|

وقتِ اشاعت :   March 7 – 2016

اسلام آباد: وفاقی حکومت کی طرف سے لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں قائم انکوائری کمیشن نے فروری 2016ء کی رپورٹ جاری کر دی ‘ کمیشن نے گزشتہ ماہ 59 کیسز نمٹاتے ہوئے38 افراد کو بازیاب کرایا، فروری میں کمیشن کے پاس مزید 66 کیس درج کرائے گئے ہیں۔ زیر تفتیش کیسوں کی تعداد 1382 رہ گئی ہے۔ کمیشن کے سیکرٹری فرید احمد خان کی طرف سے جاری رپورٹ کے مطابق فروری 2016کے دوران جسٹس (ر) جاوید اقبال، جسٹس (ر)ڈاکٹر غوث محمد اور سابق آئی جی پولیس محمد شریف ورک پر مشتمل کمیشن نے مبینہ طورر پر زبردستی اٹھائے جانے والے ا فراد کے کیسوں کی اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں سماعت کی،کمیشن کے سامنے پولیس،رینجرز اور انٹیلی جنس اداروں کے نمائندے پیش ہوئے ،فروری میں کیسوں کی تفصیلی سماعت کے دوران کمیشن نے 59 کیسز نمٹاتے ہوئے38 افراد کو بازیاب کرایا،15کیس جبری گمشدگی کے زمرے میں نہ آنے پر فہرست سے خارج کر ددیے گئے، 1 شخص مقابلے میں مار ا گیا جبکہ5افراد کی لاشیں ریکو ر کرائی گئی ہیں،جن افراد کا پتہ چلایا گیا ہے ان میں معتصم علی ‘ محمد مکی ‘ محمد عابد حسین ‘ ریاض احمد ‘ حسن عبداللہ ‘ عدنان احمد ‘ سہیل احمد ‘ حسنین افضل رضا ‘ عمر زادہ‘ قاری محمد مقبول ‘ سلمان شاہد ایڈووکیٹ‘ سعود الرحمن ‘ محمد زاہد‘ مفتی عبدالدیان ‘ محمد سلمان خان ‘محمد عثمان خان ‘ محمد اسامہ ‘ شاہد علی ‘ جاوید احمد‘ مکرم شاہ ‘ نور ولی جان ‘ نصیر خان‘ مختاج ولد زمان جان‘ جواد احمد خان ‘ محمد عاصم خان ‘ عبدالرؤف ‘ وقار احمد‘ ضیاء الرحمن ‘ محمد قاسم محمد الیاس ‘ نعیم احمد‘ محمد نذر ‘ فاروق بیگ‘ حبیب اللہ ‘ شیخ امیرمحمد‘سوہاوا ولدمحمد موسیٰ ‘ اکبر حسین اور جہانگیر خان شامل ہیں، جن افراد کی نعشیں برآمد ہوئی ہیں ان میں شیراز ‘ محمد عدیل‘شاد محمد‘ قادر خان شامل ہیں، ڈاکٹر مجاہد عظیم طارق مقابلے میں مارے گئے ہیں ،جن افراد کے کیس خارج کئے گئے ان میں قمر الزمان‘ عابد الرحمن ‘ قاری عنایت اللہ ‘ محمد مدثر ‘ عبدالمجید ‘ طاہر جمال‘ فضل رحیم ‘ قاضی عنصر‘ اکبر خان ‘ محمد فیصل ‘ کاشف علی‘ مطیع الحق‘ محمد ابرار‘ نور احمد خان اور فضل اکبر شامل ہیں،اسی ماہ کے دوران کمیشن کے پاس لاپتہ افراد کے مزید 66 کیس درج کرائے گئے ہیں۔کمیشن کے پاس زیر تفتیش کیسوں کی تعداد 1382 رہ گئی ہے ،رواں ماہ کے دوران کمیشن کے ارکان اسلام آباد ، لاہور ،کوئٹہ اور کراچی میں مبینہ جبری گمشدگیوں کے کیسوں کی سماعت کر رہے ہیں۔