کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ فورسز کا بلوچستان میں آپریشن، اغوا، اور لاپتہ بلوچوں کی مسخ شدہ لاشیں پھینکنے کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ لاپتہ افراد اور مسخ شدہ لاشوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ کے باوجود اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے اداروں ، مہذب ممالک اور میڈیا نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ کیچ کے علاقے دشت میں جاری آپریشن میں جان محمد بازار اور کمبیل میں کئی گھروں کو لوٹنے کے بعد جلا کر خاکستر کیا گیاہے۔دشت میں فورسز نے شہید داد جان بلوچ اور عویض بلوچ کے مقبروں پر حملہ کرکے نقصان پہنچاکر بے حرمتی کی۔آج کمبیل میں مزار ولد شاہ بیگ،اور دشت تنک میں واحد بخش سمیت کئی بلوچوں کے گھروں کو جلایا گیا۔دشت کمبیل سے ساجد ولد امام بخش کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا۔ بولان کے علاقے مچھ سے کئی بلوچ مرد ، خواتین و بچوں کو فورسز اغواء کرکے لے گیا ۔ ان میں ایک شیر خوار بچہ بھی شامل ہے۔ گزشتہ دنوں کیچ کے علاقے ہوشاپ سے ڈاکٹر ولید بلوچ کوفورسز اغوا کرکے اپنے ساتھ کے گئے، جو تاحال لاپتہ ہیں۔قلات اور مستونگ کے علاقوں جوہان، دلبند، اسپلنجی، نرمک اور گرد و نواح میں فورسز کی نقل و حرکت میں ایک دفعہ پھر تیزی آگئی ہے۔ یہاں پہلے بھی کئی آپریشن کئے گئے ہیں اور کئی بلوچ فرزند شہید و اغوا کئے جا چکے ہیں۔یاد رہے کہ جوہان میں کوئلہ کے بہت بڑے ذخائر موجود ہیں۔ترجمان نے بی ایس او آزاد کے چیئرمین زاہد بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف ہونے والے بی ایس او آزاد کے 18 مارچ کے پہیہ جام و شٹر ڈاؤن ہڑتال کے کال کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ سیاسی رہنماؤں اور طلبا قیادت کا اغوا بلوچوں کو تعلیم اور سیاسی شعور سے دور رکھنے کے حربے ہیں۔