گوا در: نئے معا ہد ے کے بعد گوادر بندرگاہ میں تجارتی سر گر میاں بند کر اور یو ریا کھا د کی شپمنٹ کر اچی بندرگاہ منتقل کی گئی ہیں ، سر گر میاں شروع نہ ہو نے کی وجہ سے مقامی معیشت متاثر ہو رہا ہے۔ اسپیشل اکنامک زون کا نو ٹیفیکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے، گوادر پورٹ کو آ پر یشنل کر نے کے لےئے پا لیسی واضح نہیں، گوادر 250بارڈر ٹر یڈ کا آغاز اور افغان ٹرانزٹ کو گوادر منتقل ،پورٹ سے منسلک کا روباری حقو ق مقامی افرادکو دینے کے لئے قا نون سازی کی جا ئے ۔ ان خیا لا ت کا اظہا ر آ ل گوادر شپنگ اینڈ کلر ےئنگ ایجنٹس ایسو سی ایشن کے جنرل سیکر یڑی انجینئر حمید بلوچ، صدر عبدالرحیم ظفر ، نا ئب صدر وہاب رند اور ایگز یکٹیو کمیٹی کے رکن انجینئر نو ید بلوچ نے گزشتہ روز پر یس کلب گوادر میں پر یس کا نفرنس سے خطا ب کر تے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ گوادر بند ر گاہ کا نیا معا ہد ہ طے کر نے کے بعد گوادر بند ر گاہ میں تجارتی سر گر میاں ختم ہو گئی ہیں اور افسو س کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ چائنا اوور سیز پورٹ ھینڈ لنگ کمپنی COPHCگوادر بندرگاہ کو فعال کر نے میں ناکا م رہا ہے ماضی میں جو جہاز گوادر بندرگاہ پر لنگر انداز ہو ر ہے تھے اب اُ ن کو کراچی منتقل کیا گیا ہے گزشتہ ماہ گوادر بندرگاہ آ نے والے یو ریا بحری جہازکر اچی پورٹ پر لنگر انداز کر دےئے گئے ہیں اور اطلا عات ہیں کہ مز ید دو سال کے لےئے گوادر بندرگاہ پر کوئی بھی تجارتی سر گر میاں شروع نہیں کی جائینگی انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پا کستان اور آ رمی چیف نے گوادر بندرگاہ کے حوالے سے جو اعلانات کےئے تھے وہ بھی پور ے نہیں کےئے جار ہے ہیں حکومت پا کستان نے گوادر میں دو لاکھ ھیکٹر اراضی پر مشتمل اسپیشل اکنامک زون کے قیام کے منظوری بھی دی ہے لیکن وزیر اعظم پاکستان کے احکامات کے با وجود اس کا نو ٹیفیکشن جاری نہیں کیا جا رہا ہے جس سے گوادر بندرگاہ کی فعالیت کے حوالے سے کنفیو ژن پائی جاتی ہے اور اب تک یہ واضح نہیں کہ گوادر بندرگاہ کو کس مقاصد کے لےئے استعمال کیا جا ئے گا انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ میں سر گر میاں شروع نہ ہو نے کی وجہ سے مقامی روزگار اور معشیت پر منفی اثرات مر تب ہو ر ہے ہیں اور دوسر ی طرف کسٹم ڈیوٹی کے مد میں اربوں روپے کی ریکارڈ آ مدنی جوحکومت کو جاتی تھی وہ بھی بند ہو چکی ہے گوادر بندرگاہ کی عدم فعالیت کی وجہ سے گوادر بندرگاہ کے روزگار سے وابستہ تمام افراد بے روزگاری کی عفریت کاشکا ر ہیں انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ میں تجارتی سر گر میوں کے ختم ہو نے کے متعلق جو خدشات موجود ہیں اُ ن کی گوادر بندرگاہ کو چلانے والی کمپنی نہ تر دید کر رہی ہے اور نہ ہی معلوما ت دی جارہی ہیں جس سے تشو یش پائی جاتی ہے انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ کی فعالیت اس خطہ کی خوشحالی کا ضامن ہے اور لوگوں کو روزگار کے عمیق ذرائع مسیر آ نے کی امید ہے گوادر بندرگاہ میں تجارتی سر گر میوں کے خاتمے کی صورت میں غلط تا ثر ابھر ے گا جو نہ صر ف حکومتی وعدوں کی نفی ہوگی بلکہ اس سے احساسِ محرومی کی خلیج مز ید بڑھ جا ئے گی انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ کے متعلق جو خدشات پا ئے جا تے ہیں اُ ن کا ازالہ نا گز یر ہے لہذا حکومت سے مطالبہ کر تے ہیں کہ یو ریا کھا د لانے والے جہازوں کو حسبِ معمو ل گوادر بندرگاہ ، افغان ٹرانز ٹ ٹر یڈ کو گوادر منتقل کر نے سمیت تما م حکومتی کارگو کے سا تھ سا تھ بلوچستان میں مو جود تمام پید اواری ایشیا ء گوادر پورٹ سے امپورٹ اور ایکسپورٹ کیا جا ئے ، وزیر اعظم پا کستان کی ہد ایت کے مطابق اسپیشل اکنامک زون کا نو ٹیفیکشن جاری کیا جا ئے اور اس طر ح کے زونز جیونی تا اوماڑہ ، تربت، پنجگور ، خضدار ، ژوب اور دیگر علاقوں میں قائم کےئے جا ئیں ، گوادر تا چا ہ بہار ریلو ے لائن کی تعمیر کا کام جلد شرو ع کیا جا ئے تاکہ ہمسایہ ملک ایران کے ساتھ پا کستان کی تجارتی حجم میں اضافہ ہوسکے، پاک ایران بارڈر 250، مند اور پنجگور میں زیرو پوائنٹ کا سر کاری سطح پر اعلان کیا جائے، بارڈر 250پر ایمیگر یشن کی سہو لت مہیا کی جائے اور گوادر بندرگاہ میں تمام شعبے میں مقامی شپنگ ، کلر ےئنگ ایجنٹس ، ٹرانسپورٹرز اور اسٹیو ڈورنگ کے کام میں مقامی لوگوں کو اولیت دی جائے۔