|

وقتِ اشاعت :   March 12 – 2016

کوئٹہ: بلوچ نیشنل فرنٹ کی جانب سے بی این ایم کے سیکرٹری جنرل اور بی این ایف کے سابقہ سیکرٹری ڈاکٹر منان بلوچ و ساتھیوں کی چہلم کے موقع پر کولواہ میں بی ایس او آزاد کے سینئروائس چیئرمین کمال بلوچ کی صدارت میں جلسہ عام کا انعقاد کیا گیا۔ جلسے میں خواتین و بچوں سمیت عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جلسے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے بی ایس او آزاد کے سینئروائس چیئرمین کمال بلوچ نے ڈاکٹر منان بلوچ وساتھیوں کی شہادت پر انہیں سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ شہدا نے اپنی زمین و قوم کی آزادی کے لئے جانوں کا نذرانہ دے کر بلوچ عوام کا سرفخر سے بلند کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی آزادی کے لئے شہید ہونے والے شہدا کا پیغام ہمارے لئے یہی ہے کہ معاشرے کا ہر فرد اپنا انفرادی اجتماعی کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ بلوچ قوم نے تاریخ میں کبھی غلامی تسلیم کی ہے اور نہ ہی آئندہ کبھی غلامی کو تسلیم کرے گی۔ ہزاروں کی تعداد میں نوجوانوں کی قربانی سے یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ بلوچ قوم اپنی آزادی کے حصول تک جدوجہد کرتی رہے گی۔کمال بلوچ نے کہا کہ جس طرح بلوچوں نے بلوچستان پر تسلط کرنے والے دیگر طاقتوں سے بلوچستان کو بطور آزاد خطہ تسلیم کروایا، اسی طرح بلوچ عوام کی یکجہتی و اتحاد دشمن کو یہ باور کرائے گی کہ بلوچستان پر صرف بلوچوں کاحق ہے۔دشمن کو یہ باور کرانے کے لئے ہمیں تکالیف سے گزرنا پڑے گا کیوں کہ آزادی ایک آسان شے نہیں۔آزادی ہم سے کیسی قیمت مانگتی ہے یہ ہمارے سامنے ہے، لیکن یہ بات دشمن کے شکست کا باعث بن رہی ہے کہ مائیں اپنے لخت جگر قربان کرکے آزادی کے تحریک کی آبیاری کررہے ہیں۔کمال بلوچ نے کہا کہ دشمن اپنے کرایہ داروں کو حوصلہ دینے کے لئے بلوچ تحریک کو ختم کرنے کا پروپگنڈہ کررہی ہے، لیکن یہ جلسہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بلوچ تحریک عوامی ہے، جسے چند ضمیر فروش و لالچی لوگوں کے ذریعے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ کیوں کہ اس تحریک میں بلوچ شہدا کے خون و ارمان شامل ہیں۔کمال بلوچ نے کہا کہ بلوچ جہد آزادی کے سامنے روڑے اٹکانے والوں کو اس دن سے ڈرنا چاہیے جب انہیں بلوچستان میں قبر بھی نصیب نہ ہوگی۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے قیمتی وسائل پر برقرار رکھنے کے لئے ریاست نیشنل پارٹی، سرداروں، پارلیمانی جماعتوں و زر خرید دلالوں کو مراعات دے کر بلوچ عوام کا قتل عام کررہی ہے۔ تاکہ چائنا کے تعاون سے لالچی و مردہ ضمیر لوگوں کو خرید کر انہیں بلوچ عوام کے خلاف استعمال کیا جا سکے۔لیکن ریاست و چائنا کو یہ تلخ حقیقت تسلیم کرنا ہو گا کہ بلوچستان میں بلوچ کی مرضی کے برعکس کوئی پروجیکٹ کامیاب نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ زدہ بلوچ خطے میں چائنا کی سرمایہ کاری صرف سرمایہ ضائع کرنے کے مترادف ہوگا۔ کیوں کہ بلوچ عوام ہر اس پروجیکٹ کے خلاف لڑیں گے جو کہ بلوچ عوام کی منشاء کے بغیر ریاست یا دوسرے سرمایہ کاروں کی مدد سے ہو رہی ہے۔چیئرمین کمال بلوچ نے خطاب جاری کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی جماعتیں، سیاسی سربراہاں اس بات پر مصر ہیں کہ بلوچستان میں سرمایہ کاری سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے، لیکن اس سے پہلے سیندک، ریکوڈک، سوئی گیس، سمیت کھربوں کے پروجیکٹ جس طرح بلوچ عوام کے لئے معاشی بدحالی کا باعث بن گئے ہیں، اکنامک کوریڈور بھی اسی طرح بلوچ عوام کے استحصال کا باعث بنے گی۔کمال بلوچ نے کہا کہ بلوچ عوام کی خوش حالی آزادی سے مشروط ہے۔ قومی آزادی کے حصول کے بغیر بلوچ قوم معاشی، سیاسی و تعلیمی بدحالی کی گہرائی میں دھنستی چلی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ ایک پر امن و آزاد بلوچستان کے حصول کے لئے ہمیں سرداروں و پارلیمانی پارٹیوں کو بلوچستان سے بیدخل کرنا ہوگا۔ کیوں کہ ان کی وجود ہی ریاست کی وجود کو بلوچستان میں ممکن بنا رہی ہے۔