اسلام آباد: سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری مقدمے میں خصوصی عدالت نے بیان ریکارڈ کرانے کے لئے پرویز مشرف کو ذاتی طور پر اکتیس مارچ کو طلب کرلیا ہے اور انہیں ہدایت کی ہے کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 342 کے تحت اپنا بیان ریکارڈ کرائیں جبکہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کی جانب سے میڈیکل رپورٹ پراپر طریقے سے فائل نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے اور تین رکنی خصوصی عدالت کے سربراہ جسٹس مظہر میاں خیر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ رپورٹ فائل کرنے کا جو طریقہ آپ نے اختیار کیا ہے یہ درست نہیں ہے ، آپ پراپر طریقے سے رپورٹ فائل کریں ، ہمارے سامنے معزز عدالت عظمی کا حکم موجود ہے جس کے تحت ہم نے پرویز مشرف کا بیان ریکارڈ کرنا ہے ۔انہوں نے یہ ریمارکس منگل کے روز دیئے ہیں ، اس دوران سماعت شروع ہوئی تو استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ نے سپریم کورٹ کے احکامات اور خصوصی عدالت کی گزشتہ زکارروائی سے متعلق تمام تر رپورٹ پیش کی اور عدالت کو تفصیلات سے آگاہ کیا اور عدالت کو بتایا کہ 18ستمبر 2015ء کو خصوصی عدالت نے جو فیصلہ سنایا تھا اس کے تحت تمام مراحل مکمل ہو چکے ہیں ، پھر ملزم پرویز مشرف کا ضابطہ فوجداری 342کے تحت بیان قلمبند ہونا ہے ، وفاق کو شوکت عزیز ، زاہد حامد اور عبدالحمید ڈوگر کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دیا گیا تھا ، تاہم اس حوالے سے تفتیش کا آغاز بھی ہوا لیکن سپریم کورٹ میں سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر نے درخواست دائر کی جس پر سپریم کورٹ نے اپنا حکم جاری کیا ، وفاقی حکومت کے بغیر کوئی بھی عدالت کسی ملزم کا نام شامل کرنے یا اس کا نام تحقیقات سے نکالنے کا فیصلہ نہیں کرسکتی ، صرف اس کا حق اور اختیار وفاقی حکومت کو ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ ایک تو پرویز مشرف کا بیان ریکارڈ کیا جائے ، دوسرا مقدمہ روزانہ کی بنیاد پر سنا جائے ،اس دوران پرویز مشرف کے وکیل فروغ نسیم پیش نہ ہو سکے اور ان کی جگہ فیصل چوہدری پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ شبقدر دھماکے کی وجہ سے پاکستان بار کونسل نے ملک بھر میں ہڑتال کی کال دے رکھی ہے ، دوسرا پرویز مشرف کی طبعیت بھی خراب ہے اور اس حوالے سے یہ میڈیکل سرٹیفیکیٹ حاضر ہے ، جس پر جسٹس مظہر نے فیصل چوہدری کو ڈانٹ پلاتے ہوئے کہا کہ یہ کونسا طریقہ ہے کہ میڈیکل رپورٹ پیش کرنے کا ، آپ کو چاہیے تھا کہ اس کو پراپر طریقے سے دفتر میں پیش کرتے اور آپ ہمیں یہاں براہ راست رپورٹ پکڑا رہے ہیں ۔جس پر فیصل چوہدری نے بتایا کہ ایک سو خصوصی عدالت مکمل نہیں تھی ہم پراپر طریقے سے رپورٹ پیش کرسکتے ، اس پر استغاثہ کے وکیل اکرم شیخ نے اٹھ کر مداخلت کی اور کہا کہ خصوصی عدالت کے دو معزز ارکان بھی موجود ہوں تب بھی خصوصی عدالت مکمل ہوتی ہے ، یہ چاہتے تو رپورٹ پہلے بھی پیش کرسکتے تھے ، جس پر فیصل چوہدری نے بتایا کہ باضابطہ رپورٹ داخل کرنے کے لئے وقت نہیں ملا ، پرویز مشرف کو استثنیٰ دیا جائے ،اس پر اکرم شیخ نے کہاکہ ملزم پرویز مشرف کو ضابطہ فوجداری کے تحت بیان ریکارڈ کرانا ضروری ہے ، ان کو طلب کیا جائے جس پر خصوصی عدالت نے سابق صدر پرویز مشرف کو 31مارچ کو ذاتی طور پر طلب کیا ہے اور انہیں ہدایت کی ہے کہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ342 کے تحت خصوصی عدالت کے روبرو اپنا بیان ریکارڈ کرائیں۔خصوصی عدالت کے اس حکم کے بعد پرویز مشرف کو اگلی سماعت پر حاضر ہونا پڑے گا ، مزید سماعت 31مارچ تک ملتوی کردی گئی ہے۔واضح رہے کہ سابق صدر کے وکیل فیصل چوہدری ان کی میڈیکل رپورٹ پراپر طریقے سے بھی فائل کردینگے۔