کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے کہا کہ فورسز کی جانب بلوچستان کے طول و عرض میں آپریشن جاری ہے۔ بلوچ خواتین و بچوں کو بھی نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ جس سے کئی بلوچ فرزند ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔کئی بلوچ فرزندوں کو اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا ہے۔سبی و بولان و گرد و نواع میں کئی ہفتوں سے جاری آپریشن میں بلوچ مرد ، خواتین و بچوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ کئی لاشیں مقامی انتظامیہ اور ہسپتالوں میں پہنچائی گئی ہیں، جبکہ کئی تاحال لاپتہ ہیں۔کئی گھروں کو جلا کر لوگوں کو بے گھر کر دیا گیا ہے۔ اسی طرح گزشتہ دنوں سوئی ڈیرہ بگٹی میں فضائی بمباری سے نہتے شہریوں کو نشانہ بنا کر انہیں مزاحمت کار و دہشت گرد کا نام دیا گیا۔اور بلوچ مرد و خواتین کو چھوٹے بچوں سمیت اغوا کرکے لاپتہ کیا گیا ہے۔بلوچستان میں بلوچوں کی طرف سے کوئی دہشت گردی نہیں ہو رہی بلکہ اپنے حق آزادی کی جد وجہد ہو رہی ہے۔کوئٹہ میں بلوچ علاقوں میں آپریشن جاری ہے، جہاں آج بھی پانچ بلوچوں کو اغوا کیا گیا ہے۔اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے اداروں اور عالمی طاقتوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس سنگین صورتحال میں بلوچوں کی مدد کرکے ایک نسل کشی کے سامنے رکاوٹ بنیں۔ دوسری طرف ریاست بزور طاقت اب بھی بلوچوں کو پنجابی ثقافت و اقدار میں ضم کرنے میں ناکام ہوچکا ہے۔ بلوچوں کی اپنی علیٰحدہ شناخت، ثقافت، رسم و رواج ہیں، جو کسی بھی طرح پنجابی سے ایک نہیں ہوسکتے۔ اسی نفرت کی بنا پر پنجاب کے نصابی کتابوں میں بلوچوں کو ایک غیر مہذب قوم پیش کیا گیا ہے۔نصابی کتابوں میں بلوچوں کی بداحترامی سے واضح ہو گیا ہے کہ ہم ایک کالونی ہیں اور ہمیں طاقت کے زور پر مزید ایک غلام کی حیثیت سے رکھنا چاہتے ہیں۔اور یہی سمجھتے ہیں کہ وہ طاقت کے ذریعے ہمیں اپنے معاشرے میں ضم کرکے سماج و نفسیات کا حصہ بنائیں گے۔ تو یہ ان کی بھول ہے۔بلوچ قوم نے تہیہ کر لیا ہے کہ اس قبضہ کے خلاف جد وجہد ہر قیمت پر جاری رہی گی ۔