پشین: سابق سنیٹر حاجی نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا کہ تعلیم کے دعویدار صرف کاغذی کارروائیوں تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں صوبہ بھر میں معیار تعلیم کی صورتحال ابتر ہوتی جارہی ہے موجودہ دور حکومت میں تعلیم کے حوالے سے سمیناروں پر کروڑوں روپے خرچ کئے گئے یہ رقوم تعلیم کے شعبوں میں خرچ کی جاتی تو کئی حدتک بہتری دیکھنے میں آتی صوبے میں جاری نویں اور دسویں کے امتحانات میں طلباء و طالبات سخت سردی میں زمین پر بیٹھ کر امتحان دے رہے ہیں جاری امتحان بھی موجودہ حکومت کے سوالیہ نشان ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ممتاز قبائلی رہنما ملک سعداللہ جان ترین سے انکی رہائش گاہ پر بات چیت کرتے ہوئے کیا اسی موقع پر سردار عثمان خان ترین ڈاکٹر شیر محمد ترین حاجی سلام ترین ملک نعمت اللہ ترین علیزئی بھی موجود تھے حاجی لشکری رئیسانی کا کہنا تھا کہ گز شتہ روز کوئٹہ کے کلی شیخان سکول کے امتحانی مرکز میں جمع بارانی پانی میں طلباء نے امتحان دیا صوبائی حکومت بلخصوص محکمہ تعلیم خواب غفلت سے آخر کب بیدار ہوگی قلعہ سیف اللہ کی طالبہ ثاقبہ کاکڑ نے تو حصول تعلیم کیلئے جان دیکر دنیا سے رخصت ہوگی لیکن انکے لواحقین کو انصاف آج تک نہیں ملا نتیجے میں حکومت تاخیر کیوں کررہی ہے جھوٹے وعدوں اور کھوکھلے نعروں سے کام نہیں چلے گا انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز گرلز ہائی سکول پشین کے امتحانی مرکز میں طلبات پر تشدد کیا گیا اس واقعے سے بخوبی آگاہ ہونے کے باوجود گورنمنٹ نے ایکشن کیوں نہیں لیا آخر صوبائی حکومت معماران قوم سے کیا چاہتی ہے علاقے سے ثاقبہ کاکڑ جیسی بچی جسکو تعلیم سے پیار تھا ہم سے چلی گئی اور مزید ضائع نہیں ہونے دینگے ہمارے ماؤں بہنوں نہ رولایا جائے اگر یہ صورتحال جاری ہے تو صوبہ بھر کے طلباء وطالبات کی سونامی سڑکوں پر نکل آئیگی اور قلم کے مالک اور علم کے طلبگار کی طاقت کے سامنے کوئی کچھ نہیں کرسکے گا حق تلفیوں کے حق میں نہیں سینئرز کے جگے جونیئر ز کو تعینات کرنا سراسر زیادتی ہے لہذا صوبائی حکومت کو چاہئے کہ وہ تمام تر صورتحال کی آزادانہ تحقیقات کرائے اور تعلیم دشمن عناصر کیخلاف سخت کارروائی کریں