کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد کے مرکزی ترجمان نے بی ایس او آزاد کے سابق چیئرمین زاہد بلوچ کی جبری گمشدگی کو دو سال مکمل ہونے اورانکی عدم بازیابی کے خلاف 18مارچ کو بلوچستان بھر میں شٹرڈؤن و پہیہ جام ہڑتال اورتمام زونوں میں پروگرامزکے انعقاد کا اعلان کرتے ہوئے کہا چیئرمین زاہد بلوچ کی گرفتاری بلوچستان میں پر امن جدوجہد کے خلاف ریاستی پالیسیوں کا مظہر ہے۔انہوں نے کہا بلوچستان میں ایک خاص منصوبے کے تحت تعلیم یافتہ نوجوانوں وسیاسی لیڈران کو راستے سے ہٹایا جا رہا ہے تاکہ بلوچ آزادی کے لئے چلنے والی سیاسی تحریک کو ختم کیاجا سکے۔ چیئرمین زاہد بلوچ، زاکر مجید بلوچ سمیت ہزاروں نوجوانوں کی گرفتاری اور شہید رضا جہانگیر، کمبر چاکر، کامریڈقیوم سمیت ہزاروں طلبا کی فورسز کے ہاتھوں اغواء و ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے شہادت ریاستی ان پالیسیوں کا حصہ ہیں جو کہ بلوچ آزادی کی تحریک کو ختم کرنے کے لئے ایک عرصے سے جاری ہیں۔ترجمان نے کہا کہ 18مارچ 2014کو چیئرمین زاہد بلوچ کو کوئٹہ میں خفیہ اداروں اور ایف سی کے اہلکاروں نے بانک کریمہ بلوچ اور دیگر تنظیمی ذمہ داران کے سامنے سے اغواء کیا۔ لیکن بعد میں ریاست نے چیئرمین زاہد بلوچ کی گرفتاری و حتیٰ کہ شناخت تک سے انکاری رہیترجمان نے کہا کہ بلوچستان کی سرگرم طلباء تنظیم کے سربراہ زاہد بلوچ کا اغواء،8جون2009کو سابقہ وائس چیئرمین زاکر مجید بلوچ ، توتک و بلوچستان بھر سے سینکڑوں کارکنان سمیت ہزاروں لوگوں کا اغوا، اور سیکرٹری جنرل رضا جہانگیر بلوچ کی ٹار گٹ کلنگ، کمبر چاکر، کامریڈ قیوم و دوسرے نوجوانوں کی اغواء کے بعد شہادت بلوچستان میں پرامن جدوجہد کے خلاف ریاستی پالیسیوں کی عکاّسی کرتی ہے۔انہوں نے کہا آزادی حاصل کرنے کے لئے پر امن و عالمی سیاسی قوانین کے مطابق جدوجہد ہمارا بنیادی حق ہے جس سے ہم کسی طور بھی دست بردار نہیں ہو ں گے بلکہ پر امن طریقے سے اپنی سیاسی جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا اپنے لیڈران کی بازیابی کے لئے تنظیم نے بلوچستان سمیت دنیا کے دوسرے ملکوں میں احتجاج ریکارڈ کروایا ، ہڑتالوں، پر امن مظاہروں، اور جمہوری جدوجہد کے انتہائی ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے تنظیم کے لیڈر لطیف جوہر بلوچ کی 45روز طویل تادم مرگ بھوک ہڑتال کے بعد بھی فورسز نہ صرف بلوچ اسیران کو بازیاب نہیں کررہے ہیں، بلکہ پر امن جدوجہد کرنے والے سیاسی کارکنان کی اغواء کاری و لاشوں کی برآمدگی کا سلسلہ روز بہ روز تیز تر کیا جا رہا ہے۔ جو کہ پُر امن جدوجہد کرنے والے نوجوانوں کے لئے باعثِ تشویش ہے، انہوں نے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں و جنگی جرائم پرنظر رکھنے والی عالمی تنظیموں کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ ریاست کی جانب سے چن چن کر باشعور سیاسی لیڈران کی اغواء و ٹارگٹ کلنگ ایک انتہائی خطرناک و غیر انسانی عمل ہے۔ اقوام متحدہ و انسانی حقوق کے زمہ دار اداروں کی خاموشی اس خطرناک پالیسی کو جاری رکھنے کا سبب بن رہے ہیں۔بی ایس او آزاد نے بلوچستان کے کاروباری حضرات و عوام سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 18مارچ کی ہڑتال کو کامیاب بنا کر اپنے لیڈران کی بازیابی کی جدوجہد میں اپنا کردار ادا کریں۔ ترجمان نے تمام زونوں کو تاکید کی کہ وہ 18مارچ کوپروگرامز کا انعقاد کریں۔