|

وقتِ اشاعت :   February 28 – 2016

حیدرآباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ عورتوں کے تحفظ کیلئے بنائے گئے قانون کے بعد پنجاب کے شوہروں کی حالت پر ترس آرہاہےاب پتہ چلا ہے شہباز شریف گھرمیں خادم اعلیٰ ہیںمیاں بیوی سے متعلق قوانین کیلئے شریعت سے رہنمائی لینی چاہیے پنجاب میں عورتوں کے تحفظ کے لئے بنائے گئے کسی بھی قانون کے خلاف نہیں حالیہ بنایا گیا قانون آئین اورشریعت کے متصادم ہےآرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت کا معاملہ بلا وجہ ہی الجھایا جارہا ہے۔ ہفتہ کو یہاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مغربی معاشرے کے قوانین ہمارے معاشرے میں لاگو کئے جارہے ہیں میاں بیوی سے متعلق قوانین کے لئے شریعت سے رہنمائی لینی چاہئے ۔ بیوی یا گھر کے حقوق ادا نہ کرنے والے افراد کا معاملہ پنچایت میں اٹھانا چاہئے، پنجاب میں عورتوں کے تحفظ کے لئے بنائے گئے کسی بھی قانون کے خلاف نہیں لیکن حالیہ بنایا گیا قانون آئین اور شریعت کے متصادم ہے ۔ این جی اوز کے قانون سے گھر ٹوٹیں گے اور مرد غیر محفوظ ہوجائیں گے انہیں اب پنجاب میں شوہروں کی حالت پرترس آنے لگاہے، مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ ہم سوچتے تھے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب خود کو خادم اعلیٰ کیوں کہلاتے ہیں مگر اب پتا چل گیا کہ وہ گھر میں خادم اعلیٰ ہیں جس کی وجہ سے وہ باہر بھی خود کو خادم اعلیٰ کہلواتے ہیں۔ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان نے کہاکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت کا معاملہ بلا وجہ ہی الجھایا جارہا ہے، بلا شبہ آرمی چیف اچھی شہرت کے حامل انسان ہیں لیکن ان کی مدت ملازمت میں توسیع حکومت کی صوابدید ہے اور یہ معاملہ آئینی اداروں پر چھوڑ دینا چاہئے ۔