|

وقتِ اشاعت :   February 29 – 2016

حب: ہم کبھی بھی ترقی کے خلاف نہیں تھے اور نہ ہیں مگر ہم ایسی ترقی چاہتے ہیں جس میں ہماری شناخت ، ثقافت اور ننگ و ناموس محفوظ ہوں ہم لسبیلہ کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ لسبیلہ پختون ویلفیئر کے نام سے افغان مہاجرین کو لسبیلہ کے لوگوں پر مسلط کیا جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی (مینگل) کے مرکزی رہنماؤں سابق رکن قومی اسمبلی عبدالرؤف مینگل، جنرل سیکریٹری لعل جان بلوچ، ضلعی صدر لسبیلہ واجہ قاسم رونجہ، جنرل سیکریٹری حبیب اللہ شیخ، پریس سیکریٹری عبدالحمید رونجہ، عباس واڈیلہ، سید احمد مینگل، نور احمد مینگل، وندر کے صدر غلام رسول سمالانی، عبدالرب مینگل و دیگر نے گذشتہ روز سمالانی ہاؤس وندر میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ گوادر میں ترقی کے نام پر اور بلوچستان میں لاکھوں افغان مہاجرین کی موجودگی میں مردم شماری کرنے کا مقصد بلوچ قوم کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے مترادف ہے جس کی ہم ہر صورت میں مخالفت کرتے ہیں ۔ مقررین نے کہا کہ دنیا کے 75 نوادرات میں سے 73 نوادرات بلوچستان میں پائے جاتے ہیں جس کا ابھی تک عام بلوچ کو علم تک نہیں یہ قومی اقتصادی راہداری بلوچوں کیلئے نہیں بلکہ حکمران اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کیلئے کر رہے ہیں مجیب الرحمن نے جب 6 نکات پیش کیئے تو انکو رد کر دیا گیا نتیجہ یہ نکلا کہ بنگلہ دیش کا جھنڈا لہرا گیا اب قائد بلوچستان سردار اخترجان مینگل نے بھی اپنے 6 نکات پیش کیئے ہم امید کرتے ہیں یہ نکات جلد قبول ہونگے اور بلوچ قوم اپنے سائل وسائل کا خود مالک ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ جو اپنا ضلع میں ایک کونسلر کی نشست بھی حاصل نہیں کر سکتے لسبیلہ میںآکر صوبائی اسمبلی کی نشست پر قابض ہیں لسبیلہ میں پختون ویلفیئر کے نام پر افغان مہاجرین کو لسبیلہ کے سیدھے سادھے لوگوں پر مسلط کرنے کی سازش کی جارہی ہے ہم لسبیلہ کے منتخب عوامی نمائندوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ پختون ویلفیئر کے نام پر ہونے والے افغان مہاجرین کے لسبیلہ میں یلغار پر کنٹرول رکھیں ورنہ لسبیلہ میں کوئی مقامی نمائندہ اپنی نشست نہیں بچا سکے گا۔ تقریب میں 20 مارچ کو حب میں ہونے والے جلسہ عام کی تیاریوں کے سلسلے میں بحث کیا گیا اور کارکنوں کو جلسہ جس میں مرکزی قائد سردار اختر جان مینگل خطاب کریں گے کو کامیاب بنانے کیلئے کوششوں کو تیز کرنے کی ہدایت کی گئی۔ تقریب میں بی۔این۔پی(مینگل) کے رہنماؤں و کارکنان جن میں اقبال میروانی، عتیق بلوچ، حاجی ، گلاب بلوچ، عیدن محمد حسنی، حافظ محمد حیات، گنج بخش جیندانڑی، فاروق بلوچ، اشرف گریشہ، اسد اللہ، کریم بخش، عبید بلوچ، امداد بلوچ، غلام نبی، راشد موندرہ، اسد جان سمالانی، عبدالسلام سمالانی، عبدالحمید سمالانی، محمد حسن فقیر، امان اللہ، اللہ بخش رخشانی، حاجی مری، امداد رخشانی، نور اللہ رخشانی، عبدالحق بروہی، حمید اسد، دھنی بخش لانگو، محمد ابراہیم، سمیت دیگر سینکڑوں کی تعداد میں موجود تھے۔