|

وقتِ اشاعت :   March 15 – 2016

نوشکی: بلوچستان کی حق حاکمیت اور ساحل وسائل پر بلوچستان کا اختیار اور پسماندگی اور بدحالی کے خاتمے کیلئے جدوجہد جاری رہے گی باوسائل سرزمین کے مالک ہونے کے باوجود بلوچ قوم پسماندہ بدحال اور تعلیم سمیت انسانی بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہے حکمران عوام کو حقیقی ترقی دینے میں ناکام ہو چکے ہیں گوادر میگا پروجیکٹس سمیت تمام پروجیکٹس کا اختیار بلوچستان کو دیا جائے گوادر کے بلوچوں کی حقیقی ترقی و خوشحالی ہمارے سامنے اہمیت کا حامل ہے راہداری منصوبے کی ثانوی حیثیت ہے ان خیالات کا اظہار نوشکی میں آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ نے پارٹی دوستوں و کارکنوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبران غلام نبی مری ، خورشید جمالدینی ، ضلعی صدر نذیر بلوچ ، بابو رحیم مینگل ، کوئٹہ کے ضلعی نائب صدر یونس بلوچ ، رحمت اللہ پرکانی ،نصیب بلوچ ، اسد بلوچ ، کامریڈ حمید ریڈ بلوچ ، عزیزبادینی ، لیاقت بادینی ، ریاض شاہ و دیگر بھی موجود تھے اس موقع مقررین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ وطن باوسائل اور قدرتی دولت سے مالا مال ہے جس کی سیاسی و جغرافیائی اہمیت کی حامل سرزمین سے کوئی انکار نہیں کر سکتا باوسائل سرزمین کے باوجود بلوچ نان شبینہ کے محتاج بنتے جا رہے ہیں سماجی بدحالی ، معاشی تنگ دستی اور معاشرتی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے جو باعث تشویش ہے پارٹی کی مقصد بھی یہی ہے کہ ہم اپنے ساحل وسائل پر حق حاکمیت کی جدوجہد کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں باوسائل سرزمین پر اپنے اختیار کو تسلیم کروانے ہی میں عوام کی ترقی و خوشحالی ہے انہوں نے کہا کہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ عوام خوشحال زندگی بسر کرتے اکیسویں صدی میں جب قومیں ترقی و خوشحالی کی جانب گامزن ہیں دانستہ طور پر بلوچوں کو مزید پسماندگی و بدحالی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے حکمران تعلیمی ایمر جنسی کے نام پر بڑے دعوے کرتے نہیں تھکتے لیکن سیاسی و حکومت مداخلت نے تعلیم کے فروغ کی بجائے اسے تباہی سے دہانے پہنچا دیا ہے ہماری جدوجہد تعلیم ، صحت اور عوام کی بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ یہاں پر ہونے والے ناانصافیوں کے خاتمہ کرنا ہے بلوچ عوام جس کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں اس کو ختم کرنا جہد کا حصہ ہے پارٹی عوامی اور جمہوری طاقت کے ذریعے اپنی سرزمین کی بقاء و سلامتی قومی تشخص ہمارے لئے اولیت رکھتی ہے ہم ترقی و خوشحالی کے خلاف نہیں لیکن ترقی و خوشحالی بلوچ عوام کیلئے ہو اور ہمارے عوام کے مسائل ان کی دہلیز پر حل ہوں ہم تمام وسائل پر اختیار کو یقینی بنانے کی جدوجہد کو غیر متزلزل انداز میں آگے بڑھا رہے ہیں مقررین نے کہا کہ ریکوڈک ہو یا گوادر تمام میگا پروجیکٹس پر بلوچستان کے اختیار کو تسلیم کیا جائے اور ہم اپنے ہزاروں سالوں پر محیط تاریخ ، تہذیب ، تمدن و ثقافت کو محفوظ بنانے کی خاطر اسلام آباد میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد کرائی گئی جس میں موجود تمام شرکاء نے اس بات کو یقینی بنانے کیلئے قراردادوں کو متفقہ طور پر منظور کیا گیا تھا کہ گوادر کے عوام کو اقلیت میں بدلنے سے روکنے کیلئے قانون سازی کی جائے اور گوادر کے عوام کی انسانی بنیادی ضروریات سمیت وہاں پر جدید دانش گاہیں ، انفراسٹرکچر کی ترقی ، ہنری مند کیلئے ٹیکنیکل کالجز کا قیام عمل میں لایا جائے ترقی اور روزگار میں اولیت گوادر اور بلوچستان کے عوام کو دی جائے ترقی و خوشحالی اس وقت قابل قبول ہوتی ہے جب وہاں کے مقامی افراد کو زیادہ سے زیادہ مستفید ہو سکیں حقیقی ترقی وخوشحالی کے ہرگز مخالف نہیں لیکن ان پر بلوچستان اور بلوچ عوام کی حق حاکمیت و حق ملکیت واک و اختیار کو تسلیم کرنا ہمارا آئینی روح کے مطابق ہمارا حق ہے جسے حکمرانوں کو تسلیم کرنا ہوگا ہمارے سامنے روٹ کہیں سے بھی ہو ثانوی حیثیت رکھتی ہے آج نوشکی و چاغی و بلوچستان کے عوام جس کسمپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں عوام صحت ، تعلیم صاف پانی سے محروم اور بے روزگار ہیں عوام آج بھی نان شبینہ کے محتاج بنتے جا رہے ہیں اور مختلف امراض کا شکار ہو رہے ہیں۔