اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اراکین نے پشاور بس دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے اور مسائل کے حل کے لئے ایوان میں بحث کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے ،پہاڑوں پر موجود بلوچوں کے لئے شروع کی جانے والی پالیسی ختم کی گئی ہے اس کو دوبارہ شروع کیا جائے ،سوات میں سڑکوں کی حالت خراب ہے این ایچ اے سڑکوں کی حالت زار بہتر بنائے ۔ایوان میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے رکن اسمبلی شیر اکبر خان نے کہاکہ پشاؤر میں دہشت گردی کے واقعے کی پروزور مذمت کرتے ہیں اور غمزدہ خاندانوں کے ساتھ گہری ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ ہمارے علاقے میں معدنیات کے کافی ذخائر ہیں انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں حکومت بونیر میں صنعتی زون بنانے کیلئے دیگر ممالک سے معاہدہ کرے رکن اسمبلی کمال بنگللزئی نے کہاکہ بلوچستان میں پانی کا مسئلہ سنگین ہے وفاقی حکومت اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے اقدامات کرے انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے ناراض بلوچوں کیلئے وفاقی حکومت نے ایک پالیسی بنائی مگر اب یہ پالیسی ختم کی گئی ہے میری درخواست ہے کہ سرینڈر پالیسی کو دوبارہ جاری کیا جائے تاکہ جو نوجوانواپس آنا چاہیں تو ان کو واپسی کا راستہ مل سکے انہوں نے کہاکہ سرینڈر پالیسی کے تحت نوجوانوں کو پیسہ دینے کی بجائے نوکریاں دی جائیں تاکہ ان کے معاشی مسائل حل ہوسکیں اے این پی کے حاجی غلام احمد بلور نے کہاکہ ایک ہفتے میں خیبر پختونخوا میں دوسرا دھماکہ ہوا ہے نہ تو صوبائی حکومت ہمیں تحفظ فراہم کر رہی ہے اور نہ ہی وفاقی حکومت نے تحفظ فراہم کیا ہے انہوں نے کہاکہ پختونوں کی دھرتی پر خون کا کھیل جاری ہے پختون اپنے ہی ملک میں مہاجر بنے ہوئے ہیں اس صورتحال پر اسمبلی کے فلور پر بحث کی جائے ممبر اسمبلی سنجے پروانی نے کہاکہ ہولی کے تہوار سے قبل تما م ہندو ملازمین کو تہوار سے قبل تنخواہیں دی جائیں انہوں نے کہاکہ وزیر مذہبی امور ہمارے مسائل حل نہیں کر رہے ہیں اس کا نوٹس لیا جائے رکن اسمبلی سلیم الرحمن نے کہاکہ سوات میں 2010کے بعد سے کوئی ترقیاتی کام نہیں ہوا ہے تمام سرکیں خراب ہیں این ایچ اے والے کوئی کام نہیں کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ تین سال سے ایم این اے بنے ہوئے ہیں مگر ہمیں کوئی فنڈز نہیں مل رہا ہے کیا عدالت نے ہمیں فنڈز فراہم کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے رکن اسمبلی پروین مسعود بھٹی نے کہاکہ بہاولپور میں نادرہ اور پاسپورٹ کے دفاتر بہت چھوٹے ہیں اور سائلین کو مشکلات کا سامنا ہے انہوں نے کہاکہ اس سلسلے میں حکومت فوری اقدامات کرے اور نادرہ پاسپورٹ کے دفاتر کیلے بڑے کمپلیکس بنائے جائیں رکن اسمبلی شازیہ صوبیہ نے کہاکہ خواتین اراکین اسمبلی کو بھی فنڈز نہیں ملے ہیں مولانا امیر زمان نے کہاکہ حکومت ہمیں بتائے کہ ایم این اے کا کیا کام ہے ہم اپنے ووٹروں کے پاس جانے پر شرمندہ ہوتے ہیں تین سال گزرنے کے باوجود ہمیں فنڈز نہیں دئیے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ لورالائی کیلئے ایل پی جی پلانٹ منظور ہوچکا ہے مگر اس کیلئے فنڈز فراہم نہیں کئے جا رہے ہیں فاٹا کے رکن شاہ جی گل آفریدی نے کہاکہ پنجاب یونیورسٹی میں فاٹا کے طالب علم عتیق آفریدی کے ساتھ جو کچھ ہوا اس کا نوٹس لینا چاہیے اگر اس کا نوٹس نہیں لیا گیا تو اس کے بغاوت انہوں نے کہا کہ اس کو پکڑ کر مارا گیا اس پر ایف آئی آر درج کی گئی اس معاملے کا نوٹس لیا جائے انہوں نے کہاکہ اگر ہم دہشت گرد ہیں تو اس ملک کیلئے بنے ہیں ہم نے کبھی پاکستان کا جھنڈا نہیں جلایا ہے انہوں نے کہاکہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں فاٹا کے مسائل بھی پیش کئے جائیں نواب یوسف تالپور نے کہا کہ ہمارے سینئر وزیر خواجہ اصف نے سندھ کوچور قرار دیا ہے جو کہ قابل شرم ہے بجلی چوری کے معاملے پر کسی فیڈر پر تو چوری ہوسکتی ہے مگر پورا سندھ چور نہیں ہے انہوں نے کہاکہ صرف لاہور پر 20ارب روپے کے بقایا جات ہیں جبکہ پورے سندھ پر 34 ارب روپے کے بقایا جات ہیں انہوں نے کہا کہ ہمارا کیا قصور ہے جس پر ڈپٹی سپیکر نے کہاکہ ایوان میں وزیر موصوف آئیں گے اس موقع پر آپ دوبارہ بات کرلیں جس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے اجلاس جمعرات کی صبح ساڑے 10بجے تک ملتوی کر دیا ہے ۔