کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹریٹ کے پریس ریلیز میں سیورینج ،ڈیگاری اور مارگٹ کے ایف سی معاہدے کو غیر آئینی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صوبے میں مائنز اینڈ منرلز ڈیپارٹمنٹ موجودہے اور مائنز اونرز باقاعدگی سے قانون کے مطابق کوئلے پر ٹیکس ادا کررہے ہیں اوراگر کسی جگہ کول مائنز اورنرز کو تحفظ کی ضرورت ہو تو حکومت وقت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ مائنز اونرز کو مکمل اور ہر قسم کا تحفظ فراہم کرے ۔ مگر ماضی میں صوبائی حکومت کی منظوری کے بغیر خوست ، شاہرگ اور ہرنائی کے نام ونہاد کول مائنز معاہدہ کرکے قانون کی سراسر خلاف ورزی کی گئی تھی اور اسی طرح لونی سماولنگ معاہدے کے آخری شق میں ایف سی کی جانب سے اقرار اور وعدہ کیا گیا تھا کہ آئندہ صوبے کے کسی بھی علاقے میں اس طرح کا کوئی غیر قانونی معاہدہ نہیں کیا جائیگا مگر ایک مرتبہ پھر سورینج ، ڈیگاری اور مارگٹ کا معاہدہ کرکےْ اس اقرار اور وعدے کی سریحاً خلاف ورزی کی گئی ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پارٹی صوبائی حکومت کے سربراہ وزیر اعلیٰ نواب ثناء اللہ زہری ، صوبائی گورنر محمد خان اچکزئی سے بجا طور پر امید رکھتی ہیں کہ پہلے سے تباہ حال شدہ صوبے کے مائنز اونرز پر ایک مرتبہ پھر ایف سی کی جانب سے من پسند طریقے سے جبری ٹیکس عائد کرنا دراصل صوبے کے روزگار کے ذرائع پر قبضہ کرنے کے مترادف ہے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبائی گورنر اور وزیر اعلیٰ کا آئینی وقانونی فریضہ ہے کہ وہ غیر آئینی غیر قانونی معاہدوں کی فوری منسوخی کے احکامات جاری کرے ۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ صوبائی کابینہ نے پہلے ہی ہرنائی کے نام نہاد معاہدے کو غیر آئینی وغیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس کی منسوخی کا فیصلہ کیا تھا اور صوبے کے سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے اس سلسلے میں احکامات جاری کےئے تھے ۔