|

وقتِ اشاعت :   March 6 – 2016

مستونگ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے قائد اور سابق وزیراعلیٰ بلوچستان سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ منصوبہ بلوچ قوم اور بلوچستان کی ترقی کیلئے نہیں بلکہ ترقی اسلام آباد اور چائنا کے سرمایہ کاروں کیلئے ہے، مذہبی قوتوں کو متحد کرنے اور بلوچ قوم پرستوں کو تقسیم کرنے میں ایک خاص مائنڈ سیٹ ہے، قوم پرستوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونے کی کوششوں میں اپنی داڑھی سفید کر دی، 2013کے عام انتخابات میں بی این پی کے امیدواروں کو زمینی مخلوق کے ووٹ ملے لیکن اس ملک میں جیت ہمیشہ فرشتوں کے ووٹوں سے ہوتی ہے، اس لئے ہم ہار گئے، اڑھائی سال والی موجودہ اور سابق حکومت میں کوئی فرق نہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز مستونگ کے علاقہ کلی کنڈاوہ میں نیب کے بانی رہنماء اور بزرگ سیاستدان سردار عطاء اللہ مینگل کے رفیق ملک سیف الدین دہوار کی رہائش گاہ پر ان کی حال پرسی کے موقع پر پارٹی کارکنوں اور مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا،اس موقع پر بی این پی کے مرکزی لیبر سیکرٹری واجہ منظور بلوچ، سابق ایم پی اے میر اکبر مینگل ، مرکزی کمیٹی کے رکن ملک عبدالرحمن خواجہ خیل، ملک نوید دہوار، ضلعی صدر نور اللہ بلوچ، جنرل سیکرٹری میر غفار مینگل میر چنگیز گچکی ، جمیل بلوچ ، بسمل بلوچ ، ماما اعظم ساسولی ودیگر پارٹی کارکن اور قائدین موجود تھے، بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ گوادر کے بغیر سی پیک منصوبہ نا مکمل اور ناکام ہے، 46ارب ڈالر کے اقتصادی راہداری منصوبہ کا اصل مقصد اور فائدہ پنجاب اسلام اور چین کے سرمایہ کاروں کیلئے ہے اس میگا منصوبے سے صرف نوے ملین ڈالر بلوچستان کو دینے کی بات کی جارہی ہے جو کہ زکواۃ کے برابر ہے، انہوں نے کہا کہ ہم قطعی طور پر ترقی کے مخالف نہیں لیکن حکمران بلوچستان کے قبرستانوں کو آباد کرنے ، ساحل وسائل کو لوٹنے بلوچ قوم کو زکواۃ اور خیرات دینے کو ترقی اور خوشحالی کا نام دیتے ہیں، جس کو کوئی غیرت مند قوم تسلیم نہیں کرے گی، سی پیک منصوبے کے حوالے سے بی این پی کے اسلام آباد اے پی سی میں ملک بھر کی پارٹیوں نے شرکت کی ہم نے سی پیک کے حوالے سے بلوچستان اور بلوچ قوم کے تمام خدشات اور تحفظات تاریخ میں پہلی بار پنجاب نے ہمارے خدشات اور تحفظات کو درست قرار دیا تاہم کچھ کہنا قبل از وقت ہے اے پی سی کے اعلامیہ پرعمل درآمد ہوگا کہ نہیں ،سردار اختر جان مینگل نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ گوادر سمیت تمام منصوبوں اور معاہدوں کا اختیار قانون سازی کے ذریعے صوبائی حکومت اور یہاں کے منتخب نمائندوں کو دیئے بغیر فیڈریشن کی سلامتی اور مضبوطی کی کوئی گرنٹی نہیں دے سکتے ، اگر یہی آقا اور غلام والی پالیسی اور طرز حکمران کا سلسلہ جاری رہا تو مستقبل میں اس کے بھیانک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ حکمرانوں نے ہمیشہ اپنی ضرورت اور مفادات کی خاطر آئین وقانون کو روند تے ہوئے ترامیم کیس اگر اس ملک کو کبھی نقصان پہنچا ہے تو یہ ان کی بد اعمالیوں کانتیجہ ہے، جب بھی ہم نے اپنے حقوق اور حق کی آواز بلند کی ہمیں غدار اور ملک دشمن کے تعصب سے نوازا گیا ہے، بی این پی کے قائد نے کہا کہ ہم صرف بلوچستان کو ان کے حقوق دینے اور اختیارات مانگنے کی حد تک بات نہیں کرتے بلکہ خیبر پختونخوا اور سندھ کے جو وسائل اور حقوق ہیں قانون سازی کے ذریعے انہیں بھی اختیار دیا جائے، انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان ایک صوبے کا نام ہے تو اس کا نام تبدیل کر کے پنجابستان رکھا جائے ،سردار اختر جان مینگل نے کہا کہ بلوچ قوم کو اپنے تشخص بقاء حق خودارادیت ساحل وسائل اور جغرافیہ کیلئے عملی جدوجہد کی اشد ضرورت ہے، ان حالات میں خصوصاً بلوچ نوجوانوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ سیاسی جدوجہد کے ساتھ عملی وسائنسی بنیادوں پر لیس ہو کر جدوجہد کریں