اسلام آباد: نواز شریف حکومت نے سینڈک منصوبہ پر صوبہ بلوچستان کو فراہم کیا گیا 23 ارب روپے کے قرضہ جات معاف کرنے کا منصوبہ موخر کر دیا ہے جبکہ سونے کی کان کا منصوبہ سینڈک کولڈ منصوبہ بھی صوبائی حکومت کو دینے سے انکار کیا ہے سابقہ حکومت نے حقوق بلوچستان کے نام پر شروع کئے گئے پروگرام کے تحت سینڈک منصوبہ صوبائی حوکمت کو دینے اور 23 ارب معاف کرنے کا وعدہ کیا تھا تاہم 8 سال گزرنے کے باوجود اس اعلان پر عمل نہیں کیا ۔بلوچستان کی صوبائی حکومت نے یہ مسئلہ مشترکہ مفادات کونسل کے آج ہونے والے اجلاس میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے تاہم وفاقی حکوتم نے فی الحال یہ منصوبہ صوبائی حکومت کی ملکیت میں دینے کا پروگرام موخر کر دیا ہے ۔ سینڈک منصوبہ بلوچستان کے ضلع چاغی ایران کی سرحد کے قریب واقع ہے اس کان میں اربوں ڈالر مالیت کا سونا ذخیرہ دفن ہے حکومت نے چین کی کمپنی ایم سی سی کی مدد سے اربوں ڈالر کے سونے کے ذخائر کا تخمینہ لگا رکھا ہے تاہم حکومت اس ذخائر کو نکال کر کمر۔شل بنیادوں پر کان کنی چلانے میں ناکام ہوئی ہے اب تک حکومت پندرہ سو میٹرک ٹن سونا اور چاندی نکال کر بین الاقوامی مارکیٹ میں فروخت کر چکی ہے تخمینہ کے مطابق سینڈک میں سونے اور چاندی کے 412 ملین ٹن موجود ہے آن لائن کو ملنے والے ریکارڈ کے مطابق وفاقی حکومت نے سینڈک منصوبہ سے حاصل منافع میں سے 4 ارب 37 کروڑ رپوے بھی ابھی تک ادا نہیں کئے ہیں حکومت ایک لاکھ 90 ہزر ٹن تانبا فروخت کر چکی ہے جبکہ 18 ٹن سونا اور 28 ٹن چاندی فروخت کی گئی ہے جبکہ آئرن 69 ملین ٹن فروخت ہو چکا ہے ۔جس سے مجموعی طور پر ایک ارب 72 کروڑ 52 لاکھ ڈالر وصول کئے گئے ہیں جس میں صوبائی حکومت کو صرف ساڑھے 65 ملین ڈالررائلٹی کی مد میں ادا ہوئے ہیں اور منافع کی مد میں صوبائی حومت کو ساڑھے 4 ارب ادا ہوئے ہیں ۔ بلوچستان کی صوبائی حکومت سینڈک کے مکمل مالکانہ حقوق کا مطالبہ گزشتہ کئی سالوں سے کرتی آ رہی ہے تاہم وفاقی حکومت نے اس پر عمل نہیں کیا ۔ آن لائن سے گفتگو میں وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کا 2017 تک سینڈک منصوبہ صوبائی حکومت کو دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے جبکہ 23 ارب کے قرضے صوبائی حکومت کے ذمے ہیں اس کا فیصلہ بھی اگلے سال ہی ہو گا ۔