کوئٹہ: حکومت بلوچستان کے ترجمان انوار الحق کاکڑ نے تصدیق کی ہے کہ سبی کے قریب کالعدم بی ایل اے کے ترجمان اور اہم کمانڈر اسلم اچھو عرف میرک بلوچ چھ ساتھیوں سمیت سرچ آپریشن میں مارا گیا۔ قائداعظم ریذیڈنسی حملے ، مسافر وں کو بسوں سے اتار کر قتل کرنے سمیت دہشتگردوں کے درجنوں مقدمات میں مطلوب کمانڈر کے سر کی قیمت ساٹھ لاکھ روپے مقرر تھی ۔حکومت بلوچستان کے ترجمان انوار الحق کاکڑ نے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ کوئٹہ میں ہنگامی پریس کانفرنس میں اسلم اچھو کے مارے جانے کی تصدیق کی۔ ان کا کہنا تھا کہ بدھ کی دوپہر سبی کے قریب سنگان میں ہونے والے سرچ آپریشن میں دو سیکورٹی اہلکار بھی شہید ہوئے ۔ آپریشن میں اسلم اچھو سمیت چھ سے زائد دہشتگرد مارے گئے تاہم ان کی صحیح تعداد کا اب تک علم نہیں۔ ہلاک اسلم اچھو کی لاش سیکورٹی فورسز نے قبضے میں لے لی ہے۔ سیکورٹی فورسز نے علاقے میں سرچ آپریشن مکمل کرلیا ہے۔ اسلم اچھو کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ وہ کالعدم بی ایل اے کا ترجمان اور اہم کمانڈر تھا اور دہشتگرد کارروائیوں کیلئے کالعدم تنظیم کے سربراہ حیربیار مری براہ راست ہدایات لیتا تھا۔ اسلم اچھو قائداعظم ریذیڈنسی، مسافروں کو بسوں سے اتار کر قتل کرنے، اہم شخصیات کی ٹارگٹ کلنگ، سیکورٹی فورسز پر بم حملوں سمیت دہشتگردی ، اغواء برائے تاوان، کے دو درجن سے زائد مقدمات اس کے خلاف درج تھے۔ بلوچستان حکومت نے ان کے سر کی قیمت ساٹھ لاکھ روپے مقرر کی تھی اور نام ریڈ بک میں سر فہرست تھا۔ انوار الحق کاکڑ نے انکشاف کیا کہ اسلم اچھو افغان باشندہ تھا اور انیس سو بیانوے میں نواب خیر بخش مری کی افغانستان سے پاکستان واپسی پر ان کے ہمراہ آیا۔ یہاں انہیں حیربیار مری کے دور وزارت میں بلوچستان کے محکمہ مائنز میں سرکاری نوکری دلائی گئی ۔ اسلم اچھو حیربیار مری کا ڈرائیو ربھی رہا ۔ ترجمان حکومت بلوچستان نے کہا کہ اسلم اچھو نے دو ہزار سات میں دہشتگرد کارروائیوں کا آغاز کیا۔ پھر بے گناہ مزدوروں، نائیوں، پولیس سپاہیوں، سیکورٹی اہلکاروں سے لیکر اہم شخصیات کے قتل کے واقعات میں بھی ملوث رہا۔ اغواء برائے تاوان، کوئلہ کان مزدوروں کے قتل اور مالکان سے بھتہ خوری کے واقعات میں بھی اسی کا ہاتھ تھا۔ اس طرح ابھرتے ابھرتے یہ کوئٹہ، سبی، مستونگ، بولان اور مارواڑ ایریا میں تمام دہشتگرد کارروائیوں کا سرغنہ بنا ۔ انوار الحق کاکڑ نے بتایا کہ اسلم اچھو پاکستان سے افغانستان آمدروفت کرتا رہتا تھا اور انہیں افغان انٹیلی جنس اور افغان بارڈر فورس کے کمانڈر رازق اور کریم روہی کا مکمل تحفظ حمایت حاصل تھی۔ ان کی فیملی اس وقت بھی قندھار میں ہے اور افغان انٹیلی جنس نے انہیں تحفظ دیا ہے۔ پارود، کابو اور کالعدم تنظیم کے دیگر کیمپوں کو چلانے والا یہی تھا ۔اس کے جرائم کی بہت لمبی دستان ہے ۔انوار الحق کاکڑ نے کارروائی کو سیکورٹی فورسز کی بہت بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی سیاسی و عسکری قیادت کے ایک پیج پر ہونے کی وجہ سے حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلم اچھو کے مارے جانے کی اطلاع پہلے بھی موصول ہوئی تھی لیکن آج کی اطلاع مصدقہ ہے اور ان کی لاش فورسز کے قبضے میں ہے ۔ لاش کی حوالگی یا خود دفنانے سے متعلق اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اسلم اچھو کی موجودگی کی اطلاع پر دو ڈھائی ماہ سے مسلسل سرچ آپریشنز کئے جارہے تھے اور آج کامیابی ملی ۔