تہران: ایران میں گذشتہ روز ہونے والے پارلیمانی اور ماہرین کونسل کے انتخابات کے لیے ہونے والی پولنگ میں صدر حسن روحانی اور سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوگئے،انتخابات میں مجموعی طور پر اصلاح پسندوں کو بنیاد پرستوں پر سبقت حاصل ہے۔ایرانی میڈیا کے مطابق ماہرین کونسل کے انتخابات اور پارلیمانی انتخابات کے لیے ہونے والی پولنگ کے نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں۔ ابتدائی اور غیرحتمی نتائج کے مطابق ماہرین کونسل کی رکنیت کے لیے ہونے والے الیکشن میں سابق صدر علی اکبر ہاشمی رفسنجانی پہلے اور موجودہ صدر حسن روحانی دوسرے نمبر پر بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئے ہیں۔ ماہرین کونسل کی 88 اور پارلیمنٹ کی 290 نشستوں پر انتخابات میں مجموعی طور پر اصلاح پسندوں کا پلڑا بھاری ہے۔قبل ازیں ایرانی میڈیا پر الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کردہ نتایج کو حتمی قرار دیا گیا تھا مگر بعد ازاں نتائج میں ردو بدل کے لیے پہلے اعلان کو منسوخ کرتے ہوئے اسے غیرحتمی قرار دیا گیا تھا۔ ساتھ ہی کہا گیا تھا کہ مناسب وقت میں حتمی نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔جزوی نتائج میں بتایا گیا تھا کہ انتخابات میں 44 فی صد نتائج لائے گئے تھے۔ مجلس شوریٰ کے انتخابات میں بھی اصلاح پسندوں کو سبقت حاصل ہے۔ دارالحکومت تہران میں پارلیمنٹ کی کل 30 میں 29 نشستوں پر اصلاح پسند امیدوار کامیاب ہوئے ہیں۔قبل ازیں سامنے آنے والے نتائج میں دارالحکومت تہران میں بنیاد پرست شدت پسندوں کو 60 فی صد نشستوں پر کامیاب قرار دیا گیا۔ جب کہ 2004ء کے انتخابات کی نسبت حالیہ انتخابات میں بہتر نتائج حاصل کیے ہیں۔ایرانی وزارت داخلہ کے ترجمان نے بتایا کہ جمعہ کو اسلامی جمہوریہ ایران میں پارلیمانی اور ماہرین کونسل کے انتخابات میں 55 ملین ووٹروں میں سے 32 ملین ووٹروں نے حق رائے دہی استعمال کیا۔ ٹرن آؤٹ کا تناسب 58 فی صد رہا ہے۔ترجمان حسین علی امیری نے بتایا کہ حتمی نتائج جلد ہی سامنے لائے جائیں گے۔ توقع ہے کہ حتمی نتائج میں ٹرن آؤٹ میں بھی اضافہ ہو گا۔خیال رہے کہ ایران میں 2012ء میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں ٹرن آؤٹ 64.2 فیصد رہا مگر دارالحکومت تہران میں 48 فی صد شہریوں نے ووٹ ڈالے۔وزارت داخلہ کے ترجمان نے کہا کہ ماہرین کونسل اور مجلس شوریٰ کے انتخابات کا دوسرا مرحلہ جلد دوسرے بڑے شہروں میں شروع ہو جائے گا، تاہم انہوں نے کامیاب ہونے والے امیدواروں کے بارے میں تفصیل بتانے سے گریز کیا۔