر تے ہوئے استعماری قوتوں کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا یہ رشتہ آج کا نہیں ہے بلکہ نوری نصیرخان اور احمد شاہ ابدالی کے وقت سے چلے آرہے ہیں تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی مشکل اور کٹھن وقت پر بلوچ پشتون اکابرین نے مشترکہ طور پر جدوجہد کی تو انہیں دنیا کی کوئی حملہ آور طاقت زیر نہیں کر سکا ذاتی مراعات مفادات اور اقتدار پر براجمان عناصر آج بااختیار قوتوں کی لوٹ کھسوٹ اور استحصال کی پالیسیوں کی راہ ہموار کر نے کیلئے بلوچ اور پشتون اتحاد میں روڑے اور مشکلات پیدا کر نے کی کوشش کر رہے ہیں جسے کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں دینگے بی این پی کی موجودگی میں ان عناصر کی غلط فہمی ہے کہ وہ اپنے ذاتی مفادات اور مراعات کیلئے ان دونوں برادر اقوام کو آپس میں دست وگریباں کر کے اپنے لئے مراعات حاصل کر نے میں کامیاب ہوئے ان خیالات کا اظہار پارٹی کے مرکزی رہنماؤں غلام نبی مری،سردار حق نواز بزدار،سردار عمران بنگلزئی،سردار حبیب الرحمان کدیزئی اور محمد حیات بلوچ نے بلوچ کالونی لورالائی میں پارٹی کے ورکر کانفرنس خطاب کر تے ہوئے کیا اس موقع پر پارٹی کے ضلعی قائدین عبداللہ شاہ، ولی محمد کاکڑ، محمد زمان اور دیگر بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ آج بلوچستان کی ہر علاقے میں بلوچ پشتون باشعور عوام یہ سمجھ چکے ہیں کہ بی این پی ہی محکوم قوموں کی حقیقی آواز کیلئے سراپا احتجاج ہے انہوں نے کہا کہ آنیوالے سخت ومشکل کٹھن حالات میں بلوچ پشتون عوام متحد ہوئے بغیر کسی بھی صورت میں اپنے وطن وسائل کی حفاظت نہیں کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ بات چند روڈ نا لیوں اور چھوٹے چھوٹے مراعات کی نہیں ہے بلکہ قومی حقوق کی ہے اوراس کے حصول کیلئے ہمارے اکابرین نے انگریز دور حکمرانی سے لے کر ہر آنیوالے عامر اور نام نہاد جمہوری دور حکومتوں میں اپنے قومی تشخص کو بحالی کیلئے جدوجہد کیا اور اس کی حصول کیلئے تویل ترین قربانیاں قید وبند کی صعوبتیں برداشت کئے اور کبھی بھی اپنے حقوق کی حصول کی جدوجہد میں پیچھے نہیں ہٹیں اور نہایت ہی ثابت قدمی مستقبل مزاجی اور قندہ پیشانی سے آمروں کی ناروا رکھیں گئے پالیسیوں ظلم وستم کا ڈٹ مقابلہ کیا انہوں نے کہا کہ آج بھی پشتون علاقوں میں لاکھوں کی تعداد میں افغان مہا جرین مسائل اور مشکلات پیدا کر نے کی سبب بن رہے ہیں اگر آج باشعور پشتون عوام نے اپنے آنیوالے نسلوں کی خوشحال مستقبل کی فکر نہیں کی تو آنیوالے بحرانات میں اضافہ ہوگا انہوں نے کہا کہ وقت اور حالات کا یہی تقاضا ہے کہ یہاں کے عوام نے ان تمام جماعتوں کو آزامایا اور ان کی کردار واضح ہو گئی جو اقتدار سے پہلے اسلام اور قوم پرستی کی دعوے کر تے تھے لیکن آج ان کا سیاست اور دعوے صرف اور صرف اپنے خاندانوں تک نوازانے پر محدود رہا اور آنیوالے دنوں میں یہاں کے باشعور بلوچ پشتون عوام ان عناصر کا ضرور محاسبہ کرینگے جنہوں نے عوام کو اقتدار کا سیڑھی بنا کر سبز باغ اور مراعات واقتدار حاصل کر کے تن وتنہا چھوڑا جنہیں آنیوالے دنوں میں عوام کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کرینگے انہوں نے کہا کہ سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں گزشتہ اٹھارہ سالوں سے یہاں کے بلوچ وپشتون اور دیگر محکموں عوام کی حقوق کی حصول کیلئے بہتر انداز میں آواز بلند کر تے ہوئے ہر فورم پر حقیقی نمائندگی کا حق ادا کر تے چلے آرہے ہیں اور پارٹی نے کبھی بھی ذاتی مفادات کو اجتماعی مفادات پر ترجیح نہیں دی اس موقع پر کاکڑ جمہوری وطن پارٹی کے کی وفد نے ضلعی صدر عبدالستار خان کاکڑ، سابق صوبائی وزیر حاجی محمد خان اوتمانخیل، سردار یحییٰ خان جو گیزئی کی قیادت میں قبائلی مشیران ، ڈسٹرکٹ کونسل کے ممبران زمان خان کدیزئی اور خلیل الرحمان ایڈووکیٹ نے ملاقات کی اور افغان مہا جرین کے متعلق بی این پی کی اصولی موقف کی تائید وحمایت کی اور مشترکہ طور پر جدوجہد کر نے پر زور دیا یہ ایشو صرف ایک جماعت کی نہیں بلکہ یہاں کے تمام مقامی بلوچ پشتون اور دیگر افراد کا ہے اور مشترکہ طور پر جدوجہد کر نے کیلئے راہ ہموار کیا جائے ۔