|

وقتِ اشاعت :   March 5 – 2016

کوئٹہ: صوبائی حکومت کی تعلیمی ایمرجنسی کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے میٹرک کے سالانہ امتحانات کے سینٹر میں بارش کے گندے پانی میں ڈوب گئی کلی شیخان ہائی سکول کے ہال میں طلباء بارش میں بیٹھا کر پرچے لیاگئی جس کے باعث طلباء کو پرچہ حل کر نے میں مشکلات کا سامناجو کہ تعلیمی مہم کے دعویداروں کے لئے سوالیہ نشان ہے تفصیلات کے مطابق نئی سال کے آغاز ہوتے ہی صوبائی حکومت نے ہمارا عزم ہر بچہ اسکول میں ہراستاد کلاس میں تعلیمی میں مہم شروع کر نا کا اعلان ، نقل کا خاتمہ اور طلباء کو تمام تر سہولیات کی فراہمی کا دعویٰ کیا گیا مگر حقیقت اس کا برعکس ہے، کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں نہ صرف تعلیمی اداروں مسائل سے دوچار ہے بلکہ طلباء کو بھی کوئی سہولت میسر نہیں ،گزشتہ روز بارش کے باعث کلی شیخان ہائی سکول میں میٹرک کے امتحانی ہال گندے پانی میں ڈوب کر ندی نالے کامنظر پیش کرنے لگا اور پانی سے بھرے ہا ل میں طلباء کو بٹیھا کر پرچہ حل کرگئے جوکہ صوبائی حکومت اور تعلیمی مہم کے دعویداروں کے سوالیہ نشان ہے میٹر کے طلباء نے مطالبہ کیا ہے کہ صوبائی حکومت ،انتظامیہ ویگر اعلیٰ امتحانی سینٹرز کے ناقص صورتحال کا نوٹس لیں اور طلباء کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے تاکہ طالب علموں کو تعلیمی مسائل سے نجات مل سکے