راولپنڈی: سابق گورنر پنجاب اور پیپلز پارٹی کے رہنما سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کو پیر کی علی الصبح راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں تختہ دار پر لٹکادیا گیا۔مقامی پولیس کے سینئر عہدیدار سجاد گوندل نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’سے بات کرتے ہوئے ممتاز قادری کو اڈیالہ جیل میں پھانسی دیے جانے کی تصدیق کی۔اڈیالہ جیل میں پھانسی سے قبل ممتاز قادری کی اس کے اہلخانہ سے آخری ملاقات بھی کروائی گئی جبکہ پھانسی کے بعد میت ورثا کے حوالے کردی گئی۔پھانسی کے وقت جیل کے اطراف میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا تھا، جبکہ اڈیالہ جیل کی طرف آنے والے تمام راستے بھی سیل کردیے گئے تھے۔ممتاز قادری کو پھانسی دیے جانے کی خبر منظر عام پر آتے ہی راولپنڈی اور اسلام آباد کے کئی علاقوں میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے، جس کے باعث جڑواں شہروں کی سیکیورٹی سخت کردی گئی ہے۔ملک کے دیگر شہروں میں بھی امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے سیکیورٹی بڑھادی گئی ہے۔اسلام آباد میں ریڈ زون کو سیل کر دیا گیا ہے اور پولیس اور رینجرز کے جوانوں کی بڑی تعداد وہاں تعینات کر دی گئی ہے۔پھانسی کی خبر عام ہونے کے بعد ملک کے مختلف علاقوں سے احتجاج کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔راولپنڈی میں مظاہرین نے شہر کو دارالحکومت اسلام آباد سے ملانے والی بڑی شاہرہ اسلام آباد ایکسپریس وے اور فیض آباد پل کو بند کر دیا ہے اور گاڑیوں پر پتھراؤ کیا ہے۔لاہور میں احتجاج کے باعث میٹرو بس سروس معطل کر دی گئی ہے جبکہ شہر میں دفعہ 144 نافذ کر کے جلسے اور جلوسوں کے انعقاد پر پابندی لگا دی گئی ہے۔کراچی میں غریب آباد کے قریب علاقہ مکینوں نے ممتاز قادری کی پھانسی کے خلاف احتجاج کیا اور حسن سکوائر سے لیاقت آباد جانے والی سڑک بند کردی جس کے باعث سٹیڈیم روڈ پر شدید ٹریفک جام ہو گیا حیدر آباد میں ممتاز قادری کی پھانسی کیخلاف سنی تحریک کے کارکنوں نے احتجاج کیا ، کارکنوں نے مختلف علاقوں میں سکول اور دکانیں بند کرا دیں ۔ممتاز قادری کی پھانسی کے بعد ایسے متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے جو مبینہ طور پر ملک میں ’ممتاز قادری بچاؤ مہم‘ چلا رہے تھے۔سلمان تاثیر کے قاتل کو پھانسی دیے جانے کا معاملہ انتہائی خفیہ رکھا گیا اور اس بارے میں پنجاب کے محکمہ جیل خانہ جات کے چند افسران ہی باخبر تھے۔پھانسی دینے والے شخص کو خصوصی گاڑی کے ذریعے اتوار کی شب لاہور سے راولپنڈی کی اڈیالہ جیل پہنچایا گیا جبکہ عموماً پھانسی دینے والے جلاد کو دو دن پہلے آگاہ کیا جاتا ہے کہ اسے کس جیل میں قیدیوں کو تختہ دار پر لٹکانا ہے۔