|

وقتِ اشاعت :   February 25 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے سربراہ و سینیٹر میر اسرار اللہ زہری نے کہا ہے کہ پاکستان کے موجودہ فریم ورک میں افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری کرانے کا مقصد بلوچ قوم کو اپنی سرزمین پر اقلیت میں تبدیل کرنا ہے ان کوششوں کو کسی صورت ہماری پارٹی کامیاب نہیں ہونے دے گی اس فیصلے کے خلاف سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلی ، پنجاب سمیت تمام علاقوں میں ہر پلیٹ فارم پر دیگر جماعتوں کے ساتھ ملکر آواز بلند کرے گی’’آن لائن‘‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مردم شماری ملک اور قوم کے مفاد میں ہے لیکن ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچستان کی موجودہ صورتحال میں مردم شماری کرنے والا عملہ کیا اپنے آپ کو محفوظ تصور کرتے ہوئے مردم شماری کے لئے اعداد و شمار اکٹھے کرنے کے لئے لوگوں کے گھروں تک با آسانی جا سکتا ہے اور وہ محفوظ رہے گا۔ افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری کرانے کا مقصد بلوچوں کو اپنی ہی سرزمین پر اکثریت سے اقلیت میں تبدیل کرنا ہے کیونکہ تقریباً 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کو مردم شماری کے ذریعے اندراج کرکے بلوچ قوم کو اقلیت میں تبدیل کرنا ہے تو یہ نہیں ہوسکتا اگر انہیں مردم شماری میں شمار کرنا ہے تو ان کے لئے شمالی علاقوں میں ایک الگ صوبہ بنایا جائے جہاں پر انہیں تمام سہولیات فراہم کی جائیں لیکن افغان مہاجرین کو بلوچ قوم کو اکثریت سے اقلیت میں تبدیل کرنے کیلئے مردم شماری کے ذریعے اندراج کرنے کی کسی صورت اجازت نہیں دی جاسکتی کیونکہ پاکستان کے فریم ورک میں رہتے ہوئے پورے ملک میں صاف اور شفاف طریقے سے مردم شماری ہونی چاہئے لیکن اس کے لئے حالات کو سازگار بنانے اور امن کی بحالی سمیت افغان مہاجرین کی واپسی کے بغیر صاف اور شفاف مردم شماری کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا اگر مسلم لیگ (ن) کی حکومت میں افغان مہاجرین کی موجودگی میں انہیں استعمال کرکے بلوچوں کو ان کی سرزمین پر اکثریت سے اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوشش کی تو اس کے خلاف سینیٹ ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں سمیت صوبہ پنجاب اور پاکستان کے دیگر علاقوں میں ہر پلیٹ فارم پر شدید احتجاج کریں گے اس لئے افغان مہاجرین کے انخلاء کے بغیر اور امن کی بحالی یقینی بنائے بغیر مردم شماری نہ کرائی جائے۔