|

وقتِ اشاعت :   March 17 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کے اربوں روپے کے کوئٹہ پیکیج میں بلوچوں کو علاقوں کو نظر انداز کرنا اور کوئٹہ میں میٹروپولیٹن کے ارباب و اختیار کی جانب سے اپنے من پسند کونسلران کو اکثریتی فنڈز جاری کرنے اور بلوچوں علاقوں کے کونسلران کو فنڈز نہ ہونے کے برابر دیئے جا رہے ہیں بالخصوص بی این پی کے کونسلران کے ساتھ استحصالی رویہ رکھا گیا ہے وہ قابل مذمت ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم کے اربوں روپے کے فنڈز میں سریاب کی گنجان آبادی اور اکثریتی علاقہ ہے وزیراعظم پیکیج میں اسے شامل نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی ترقیاتی کام کروائے جا رہے ہیں اربوں روپوں کے فنڈز کو محدود علاقوں تک رکھا گیا ہے جو اس بات کی غمازی ہے کہ دانستہ طور پر سریاب اور کوئٹہ کے دیگر بلوچوں علاقوں کو موجودہ حکمرانوں کے دور میں مکمل طور پر نظر انداز کیا جا رہا ہے جتنی بھی پالیسیاں ترقیاتی کاموں کے متعلق بنائی گئی ہیں گزشتہ ڈھائی سالوں سے بلوچ علاقوں میں کوئی خاطر خواہ ترقیاتی کام نہیں کئے گئے ہیں اب وزیراعظم کے پانچ ارب کے پیکیج میں بھی سریاب کو سابقہ ادوار کی طرح اس بار بھی نظر انداز کیا گیا اسی طرح کوئٹہ کے دیگر بلوچ علاقوں کو بھی اس پیکیج سے محروم رکھا جا رہا ہے جس سے یہ امر واضح ہو رہا ہے کہ حکمران تمام حکومتی امور تعصب اور نسل پرستی کی بنیاد پر چلا رہے ہیں اسی طرح میٹروپولیٹن میں بی این پی کے کونسلران کیچی بیگ ، شادینزئی اور ڈسٹرکٹ کونسل کے بی این پی ممبران کو نظر انداز کر کے قلیل فنڈز جاری کئے گئے جبکہ حکومتی جماعت اور میٹروپولیٹن کے ارباب اختیار پارٹی اتحادیوں کو فنڈز مختص کئے گئے وہ 70لاکھ سے 75لاکھ تک ہیں جبکہ بی این پی کے بلدیاتی نمائندوں کو صرف 10سے 20لاکھ روپے تک کے فنڈز جاری کئے گئے ہیں اسی طرح کیچی بیگ شادینزئی اور سریاب پانی ، صحت اور انفراسٹرکچر کے حوالے سے پسماندہ ہے اس کو نظر انداز کیا جا رہا ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت کی پالیسیاں ابتدائی دنوں سے ایسی رہی ہیں کہ 2013ء کے جعلی انتخابات کے بعد ایم پی اے ، ایم این ایز فنڈز بھی چند مخصوص گلیوں اور علاقوں تک ہے ترقیاتی کام نہ ہونے کے برابر ہے اگر کئے بھی جا رہے ہیں وہاں من پسند افراد کو ترجیح دی جا رہی ہے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ وزیراعظم پیکیج میں ان علاقوں کو زیادہ اہمیت دی جاتی جہاں پر پسماندگی زیادہ ہو اس حوالے سے پسماندہ علاقوں کو اولیت نہیں دی جا رہی ہے بلکہ ایک سازش کے تحت سریاب ، بروری ، ہدہ سمیت دیگر بلوچ علاقوں میں کوئی خاطر خواہ ترقیاتی اسکیمز نہیں رکھے گئے ہیں بیان میں کہا گیا ہے کہ ایسی پالیسیاں ناقابل برداشت ہیں موجودہ دور میں اقرباء پروری عوامی ٹیکسوں کو کرپشن کی نظر کیا جا رہا ہے میٹروپولیٹن کے ارباب اختیار اور صوبائی حکومت کے اتحادی فوری طور پر بلوچ دشمنی پر مبنی پالیسیاں ترک کردیں اور کوئٹہ کے پسماندہ ترین علاقوں کو وزیراعظم پیکیج میں زیادہ ترجیح دیں اکیسویں صدی میں کوئٹہ شہر خصوصا سریاب و دیگر بلوچ علاقے تعلیم ، صحت اور پانی سے محروم ہیں اب بھی حکمران اور بلدیاتی نمائندے جانبداری کا مظاہرہ کر رہے ہیں یہ رویہ اب ناقابل برداشت ہو چکا ہے بلدیاتی نمائندوں کو برابری کی بنیاد پر فنڈز دیئے جائیں بلوچ علاقوں کو نظر انداز کرنے نہیں دیں گے پارٹی شدید احتجاج کے ساتھ ساتھ قانونی چارہ جوئی کرے گی تمام فورمز پر ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کریں گے اور حکمرانوں کو کرپشن ، اقرباء پروری اور اپنی مرضی سے غیر قانونی اور ناانصافی پر مبنی پالیسیوں کو دوام دینے کی اجازت نہیں دیں گے ۔