کوئٹہ: وفاقی وزیر خوراک اور ریسرچ سکندر حیات بوسن نے کہا ہے کہ بلوچستان سمیت ملک میں ڈیمز کی تعمیر وقت کی اہم ضرورت ہے۔ زمیندار ایکشن کمیٹی کی جانب سے ایرانی سیب کی درآمد پر پابندی کے مطالبے پر فیصلہ مشاورت سے کیا جائے گا۔ یہ بات انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کی صدارت میں ہونے والی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ملک اور خاص طورپر بلوچستان میں قلت آب کا مسئلہ سنگین ہوتا جارہا ہے جس کے تدارک کے لئے چھوٹے بڑے ڈیمز کی تعمیر کے لئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایران ہمسایہ ملک ہے جس سے تجارتی تعلقات کو بہتر بنانے کے لئے ہمہ وقت بات چیت ہوتی ہے ایسے میں زمیندار ایکشن کمیٹی کی جانب سے ایرانی سیب پر پابندی کے مطالبے پر مشاورت کی جارہی ہے تاہم پھر بھی کسٹم حکام کی جانب سے ایرانی سیب پر ٹیکس شرح بڑھا دی گئی تاکہ مقامی زمینداروں کو فائدہ مل سکے۔ سکندر حیات بوسن نے کہا کہ بلوچستان کے کسانوں کے زرعی قرضے معاف ہونے چاہئے تاکہ ان کو زرعی ترقیاتی بینکوں سے نئے قرضے مل سکے۔ 22 ارب روپے کی سبسڈی سے سولر ٹیوب ویلوں کی تنصیب سے متعلق وفاقی وزیر نے کہا کہ صوبائی حکومت جو حکمت عملی ترتیب دے گی وفاقی حکومت اس میں مکمل تعاون فراہم کرے گی تاہم سولر ٹیوب ویلوں کی تنصیب سے پہلے ایری گیشن کے مناسب قانون متعارف کرانے ہونگے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری نے کہا کہ 5 ارب روپے کے زرعی قرضوں کے معافی کے لئے فنانس منسٹری سے بات کرینگے جبکہ 30 ہزار ٹیوب ویلز کو جلد سولر پر تبدیل کردیا جائے گا اور پانی کے استعمال سے متعلق قانون سازی کو جلد عملی شکل دے دی جائے گی۔