اسلام آباد: وفاقی وزارت داخلہ نے سابق ناظم کراچی مصطفی ٰ کمال کی پریس کانفرنس کا نوٹس لیتے ہوئے عمران فاروق قتل کیس میں تفتیش کرنے والے اداروں کو مزید ثبوت اکٹھے کرنے کا ٹاسک دے دیاہے ،ایف آئی اے سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پریس کانفرنس کے پیش نظر معلومات پر مزید کام شروع کردیاہے ،متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رہنماء کی جانب سے کی جانے والی پریس کانفرنس کو بطورثبوت عمران فاروق قتل کیس اور ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف چلنے والے غداری کے مقدمات کا حصہ بنائے جانے کا قومی امکان ہے ۔ آن لائن کو ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق وزارت داخلہ نے متحدہ قومی موومنٹ کا سابقہ ادوار میں حصہ رہنے والے رہنماء مصطفی ٰ کمال کی جانب سے ایم کیو ایم کارکنوں کوبھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ سے تربیت لینے ، انٹرنیٹ پر دہشت گردی اور پیسوں کے عوض قتل کرنے کے الزامات اور ان کے ثبوت فراہم کرنے ک کی یقین دہانی کو ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے خلاف ملک بھر میں چلنے والے غداری مقدمات آرٹیکل چھ اور عمران فاروق قتل کیس میں حصہ بنانے کا فیصلہ کرلیاہے اس حوالے سے ایف آئی اے میں ایک کمیٹی تشکیل دے کر عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے مزید ثبوت حاصل کیے جائیں گے جس کو انوسٹی گیشن ٹیم کے حوالے کیاجائے گا تاکہ عمران فاروق قتل کیس کو منطقی انجام تک پہنچایاجاسکے ۔مصدقہ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے اس بات کا فیصلہ مبینہ طورپرسکارٹ لینڈ یارڈ سے عمران فاروق قتل کیس میں عدم تعاون اور سیاسی جماعتوں کے مسلسل دباؤ کے بعد کیاگیاہے۔ یہاں یہ بات بھی قابل ذکرہے کہ پاکستان تحریک انصاف پنجاب کے رہنماء محمد اعجاز کی جانب سے اس بات پر زور دیاگیاتھاکہ مصطفی ٰ کمال کی پریس کانفرنس کو بطور ثبوت ریکارڈ کا حصہ بناکر وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ غداری مقدمہ کو منطقی انجام تک پہنچائے ۔آن لائن کے رابطہ کرنے پر ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے عابدایس قادری سے متعدد بار کوشش کے باوجود ان کے موبائل پر رابطہ ممکن نہ ہوسکاہے ۔ دوسری جانب وزارت داخلہ کے افسران سے بھی اس بارے میں موقف سامنے نہ آسکاہے