|

وقتِ اشاعت :   March 18 – 2016

کوئٹہ: بلوچستان میں پانی کے بحران نے اب آفت کی شکل اختیار کرلی ہے۔ کوئٹہ میں 94فیصد پانی زیرزمین نکالا جارہا ہے اور ایسی صورتحال صوبے کے اکثر دوسرے علاقوں میں بھی ہے جس کی وجہ سے زیرزمین پانی کی سطح خطرناک حد تک گرچکی ہے۔ اگر اس صورتحال پر قابو نہ پایا گیا تو صوبے سے بڑی تعداد میں آبادی نقل مکانی پر مجبور ہوجائے گی۔ صوبائی دارالحکومت اور صوبے کے دوسرے علاقوں میں بغیر لائسنس کے کسی بھی صورت بور لگانے کی اجازت نہیں دینی چاہیئے۔ زیر زمین پانی کی سطح کو برقرار رکھنے کے لئے ڈیلے ایکشن ڈیمز کی تعمیر بے حد ضروری ہے۔ بصورت دیگر صوبہ بلوچستان صحرا میں تبدیل ہوجائے گا۔ ان خیالات کا اظہار ماہرین پانی اور مقرین نے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ سدرن کمانڈکوئٹہ اور دیگر غیرسرکاری تنظیموں کے اشتراک سے دوروزہ منعقدہ سیمینار بعنوان “بلوچستان اور کوئٹہ میں پانی کے بحران اور اس کے حل امکانات ” کے آخری سیشن کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پانی کے بچاؤ ہی میں زندگی کا تحفظ ہے اور آنے والی نسلوں کی بہتر زندگی کے لئے ہمیں اپنے طرز زندگی میں تبدیلی لانا ہوگی۔ اس کے ساتھ پانی کے ضیاع کو بھی روکنا ہوگا تاکہ زیرزمین پانی کی گرتی ہوئی سطح کو مکمل طور پر خشک ہونے سے بچایا جاسکے۔ مقررین نے کہا کہ ہمارے صوبے میں زراعت اور کھیتی باڑی سے منسلک زمینداروں کو آب پاشی کے جدید طریقوں اور ٹیکنالوجی کو اپنانا ہوگا کیونکہ روایتی طرز آبپاشی سے پانی بکثرت ضائع ہورہا ہے اور ہم مزید پانی کے ضیاع کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ پانی کے ضیاع کی روک تھام کے لئے بھرپور عوامی آگاہی مہم چلانے کی ضرورت ہے تاکہ عوام میں پانی کے ضیاع کو روکنے کے حوالے سے شعور اجاگر کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ بارانی پانی کو محفوظ کرنے اور سیلاب کی تباہ کاریوں کو کم کرنے کے لئے صوبے کے تمام علاقوں میں چھوٹے، درمیانے اور بڑے لیول کے ڈیمز کی تعمیر کے لئے غیرمعمولی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم سب ذاتی مفادات سے بالاتر ہوکر آنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کے لئے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ ملک کا نواں بڑا شہر ہے اور اس کی آبادی بڑھنے کے شرح ملک کے دوسرے شہروں کی نسبت بہت زیادہ ہے۔اس بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر پانی کی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے حکومت، عوام اور زندگی کے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا۔ اور پانی کے تحفظ کے لئے ہرممکن اقدام کو یقینی بنانا ہوگا۔ سیمینار میں جدید آبپاشی کے طریقوں کا عملی مظاہرہ بھی دکھایا گیا۔ سیمینار میں ماہرین نے پانی کے ذخائر کا تحفظ، پانی کے بہتر استعمال، پانی کے ضیاع کی روک تھام کے سلسلے میں اپنی سفارشات پیش کیں۔ سیمینار میں محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ، یونیسف، بی آر ایس پی اور دیگر حکومتی اور غیرحکومتی اداروں کے سربراہان اور اہلکاروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ سیمینار میں صوبائی وزیر پی ایچ ای نواب ایاز خان جوگیزئی، صوبائی وزیر پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، صوبائی مشیر اطلاعات سردار رضا محمد بڑیچ، سیکرٹریز اور دیگر نے بھی شرکت کی۔